قومی دفاع

فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے بل کے مسودے میں ردوبدل ہو گا

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے آئینی بل کے مسودے میں ردوبدل ہو گا ‘ اپوزیشن کی بڑی جماعت کی تجاویز کے تحت وزارت قانون و انصاف نے بل میں ترامیم کے مسودے کو حتمی شکل دیدی ‘ پاکستان پیپلز پارٹی کو بلواسطہ رابطوں کے ذریعے ان ترامیم سے آگاہ کر دیا گیا ہے ‘ جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی 28 ویں آئینی ترمیم پر حکومت کے ساتھ پارٹی کی مفاہمت پر اظہار اطمینان کیا ہے۔ پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی فوجی عدالتوں کی نگران کمیٹی کے طور پر بھی فریضہ انجام دے گی ،مفاہمت کے نتیجہ میں اب ایوان بالا میں آئینی ترمیم کو کارروائی میں بغیر کسی خلل کے منظور کر لیا جائے گا۔ حکومت دونوں ایوانوں سے آئینی ترمیم کی حتمی منظوری تک پاکستان پیپلز پارٹی کے ماتحت ہر صورت اپنی مفاہمت کو برقرار رکھے گی۔ ذرائع کے مطابق وزارت قانون و ا انصاف کی طرف سے پیپلز پارٹی کے مطالبات کے تحت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے آئینی و قانونی ترامیم کے بلز میں ضروری ردوبدل کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ ترامیم کو حتمی شکل دیدیا گیا ہے ۔ جزوی طور پر بعض شقیں تبدیل ہوں گی یہ شقیں ٹرائل اور تفتیش کے طریقہ کار ،قانون شہادت کی اطلاعات کی 24گھنٹے میں ملزم کو ریمارنڈ کیلئے پیش کرنے ، مرضی کا وکیل اور الزامات سے باقاعدہ طور پر آگاہ کرنے سے متعلق ہیں جس کے تحت ملزمان کے بنیادی حقوق کا خیال رکھا جائے گا۔ ان ترامیم کے مطابق پیپلز پارٹی کی ان ہی تجاویز کے تحت بل مزید نوک پلک کو درست کیا جائے گا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کو ان ترامیم کی تیاری کے بارے میں بلواسطہ طور پر آگاہ بھی کر دیا گیا ہے۔ طے پایا ہے کہ قومی اسمبلی سے آئندہ تین چار روز میں 28 ویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ کے بل کی منظوری کے فوری بعد بغیر کسی تاخیر کے یہ سینٹ کو ارسال کر دئیے جائیں گے۔ سینٹ میں بھی بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد نہ کرنے اور اسی وقت بلز سے بحث شروع کرنے کا امکان ہے۔ سینٹ میں کارروائی میں بغیر کسی خلل کے دونوں بلز کو منظور کرلیا جائے گا۔یاد رہے کہ حکومت نے پیپلزپارٹی کے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے مطابق کو بھی تسلیم کر لیا ہے ۔ اس بارے میں آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں باضابطہ طور پر قراردادوں کی منظوری متوقع ہے ۔یہ کمیٹی فوجی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے حوالے سے ملزمان کے بنیادی حقوق کے تحفظ ، نظام عدل کیلئے حکومت کی طرف سے اصلاحات کے نفاذ اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی نگرانی بھی کرے گی