قومی دفاع

پاکستان کی مشرق وسطیٰ میں امن کے امکانات کو تیزی سے ختم کرنے پراسرائیلی قیادت پرتنقید:ملیحہ لودھی

اقوام متحدہ :(اے پی پی) پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں امن کے امکانات کو تیزی سے ختم کرنے پرا سرائیلی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے مسئلہ کے دو ریاستی حل کے لئے ایسا منصوبہ اپنائے جس پر عملدرآمد قانونی لحاظ سے ضروری ہو ،سلامتی کونسل اس منصوبے پر عملدرآمد کے لئے اقدامات کرے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھ کر ، فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرکے مسئلہ کے دو ریاستی حل کیلئے بامعنی مذاکرات سے انکار کرکے اور اشتعال انگیز اقدامات کے ذریعے جان بوجھ کر اسرائیلی فلسطین تنازعہ کے حل کے امکانات کو ختم کررہا ہے۔ جب تک فلسطینی حکومت دو ریاستی حل کے حوالے سے اقدامات پر عملدرآمد پر رضامند نہیں ہوتی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر نہیں روکتی ‘ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مسئلہ کے دو ریاستی حل کے لئے ایسا منصوبہ اپنائے جس پر عملدرآمد قانونی طور پر ضروری ہو اور کونسل اس حوالہ سے اقدامات بھی کرے کیونکہ سلامتی کونسل نے اس حوالہ سے قرار دادیں منظور کررکھی ہییں اور اس کے پاس ان قرار دادوں پر عمل کروانے کا مینڈیٹ بھی ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے مسئلہ کے دو ریاستی حل کا وعدہ پورا کیا جانا چاہئے اور اس وعدہ کے پورا کرنے میں 1967ء سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل اور بیت المقدس کو دارالحکومت بناتے ہوئے آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کو مد نظر رکھا جائے۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے بچوں اور خواتین سمیت معصوم فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر میں گزشتہ سال کی اس مدت کے مقابلہ میں 250 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کی اپنے حقوق کے لئے کئی عشروں سے جاری جدوجہد کی حمایت کے لئے پرعزم ہے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل فلسطین تنازعہ کو منصفانہ انداز میں حل نہ کرنے کی صورت میں مشرق وسطیٰ کے دیگر مسائل بشمول دہشت گردی اور انتہا پسندی حل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ شام ‘عراق ‘ یمن اور دیگر ممالک میں لاکھوں افراد مصائب کا شکار ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے ان لوگوں کے مصائب ختم کرنے کے لئے سفارتکاری اور دانشمندی کو بروے کار لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ داعش کے خلاف بین الاقواقمی برادری کا اتحاد درست سمت میں پہلا قدم ہے لیکن ان وجوہات کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے جو داعش کے نظریات کو فروغ دینے کا باعث بن رہے ہیں۔