قومی دفاع

پاکستان کی دہشتگردی کےخلاف کامیابیوں پوری دنیا سراہ رہی ہے، نفیس زکریا

اسلام آباد: (آئی این پی) ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام خط لکھا ہے، خط میں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ا قوام متحدہ کا کمیشن آزاد کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے آ سکتا ہے، خط میں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی صورتحال کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا،وزیر اعظم کے مقرر کردہ خصوصی نمائندے کشمیر میں ہونے والے ظلم کو اجاگر کریں گے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیں گے،چمن گیٹ پر پاکستانی و افغان انتظامیہ کی ملاقات ہوئی ہے،دونوں فریقین نے یکم ستمبر کو گیٹ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے،جب بھارت تیار ہو پاکستان بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن پیشگی شرائط قبول نہیں کرے گا،کابل میں امریکن یونیورسٹی پر ہونے والے حملے میں پاکستان کو جو ٹیلی فون نمبرز تحقیقات کے لیے فراہم کیے گئے وہ افغان ٹیلی کام کمپنی کے ہیں اور کالز بھی افغانستان کے اندر سے کی گئیں،پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایے گا،ابھی تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کا فیصلہ نہیں ہوا،تاہم وزیر اعظم نواز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے درمیان ملاقات متوقع ہے،سعودی عرب میں موجود پاکستانیوں کو ویزا ختم ہونے کے باوجود وہاں رہنے کی اجازت ملنا صرف پاکستان کی کوششوں سے ممکن ہوا،ا خوراک کی مستقل فراہمی اور طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام خط لکھا ہے۔یہ خط ان کے پچھلے خط کا تسلسل ہے۔خط میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتیافواج کے ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا ہے۔خط میں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی صورتحال کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے خط میں کہا کہ کوئی بھی ا قو م متحدہ کا کمیشن آزاد کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے آ سکتا ہے۔ینگ پارلیمنٹرینز فورم کشمیر کی صورتحال پر تندھی سے کام کر رہا ہے۔وزیر اعظم کے مقرر کردہ خصوصی نمائندے کشمیر میں ہونے والے ظلم کو اجاگر کریں گے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی بات کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کا بیان دیکھا ہے۔افغانستان میں قیام امن پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔چمن گیٹ پر پاکستانی و افغان انتظامیہ کی ملاقات ہوئی ۔دونوں فریقین نے یکم ستمبر کو گیٹ کھولنے کا فیصلہ کیا ۔فریقین نے ماہانہ بنیادوں پر ایک ملاقات کا فیصلہ بھی کیا ۔بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی معاہدہ دو ممالک کے درمیان ہے۔امید ہے اس معاہدے جنوبی ایشیاء میں اسلحے اور ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ نہیں ہو گا۔ بھارت سے مذاکرات کے لیے کسی قسم کی پیشگی شرائط قبول نہیں ہیں۔پاکستان نے پٹھانکوٹ واقعہ کی مزمت کی تھی۔ ٹیمیں پٹھانکوٹ واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔جب بھارت تیار ہو پاکستان بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔مذاکرات میں کشمیر پر بھی بات کی جائے گی۔ہم کابل میں امریکن یونیورسٹی پر ہونے والے حملے کی بھرپور مزمت کرتے ہیں۔پاکستان کو جو ٹیلی فونر نمبر تحقیقات کے لیے فراہم کیے گئے وہ افغان ٹیلی کام کمپنی کے ہیں اور کالیں بھی افغانستان کے اندر سے کی گئیں۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ایک طویل عرصہ سے جاری ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ سے زائد کشمیری اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں کیے جانے والے مظالم سے عالمی برادری کی نظریں ہٹانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے۔570کشمیریوں کی بینائی بھارتی افواج کے پیلٹ گن کے استعمال سے متاثر ہو چکی ہے۔پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایے گا۔ابھی تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کا فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم وزیر اعظم نواز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے درمیان ملاقات متوقع ہے۔ عزم کیساتھ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کر رہے ہیں ۔کشمیری گذشتہ کئی روز سے تمام تر پابندیوں کے باوجود سڑکوں پر ہیں اور آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں۔ہم امریکہ کے ساتھ تعمیری بات چیت جاری رکھیں گے۔سعودی عرب میں پھنسے ہویے پاکستانیوں کے لیے جتنی کوشش پاکستان نے کی ہے ۔اتنی کوششیں کسی اور ملک نے اپنے شہریوں کے لیے نہیں کی۔سعودی عرب میں موجود پاکستانیوں کو ویزا ختم ہونے کے باوجود وہاں رہنے کی اجازت ملنا صرف پاکستان کی کوششوں سے ممکن ہوا۔ہم وہاں خوراک کی مستقل فراہمی اور طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔سعودی عرب میں رہنے والے بھارتی شہری واپس جا رہے ہیں۔سعودی عرب میں پھنسے ہویے پاکستانی اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے خود وہاں ٹھہرے ہوئے ہیں۔( و خ )