قومی دفاع

پاکستان کے خلاف نعرہ کسی صورت قبول نہیں،ترجمان پاک فوج

راولپنڈی(آئی این پی ) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھنے والے ہماری قربانیاں بھی یاد رکھیں، پاکستان کے خلاف نعرہ کسی صورت قبول نہیں، باہر بیٹھے شخص کے خلاف حکومت ایکشن لے رہی ہے، جوانوں نے قربانیاں دے کر شمالی وزیرستان کو دہشت گردوں سے پاک کیا ، ملک میں دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرونس پائی جاتی ہے، آپریشن ضرب عضب کا مقصد دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہے، اس لئے جہاں بھی ضرورت پڑی کومبنگ آپریشن کیا جائے گا، داعش مشرقی وسطیٰ سے دنیا بھر میں پھیلی، داعش نے پاکستان میں بھی اپنے قدم جمانے کی کوشش کی لیکن پاکستانی معاشرے نے اسے قبول نہیں کیا، ایک ایک ہزار روپے دے کر پاکستان کے مختلف شہروں میں داعش کے لئے وال چاکنگ کروائی گئی، داعش نے ٹی وی چینلز پر حملے کئے، افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں مداخلت روکنے کے لئے پاک افغان بارڈز کے 18 کراسنگ پوائنٹ پر گیٹ لگائیں گے،اچھے اور برے طالبان کی تمیز ختم کی، حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق آپریشن کیا گیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان 106 ارب ڈالر کی قیمت ادا کر چکا ہے، آپریشن ضرب عضب میں اب تک 3500 دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جب کہ آپریشن کے باعث بے گھر ہونے والے 56 فیصد افراد اپنے گھروں کو واپس جا چکے ہیں،بھارت کی بلوچستان میں مداخلت ثابت ہوچکی ہے، گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے کی جانے والی تحقیقات کے نتیجے میں ’’را‘‘ کا پورا نیٹ ورک پکڑا جا چکا ہے،بھارتی وزیراعظم نے بلوچستان سے متعلق بیان دیا تو پوری دنیا نے اس پر ردعمل بھی دیکھ لیا۔ جمعرات کو ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ آج کی بریفنگ کا مقصد آپریشن ضرب عضب پر پیشرفت سے آگاہ کرنا ہے اور دہشتگردوں کی کارروائیاں روکنے کیلئے2014میں ضرب عضب آپریشن شروع کیا گیا ،دہشتگردوں کی بربریت اور ظلم دیکھ کر آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ ہوا،آپریشن ضرب عضب کا مقصد دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہے۔عاصم باجوہ نے کہا کہ فیصلہ ہوا کہ کہ آپریشن ضرب عضب میں انسانی حقوق کا خیال رکھا جائیگا،ضرب عضب سے قبل شمالی وزیرستان دہشتگردی کا مرکز تھا،آپریشن سے پہلے شمالی وزیرستان جانے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا ور آپریشن کے آغاز سے قبل تمام فریقوں کو اعتماد میں لیا گیا،آپریشن شروع ہوا تو دہشتگرد شمالی وزیرستان سے بھاگ کر خیبرایجنسی میں داخل ہوئے اور خیبرایجنسی میں دہشتگردوں کا تعاقب کرکے خاتمہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران اتنااسلحہ،گولہ بارود برآمد ہوا کہ 21سال تک لڑا جاسکتا تھا۔آپریشن کے دوران نفرت انگیز مواد بھی برآمد کیا گیا،خیبرایجنسی میں چھپے900دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا اور خیبرایجنسی میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک کا خاتمہ کیا اور دشوار گزار علاقوں میں دہشتگردوں کے خفیہ ٹھکانے ختم کردیئے گئے،شوال کے علاقے میں بھی اکھٹے ہونے والے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا اور شوال میں ہر ایک ایک گھر مسجد اور سکول کو کلیئر کیا گیا ۔ عاصم باجوہ نے کہا کہ علاقے کے لوگ معاشی سرگرمیوں کی بحالی تک فوج کی موجودگی چاہتے تھے،فاٹا کے بعد بتدریج افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں کو کلیئر کرنا شروع کیا اور یقینی بنایا کہ سرحد پر آمدورفت کی مکمل نگرانی کی جائے،راجگل وادی میں بھی آپریشن کیا،جہاں نقصان بھی اٹھانا پڑا ور دروں،دشوار گزار رواستوں کو سیل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیل کرنے کے عمل کے دوران سرحد پار سے مزاحمت ہوتی رہی،سرحدی نظام کی بہتری کیلئے افغان سرحد پر 18گیٹ بنائے جائیں گے اور سرحدی علاقوں میں پٹرولنگ کو بھی یقینی بنایا جائے گا،افغانستان کے ساتھ ملحقہ سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں،نقل مکانی کرنے والے افراد نے بہت بڑی قربانی دی ہے،کوشش ہے متاثرین رواں سال کے آخر تک گھروں کو واپس چلے جائیں اور ہماری اولین ترجیح ہے کہ نقل مکانی کرنیوالوں کی واپسی کیساتھ مکمل بحالی ہو۔عاصم باجوہ نے کہا کہ پشاور سے طور خم تک 75کلومیٹر نئی سڑک تعمیر کی گئی ہے اور علاقے کے لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کیلئے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے،آپریشن کے علاقوں میں مساجد کی مرمت و تعمیر کا کام بھی جاری ہے اور یہ تاثر غلط ہے کہ علاقے کے عوام بچوں کو پڑھانا نہیں چاہتے،آپریشن ضرب عضب کے دوران537 جوان شہید ہوئے اور 2272جوان زخمی ہوئے ہیں،آپریشن ضرب عضب کے دوران 3500سے زائد دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آچکی ہے اور ملک بھر میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کوبنگ آپریشن جاری ہے ملک بھر میں اب تک 168کومبنگ آپریشنز کئے جاچکے ہیں۔عاصم باجوہ نے کہا کہ ہمارا عہد ہے کہ پاکستان میں داعش کو پھیلنے نہیں دیں گے اور داعش کی پاکستان میں گھسنے کی کوشش ناکام بنادیں گے،داعش کیلئے اشاعتی مواد اور وال چاکنگ کرنیوالوں کو گرفتار کیا گیا ہے،پاکستانی معاشرے میں دہشتگردوں اور ان کے سہولت کارون کیلئے کوئی جگہ نہیں،پاکستان میں داعش کے ماسٹر مائنڈ نے کراچی اور حیدرآباد میں 15افراد کو قتل کیا ہے،داعش کے اہم تنصیبات پر حملوں کے منصوبوں کو ناکام بنادیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے نتیجے میں دہشتگردی کے واقعات میں 77فیصد کمی ہوئی،ٹارگٹ کلنگ میں 94اور اغوا کی وارداتوں میں89فیصد کمی ہوئی ہے،قوم کو دہشتگردوں کے سہولت کاروں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔عاصم باجوہ نے کہا کہ افغانستان نے پاکستان سے معافی مانگی ہے اور افغان باب دوستی کھول دیا گیا ہے،پاکستان مخالف نعرہ لگانے والا شخص برطانوی شہری ہے اور پاکستان مخالف نعرہ کسی پاکستانی کو قبول نہیں ہے،پاکستان مخالف نعرہ کسی صورت میں قابل قبول نہیں کیا جائیگا،5000کلومیٹر دور بیٹھنے والا شخص کے نعرے کی کسی نے حمایت نہیں کی کیونکہ پاکستان مخالف نعرہ لگانے والا شخص اور ملک میں ہے،ملک مخالف نعرہ لگانیوالے کیخلاف حکومتی ایکشن سامنے آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 537فوج کے اہلکار شہید ہوئے اور اس جنگ میں 2ہزار 272زخمی ہوئے ہیں،ہم نے اس جنگ میں 6.9ارب ڈالر کی قربانی دی،وادی شوال دہشتگردوں کی آخری جگہ تھی۔وہاں انہوں نے اپنا روزگار لگایا ہوا ہے اور ٹی ڈی پیز کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے‘ 66 فیصد واپس جاچکے ہیں ۔آپریشن میں 35310 راکٹس اور مارٹرز بم برآمد کئے گئے ۔ آئی ای ڈیز بنانے والی 7599 فیکٹریاں تباہ کی گئی ہیں اور 2841 بارودی سرنگیں برآمد کی گئی ہیں۔ اس سال کے آخر تک تمام ٹی ڈی پیزکو واپس بھیجنے کا منصوبہ ہے اور ملک بھر میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن شروع کئے ہیں ۔ہمیں خدشہ تھا کہ اپریشن شروع ہوگا تو یہ ملک میں پھیل جائیں گے اور پاکستان کی سرحد کے قریب افغانستان میں داعش موجود ہے۔ ٹی ٹی پی کے چھ لوگوں نے داعش میں شمولیت اختیار کی اور انٹیلی جنس آپریشن میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آنے ولے دنوں میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ افغانستان میں دہشت گردوں کے کیمپ موجود ہیں اور دہشت گردی کے خلاف افغانستان جتنا تعاون کرے اتنا ہی بہتر ہے۔ باہمی تعاون کے بغیر دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ عاصم باجوہ نے کہا کہ گزشتہ دنوں بھارتی وزیراعظم نے بیان دیا تھا آپ نے اس پر عمل دیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا عہد ہے کہ پاکستان میں داعش کو پھیلنے نہیں دیں گے۔ داعش کی پاکستان میں گھسنے کی کوششیں ناکام بنائیں گے اور داعش کے لئے اشاعتی مواد اور وال چاکنگ کرنے والے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پاکستانی معاشرے میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے پاکستان میں داعش کے ماسٹر مائنڈ نے کراچی اور حیدر آباد میں پندرہ افراد کو قتل کیا عاصم باجوہ نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد اس کے نیٹ ورک کو بھی پکڑا گیا اور اس کی گرفتاری سے بھارتی مداخلت کے مزید ثبوت سامنے آئے ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا اور اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ تمام ملک دہشت گردی کا شکار ہیں۔ پیرس‘ برسلز اور امریہ میں بھی دہشت گردی ہوئی ہے۔ اچھا اور برا طالبان نہیں ہے بلکہ دہشت گرد صرف دہشت گرد ہی ہے۔ دہشت گردی تو ایک عالمی فتنہ ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے بعد سرحدیں سیل کررہے ہیں اور پاکستان کو دہشت گردی میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ عاصم باجوہ نے کہا کہ داعش کی افغانستان میں موجودگی پر بارڈرمنیجمنٹ کر رہے ہیں،مشرق وسطیٰ سے جنم لینے والی تنظیم داعش دنیا کے مختلف ممالک میں پھیلی ہوئی ہے اور 10جنوری2015کو طالبان کے 10لوگوں نے ان کی بیعت کی تھی،داعش میں بیعت کرنے والوں کی تقریب افغانستان میں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے ثبوت موجود ہیں ا ور بھارت پاکستان میں کھلم عام مداخلت کر رہا ہے،شمالی وزیرستان میں افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کی جارہی ہے اور نیشنل ایکشن پلان سے کوئی بہتر پلان نہیں ہے،کراچی میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرنے والے ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور ملزموں کی نشاندہی کیلئے ایم کیو ایم کی قیادت کو رینجرز ہیڈکوارٹر میں بلایا گیا تھا،کراچی میں معاشی سرگرمیاں بحال ہوچکی ہیں،فیصل آباد سے پکڑے گئے دہشتگرد انتہائی مطلوب تھے۔انہوں نے کہا کہ این ڈی ایس اور را کے گٹھ جوڑ کوہرفورم پر اٹھایا گیا ہے۔پنجاب میں بھی کومبنگ آپریشن جاری ہے اورپنجاب میں رینجرز کو اختیارات سے متعلق بات ہورہی ہے،نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد پوری قوم کیلئے بہتر ہوگا۔عاصم باجوہ نے کہا کہ کراچی میں ایک فون کال پر شہر بند کرادیا جاتا تھا ۔جلاؤ گھیراؤ کیا جاتا تھا اور شہر میں کئی لاشیں گر جاتی تھیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت کی بلوچستان میں مداخلت ثابت ہوچکی ہے، گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے کی جانے والی تحقیقات کے نتیجے میں ’’را‘‘ کا پورا نیٹ ورک پکڑا جا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں حالات بدل رہے ہیں، گزشتہ دنوں بھارتی وزیراعظم نے بلوچستان سے متعلق بیان دیا تو پوری دنیا نے اس پر ردعمل بھی دیکھ لیا۔