قومی دفاع

قومی ایکشن پلان ملک اورخطہ میں امن کو یقینی بنانے کیلئے آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک جاری رہے گا:صدر

واشنگٹن:(اے پی پی) وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اصلاحات کے عمل کے ذریعے مبنی بر علم معیشت کے قیام کیلئے کوشاں ہے اور اس ضمن میں عالمی برادری کے ساتھ رابطوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔ یہ بات انہوں نے عالمی بینک کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے اس موقع پر انفارمیشن سوسائٹی کے موضوع پر عالمی کانفرنس کی حمایت کا اعلان کیا ۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ عالمی سطح پر روابط کو فروغ دینے کیلئے کئی طرح کے اقدامات کئے گئے ہیں۔ گلوبل کنکٹویٹی کیلئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں اس کا بنیادی مقصد عوامی خدمات کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے امریکی حکومت کی جانب سے گلوبل کنکٹ انیشی ایٹو کے آغاز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے 2020ء تک دنیا بھر میں مزید 1.5 ارب افراد کو انٹرنیٹ کی سہولیت میسر آجائے گی اور 2030ء تک عالمی پائیدار ترقی کے ضمن میں اقوام متحدہ کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔انہوں نے عالمی بینک کی ان رپورٹوں کا حوالہ دیا جن میں 2001 ء سے لے کر 2014ء کے دوران پاکستان میں اس شعبے کی ترقی کی تائید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت علم پر مبنی معیشت کے قیام کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے موجودہ حکومت کی طرف سے ویژن 2025 ء کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ 2025ء تک ملک کے ہر ایک سکول کالج اور یونیورسٹی کو مربوط کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں کافی ترقی ہوئی ہے اور 2015ء میں حکومت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی پالیسی کا اعلان بھی کیا۔ اس پالیسی کابنیادی مقصد اوپن مارکیٹ کے ذریعے آئی ٹی اور ٹیلی کام کی خدمات کو شہریوں تک پہنچانا ہے۔ اس پالیسی کے نتیجے میں موجودہ خلا ء کا خاتمہ ہوگا۔ 2014ء میں حکومت نے شفاف طریقے سے تھری جی اور فور جی لائسنس جاری کئے جس سے قومی خزانے کو 1.2 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کو 1.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا موقع فراہم کیا گیا جس سے ملک میں تھری جی اور فور جی نیٹ ورک اور بنیادی ڈھانچے کے قیام کو یقینی بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 29.3 ملین ہے جن میں سے 26.1 ملین تھری جی اور فور جی استفادہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان عوامی خدمات کو الیکٹرانک پلیٹ فارمز پر منتقل کرنے کیلئے اقدامات کررہی ہے اس مقصد کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے استفادہ کرنے والے افراد کو ڈیبٹ کارڈ جاری کئے گئے ہیں۔ اس کارڈ کو اب خواتین کیلئے مزید سادہ بنایا جارہاہے اور بائیو میٹرک کے ذریعے خواتین فنگر پرنٹ کے ذریعے رقوم نکلوا سکیں گی۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں، مالیاتی اداروں اور ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ذریعے ایک جامع پالیسی وضع کی ہے جس کے تحت موبائل برانچ لیس بینکوں کو ریگولیٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اس ضمن میں عالمی اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔