قومی دفاع

پاکستان کی نیوکلیئردوڑمیں ہندوستان پربرتری

نیویارک: (اے پی پی) پاکستان اس وقت دنیا میں نیوکلیائی دوڑ میں اور نیوکلیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کے معاملے میں ہندوستان سے بہت آگے نکل گیا ہے ۔ ہندوستانی فوج کے سر پر لٹکتی پاکستانی نیوکلیئر تلوار نے بڑی طاقتوں کو سر جوڑنے پر مجبور کر دیا ہے ۔ نیویارک کے ایک معتبر سفارتی ذرائع نے ” دنیا نیوز” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر باراک اوبامہ کے درمیان دو سالوں میں سات بار ملاقاتیں ہوئیں اور ان ملاقاتوں میں جن اہم موضوع پر بات چیت ہوئی وہ پاکستان کا اٹیمی پروگرام اور چھوٹے نیوکلیئر ہتھیاروں کا خطرہ تھا ۔ ہندوستانی وزیراعظم ہر بار امریکی صدر کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے کہ پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کر کے اس کے نیوکلیئر ٹیکنالوجی پر پابندیاں عائد کیں جائیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بھارت اب امریکہ اور اسرائیل کی دفاعی کمپنیوں اور ان ممالک کے سائنسدانوں کی مدد سے اپنے نیوکلیائی ٹیکنالوجی کو پاکستان سے زیادہ موثر کرنے کے لیئے کوشاں ہے۔ ایک جریدے کی مفصل رپورٹ کے مطابق بھارت نے اپنے دیگر دوست ممالک کی مدد سے یہ کامیابی حاصل تو کر لی ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو ملنے والے ایف سولہ جنگی جہازوں کا معاملہ کھٹائی میں ڈال دیا گیا ہے، لیکن اب دفاعی ماہرین میں ایک نئی بحث نے بھارتی حکومت اور بھارتی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو شدید پریشان کر دیا ہے کہ پاکستان کے چھوٹے نیوکلیائی ہتھیار کسی بھی وقت بھارتی فوج کے گھمنڈ کو تہس نہس کر سکتے ہیں ۔ پاکستان کے یہ چھوٹے نیوکلیائی میزائل ہندوستانی فوج کے لیئے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں ۔ ہندوستان کے دفاعی پالیسی سازوں کو سب سے زیادہ خطرہ پاکستان کے غوری اور شاہین میزائلوں سے ہے جو ہندوستان کے کسی بھی شہر کو نشانہ بنا سکتے ہیں ، مگر اب ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ چھوٹے نیوکلیائی میزائل میدان جنگ میں فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے استعمال ہونگے یعنی یہ نیوکلیائی بم چھوٹے ہونگے مگر دشمن کے لیے بڑا خطرہ بن سکتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہندوستان میں ایک نئی بحث جاری ہے کہ ہندوستان کے سامنے اب کونسا راستہ ہے کہ وہ اپنے دشمن کے اٹیمی ہتھیاروں کا احسن طریقے سے مقابلہ کر سکے؟ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان نے چھوٹے نیوکلیائی وار ہیڈ کے ساتھ ان میزائلوں کی تیاری پانچ سال قبل شروع کی تھی ، موجودہ حالات میں ہندوستانی دفاعی ماہرین سنجیدگی سے پاکستانی فوج کو ایک بڑا خطرہ تسلیم کر رہے ہیں ۔ پاکستانی فوج کو یہ پختہ یقین ہے کہ ہندوستانی فوج سرحد پر کوئی بڑی کارروائی کرنے سے قبل کئی بار سوچے گی کہ اگر اس نے پہل کی تو بہت کم وقت میں پاکستانی فوج کا جواب نیوکلیائی نوعیت کا ہو گا ۔ رپورٹ کے مطابق یوں تو میاں نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان دوستانہ تعلقات سرخیوں میں رہتے ہیں مگر پاکستانی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی اپنی پالیسی ہے ۔ اُس نے وقت آنے پر کیا کرنا ہے یہ کسی کو بھی معلوم نہیں ۔ جبکہ دوسری طرف امریکی دفاعی ماہرین جنوبی ایشیاء میں نیوکلیائی ہتھیاروں کی دوڑ میں نئے موڑ کو خطرناک مان رہے ہیں کیونکہ پاکستان نے نیوکلیائی میزائل ٹیکنالوجی میں جس تیزی کے ساتھ ترقی کی ہے اس نے سب کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں ۔ جریدے نے اپنی رپورٹ میں اسٹمسن سینٹر کے سربراہ مائیکل کریون کے بیان کا حوالہ دیتے کہا ہے کہ پاکستان نے پچھلے دس سالوں کے دوران چار ری ایکٹر تیار کیے ہیں جو 25 تا 30 کلو گرام ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا پلوٹینیم تیار کر رہے ہیں ۔ یہ ہندوستان سے چار گناہ زیادہ ہے جبکہ پاکستان ہر سال 14 سے لیکر 27 خطرناک قسم کے نیوکلیائی ہتھیار بنا رہا ہے ۔ ہندوستان کے ذخیرے میں 110 جبکہ پاکستان کے ذخیرے میں 120 سے زیادہ نیوکلیائی بم ہیں ، مگر اب چھوٹے نیوکلیائی بم اس توازن کو مزید پریشان کن بنا رہے ہیں ۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے نیوکلیائی پروگرام کو روکنے کے لیے جنگ کا راستہ اختیار نہیں کیا جا سکتا ۔ لہذا پاکستان پر دباؤ بڑھانے کا واحد راستہ امریکہ ہے ، اسی لیے نریندر مودی آئے روز امریکی صدر ، سینٹروں اور حکام سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں اور بھارت واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں کے زریعے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے خطیر رقم خرچ کر رہا ہے ۔