قومی دفاع

پاکستان کا بھارت کی جانب سے خطے میں اسلحے کی دوڑاوردفاعی تیاریوں پرتشویش کااظہار:دفترخارجہ

اسلام آباد:(اے پی پی) پاکستان نے بھارت کی جانب سے خطے میں اسلحے کی دوڑ اور دفاعی تیاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کیساتھ اسلحہ کی روک تھام پر بات چیت کیلئے تیار ہے، جنوبی ایشیا میں امن پاکستانی خارجہ پالیسی کا سنگ میل ہے، گرفتار بھارتی ایجنٹ سے تخریبی سرگرمیوں میں ملوث انکے دیگر ساتھیوں کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں،را کے ایجنٹ تک قونصلر رسائی کے حوالے سے بھارتی درخواست پر غور کیا جارہاہے، واشنگٹن میں منعقدہ جوہری سلامتی کانفرنس کے نتائج اور بیانات کئی لحاظ سے پاکستان کیلئے اطمینان بخش رہے۔ان خیالات کا اظہار دفتر خارجہ کے ترجمان محمد نفیس زکریا نے جمعرات کویہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے موقع پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔بھارتی خفیہ ادارہ را کے ایجنٹ کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بھارت نے اپنے ایجنٹ تک قونصلر رسائی کی درخواست کی ہے اور دونوں ملکوں کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت اس پر غور جاری ہے۔ترجمان نے کہاکہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں ’را‘ کے افسر سے پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث انکے دیگر ساتھیوں کے بارے تفتیش کرہی ہیں، ہم نے بھارتی خفیہ ادارے کے گرفتار اہلکار کے اعترافی بیانات دنیا کو دکھائے ہیں اور یہ معاملہ کئی عالمی فورمز پر بھی اٹھایا ہے۔ترجمان نے کہاکہ پاکستان کو پڑوسی ملکوں میں را کی تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر تشویش ہے، یادیو کی گرفتاری سے قبل بھی ہم نے کئی بار یہ معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا تھا لیکن اب ہمیں واضح ثبوت مل گئے ہیں۔ ایک سوال پر ترجمان نے بھارت کی جانب سے خطے میں اسلحہ کی دوڑ اور دفاعی تیاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان بھارت کیساتھ اسلحے کی روک تھام پر بات چیت کیلئے تیار ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان ذمہ دار اور محفوظ ایٹمی ملک ہے، پاکستان اسحے کی دوڑ کیخلاف ہے۔جنوبی ایشیا میں امن پاکستانی خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد ہے۔بھارتی جیلوں میں 17پاکستانیوں کے حوالے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ بھارتی حکومت کے سامنے اٹھایا ہے جبکہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن گا ہے بگاہے یہ معاملہ اٹھاتا رہیگا۔ترجمان نے کہا کہ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات کیلئے طریقہ کار طے کیا جارہاہے اور مناسب وقت پر دونوں سیکرٹری خارجہ ملاقات کرینگے، اس ضمن میں دونوں ملک رابطے میں ہیں۔افغان امن مذاکرات کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کی کوششوں کیلئے انتہائی سنجیدہ ہے تاہم طالبان اور افغان حکومت کو مذاکرات کی میز پر لانا صرف پاکستان نہیں چاروں ملکوں کی ذمہ داری ہے۔سابق صدر کرزئی کے حوالے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ الزام تراشیاں کسی مسئلے کا حل نہیں،اس سے مذاکرات سبو تاژ کرنے والے عناصر کا فائدہ ہو گا۔چار فریقی گروپ کے اگلے اجلاس کا فیصلہ باہمی افہام و تفہیم سے کیا جائیگا۔ ترجمان نے پاک سعودی عرب اور پاک ایران تعلقات کو مثالی قرار دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کیساتھ تعلقات کو مزید فروغ ملا ہے۔ جوہری سلامتی کے حوالے سے حالیہ کانفرنس کے سوال پر ترجمان نے کہا کہ جوہری سلامتی کانفرنس میں پاکستان کے مستحکم قومی جوہری سیکورٹی نظام،کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم،شاندار ریگولیٹری نظام اور جامع ایکسپورٹ کنٹرول کو اجاگر کیا گیا جسے عالمی سطح پر بھر پو ر پذیرائی ملی۔۔قبل ازیں ترجمان نے حالیہ بارشوں اور سیلابوں سے گلکت بلتستان، خیبر پختونخوا اور ملک کے دیگر حصوں میں جانی اور مالی نقصانات پر دلی افسوس اور ہمدردی کا اظہا کیا۔