قومی دفاع

پاکستان افغانستان بارڈرمینجمنٹ کا معاملہ خوش اسلوبی سےنمٹانےپراتفاق

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان اور افغانستان نے بارڈر مینجمنٹ کا معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹانے ، مضبوط تعلقات اور تجارت بڑھانے ، سرحدی معاملات کا باہمی مشاورت سے حل نکالنے اور سرحدی معاملات پر مشاورت کیلئے موزوں میکنزم بنانے اور بارڈر مینجمنٹ کیلئے مزید مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، اس سلسلے میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور افغان وزیر خارجہ کی آئندہ ملاقات تاشقند میں ایس سی او اجلاس کے موقع پر 24جون کو ہو گی،پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ لازمی قرار دیتے ہوئے واضح موقف اپنایا ہے کہ طور خم بارڈر پر چیک پوسٹ اور کراسنگ پوائنٹ پاکستانی حدود کے اندر ہیں‘ پاک افغان سرحد بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ہے‘ سرحدی کشیدگی کسی ملک کے مفاد میں نہیں،بارڈر مینجمنٹ میکنزم سے اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی،‘ افغانستان کو بارڈر مینجمنٹ کی بہتری میں پاکستان سے تعاون کرنا ہوگا۔ پیر کو طورخم بارڈر پر حالیہ کشیدگی کے حوالے سے افغان ڈپٹی وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی کی سربراہی میں افغانستان کا چھ رکنی وفد اسلام آباد پہنچا۔اس موقع پر پاک افغان بارڈر مینجمنٹ سے متعلق دونوں ممالک کے خارجہ حکام کا اجلاس ہوا جس میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کی جبکہ افغان وفد کی قیادت حکمت خلیل کرزئی نے کی۔ ملاقات میں طورخم سرحد پر بارڈر مینجمنٹ اور حالیہ سرحدی کشیدگی پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ حکمت خلیل کرزئی کا کہنا تھا کہ دوبارہ پاکستان آکر خوشی محسوس کررہا ہوں، دونوں ممالک کو باہمی مشاورت اور رابطے سے میکنزم تیار کرناہوگا ، ۔سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کابل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے سانحہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا اور افغان حکومت و عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحدپرامیگریشن میکنزم غیرریاستی عناصرکی سرکوبی کیلئے لازمی ہے،صرف طور خم ہی نہیں باقی کراسنگ پوائنٹس پر بھی گیٹس بننے چاہیں،بارڈر مینجمنٹ سے دونوں ممالک یکساں فائدہ ہو گے ،افغان وفد نے بھی بارڈرمینجمنٹ میکنزم کی اہمیت سے اتفاق کیا ،بارڈر مینجمنٹ میکنزم سے اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی، مذاکرات میں پاکستان نے واضح موقف اختیار کیا کہ طور خم بارڈر پر چیک پوسٹ اور کراسنگ پوائنٹ پاکستانی حدود کے اندر ہیں‘ پاک افغان سرحد بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ہے‘ سرحدی کشیدگی کسی ملک کے مفاد میں نہیں‘ افغانستان کو بارڈر مینجمنٹ کیبہتری میں پاکستان سے تعاون کرنا ہوگا۔افغان وفد نے پاکستانی وفد سے ملاقات کے بعد وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی، جس میں بارڈر مینجمنٹ کا معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹانے پر اتفاق کیا گیا جبکہ اس سلسلے میں آئندہ بھی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ دفتر خارجہ کی طرف سے پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کا اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ملاقات میں طور خم بارڈر مینجمنٹ کے معاملے پر بات چیت ہوئی، افغان وفد مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی دعوت پر پاکستان آیا تھا، مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے افغان وفد کو 15جون کو دورے کی دعوت دی تھی۔ ترجمان کے مطابق سرحدی معاملات کا حل باہمی مشاورت سے کرنے اور بارڈر مینجمنٹ کا معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹانے پر اتفاق کیا گیا، بارڈر مینجمنٹ کیلئے طریقہ کار بھی وضع کیا جائے گا،مذاکرات میں اب تک کی پیش رفت میں دونوں ممالک کو آگاہ کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا، پاکستان کا موقف ہے کہ موثر بارڈر مینجمنٹ، انسداد دہشت گردی کیلئے ناگزیر ہے، موثر سرحدی نظام سے امن کو فروغ حاصل ہو گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں نے مضبوط تعلقات اور باہمی تجارت بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔مذاکرات میں بارڈر مینجمنٹ پر دونوں جانب سے تجاویز کا بھی تبادلہ کیا گیا۔ افغان نائب وزیر خارجہ نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی، جس میں سرحدی معاملات پر مشاورت کیلئے موزوں میکنزم پر بھی زور دیا گیا۔ ترجمان کے مطابق دونوں ملکوں میں آئندہ مشاورت ایس سی او کے اجلاس کے موقع پر تاشقند میں ہو گی، ایس سی او کا اجلاس 23 اور 24 جون کو تاشقند میں ہو گا۔ وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور افغان وزیر خارجہ کے درمیان ملاقات ہو گی۔(اح)