قومی دفاع

فوجی عدالتوں نے 161 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی: بریفنگ

فوجی عدالتوں نے 161 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی: بریفنگ
اسلام آباد:(ملت آن لائن)قومی سلامتی پراہم بریفنگ کے لیے سینیٹ اجلاس آج ہورہاہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ اور سیکیورٹی حکام ان کیمرہ اجلاس میں سینیٹ کو ملکی سیکیورٹی صورتحال کودرپیش چیلنجز پربریفنگ دیں گے‘ جبکہ عسکری حکام اراکین سینیٹ کے سوالات کے جوابات بھی دیں گے۔ قومی سلامتی پراہم بریفنگ کے لئے سینیٹ کے تمام ممبران بطورکمیٹی موجود ہیں‘ اجلاس چیئرمین سینٹ رضا ربانی کی صدارت میں شروع ہوچکا ہے، ان کیمرہ اجلاس میں قومی سلامتی سےمتعلق امورپرگفتگو ہوگی۔ آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ چکے ہیں، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار ، ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں آرمی چیف کے ہمراہ موجود ہیں۔ ڈی جی ایم اومیجرجنرل ساحر شمشاد مرزا اور ڈی جی ایم آئی میجر جنرل سید عاصم منیراحمد شاہ بھی اجلاس میں بریفنگ دے رہے ہیں۔ اس اہم اجلاس کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کےاطراف سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔ ڈی جی ایم او جنرل ساحر شمشاد کی بریفنگ کے اہم نکات فوجی عدالتیں اور مقدمات کے فیصلے *ان کیمرہ اجلاس میں ڈی جی ایم او کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں نےاب تک 274مقدمات کافیصلہ کیا جن میں 161مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی۔ *سزائے موت پانے والے 56 مجرموں کو پھانسی دی گئی‘ 13کوآپریشن ردالفسادسےپہلے اور 43کوا س کے بعدمیں پھانسی دی گئی۔ *اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ 7جنوری کوفوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونےپرمقدمات کی کارروائی روکی گئی، 28مارچ کو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کردی گئی ۔ *جنرل قمر جاویدباجوہ کےآرمی چیف بننےکےبعد160کیسزبھجوائےگئے‘ 160مقدمات میں سے33پر فیصلہ سنایا گیا۔8مجرموں کوسزائے موت‘ 25 کوقیدکی سزاسنائی گئی ملک بھر میں کیے گئے آپریشن *آپریشن ردالفسادکےتحت پنجاب میں 1300کارروائیاں کی گئیں۔ کےپی،فاٹامیں1249کومبنگ،انٹیلی جنس بیس آپریشن کئےگئے۔ بلوچستان میں 1410‘سندھ میں2015 آپریشنزکئےگئے۔ *پنجاب میں 7میجرآپریشن،بلوچستان میں 29میجرآپریشنزکئےگئے۔ سندھ میں2 ، خیبر پختونخوا اور فاٹامیں31 میجر آپریشنز کئےگئے۔ مجموعی طور ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کے دوران69 میجرآپریشنزکئے گئے۔ *اجلاس میں بتایا گیا کہ انٹیلی جنس اطلاعات پرمجموعی طورپر18001کارروائیاں کی گئیں، 4983سرچ بیسڈآپریشن کئے گئے۔ *پنجاب میں4156، بلوچستان میں45سرچ بیسڈ آپریشنزکئےگئے‘ سندھ میں224،کےپی اورفاٹامیں558سرچ بیسڈآپریشنزکئےگئے جن میں مجموعی طور پر 19993ہتھیاربرآمد کئے گئے۔پنجاب سے 2751 ، بلوچستان سے2332ہتھیاربرآمد ہوئے جبکہ سندھ سے1046، کےپی ااورفاٹاسے13864ہتھیاربرآمدہوئے۔ علاقائی صورتحال پر نظر *ایوانِ بالا کو بتایا گیا کہ بعض ممالک کےدورےفوجی سفارتکاری کاحصہ ہیں ‘علاقائی ممالک سےتعلقات میں دورےمعاون ثابت ہوئے۔ *خطےکی جیواسٹریٹیجک صورتحال پرگہری نظر ہے۔افغانستان میں ہونےوالی تبدیلیوں کونظراندازنہیں کرسکتے، بارڈرمینجمنٹ پاک افغان سرحدکومحفوظ بنانےکے لیےناگزیرہے۔ آرمی چیف نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بریفنگ کی پیشکش کی تھی، آرمی چیف ملکی سیکیورٹی صورتحال اور ملک کودرپیش چیلنجز سے متعلق اظہار خیال کریں گے جبکہ عسکری حکام اراکین سینیٹ کےسوالات کےجوابات بھی دیں گے۔ بریفنگ کی تاریخ ملکی سلامتی سے متعلق ہر اہم موڑ پر پاک فوج کے سربراہان کا ملک کی سول قیادت کو بریفنگ دینے کا عمل روز اول سے جاری ہے ، قائد اعظم محمد علی جناح کو بحیثیت گورنر جنرل جنگِ کشمیر پر بریفنگ دی گئی، سنہ1965 کی جنگ کے دوران فیلڈ مارشل ایوب خان بحیثیت صدراو سپہ سالار جنگی محاذوں کی باقاعدہ بریفنگ لیا کرتے تھے۔ کارگل جنگ کے موقع پر آرمی چیف پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو جنگ کے حوالے سے بریفنگ دی تھی۔ آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ملک کی سیاسی قیادت کو بریفنگ دی تھی، جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔