قومی دفاع

ملا اخترمنصورکی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوسکی:دفترخارجہ

اسلام آباد:(آئی این پی) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان طالبان رہنما ملا اخترمنصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوسکی اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جب کہ امریکی ڈرون حملے ملکی خودمختاری کے خلاف ہے۔ دفتر خارجہ میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں افغان طالبان رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کی خبروں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جب کہ اجلاس کے بعد ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ امریکا نے ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کے مارے جانے کی اطلاع دی جب کہ اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بھی ڈرون حملہ کئے جانے کے بعد اطلاع دی گئی تاہم ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوسکی اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون حملے میں 2 افراد ہلاک ہوئے، گاڑی پاک افغان بارڈر کے قریب کوچکی سے تباہ شدہ حالت میں ملی، گاڑی کے ڈرائیور کی شناخت محمد اعظم کے نام سے ہوئی جس کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے جب کہ دوسرے شخص کی شناخت جاری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ گاڑی سے ملنے والا پاسپورٹ پاکستانی ہے جس میں ولی محمد نامی شخص کا نام اور تصویر درج ہے، ولی محمد تفتان سے کرائے پر لی گئی گاڑی میں سفر کررہا تھا جو تفتان کے راستے 21 مئی کو پاکستان میں داخل ہوا، ولی محمد قلعہ عبداللہ کا رہائشی تھا جب کہ اس کے پاسپورٹ پر مستند ایرانی ویزا لگا ہوا تھا۔ ڈرون حملے سے متعلق ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی، اس کی سالمیت اور عالمی قوانین کے خلاف ہے جب کہ پاکستان ایسے حملوں کے خلاف ماضی میں بھی آواز اٹھاتا رہا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی اورچیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے جب کہ اہم طالبان کمانڈر نے بھی طالبان سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہےکہ ملا اختر منصور پر حملے کے بارے میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی کو پیشگی اطلاع دے دی تھی۔ امریکی محکمہ دفاع کے ادارے پینٹاگون نے گزشتہ روز ملا اختر منصور پر حملے کی تصدیق کی تھی جس کے مطابق ملا اختر منصور کو پاک افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقے احمد وال میں نشانہ بنایا گیا۔