قومی دفاع

پٹھانکوٹ حملہ کے تحقیقاتی افسر کا قتل، بھارتی ایجنسیاں پردہ ڈالنے کیلئے سرگرم

نئی دہلی:(اے پی پی)پٹھانکوٹ ائر بیس پر حملے کی تحقیقاتی ٹیم کے رکن اور این آئی اے کے مسلمان ڈی ایس پی محمد تنزیل احمد جنہیں گزشتہ رات اترپردیش کے ضلع بجنور میں 2 موٹر سائیکل سواروں نے کار پر فائرنگ کرکے بیوی بچوں کے سامنے قتل کر دیا تھا کے قاتلوں کا نصف درجن سے زائد بھارتی ایجنسیاں اور پولیس سراغ نہ لگا سکیں اس حوالے سے 6 مختلف ٹیمیں تحقیقات کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لے رہی ہیں جبکہ حملہ آور موٹر سائیکل سوار دو نوجوانوں کے متعلق پتہ چلا ہے کہ وہ انتہائی ماہر نشانہ باز قاتل تھے جنہوں نے تنزیل کے جسم میں نائن ایم ایم پستول سے 22 گولیاں داغیں اور پھر فرنٹ سیٹ پر بیٹھی ان کی بیوی فرزانہ کو بھی 4 گولیاں ماریں جبکہ عقبی نشست پر بیٹھے بیٹا اور بیٹی محفوظ رہے، فرزانہ کو نئی دہلی کے فورٹیز ہسپتال میں منتقل کردیا گیا جہاں ان کی حالت آپریشن کے بعد بدستور تشویش ناک بتائی گئی ہے۔ محمد تنزیل احمد کو گزشتہ رات پوسٹمارٹم کے بعد پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ بجنور میں سپرد خاک کر دیا گیا، محمد تنزیل احمد کو سرکاری طور پر شہید کا درجہ تو دیا گیا ہے مگر کسی ریاستی یا مرکزی وزیر نے ان کی تدفین میں شرکت کی زحمت گوارہ نہ کی۔ یاد رہے کہ محمد تنزیل بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس میں اسسٹنٹ کمانڈنٹ تھے انہیں ان کی بہترین پیشہ وارانہ انٹیلی جنس خصوصیات اور تفتیش کی صلاحیتوں کے پیش نظر ڈیپوٹیشن پر ’’این آئی اے‘‘ میں بطور انسپکٹر لایا گیا تھا۔ ریاستی وزیراعلیٰ اکھلیش یادیو نے تنزیل احمد کے قتل پر رسمی مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے ان کے اہلخانہ کو مکمل سکیورٹی فراہم کرنے اور 20 لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا بی ایس ایف نے بھی تنزیل احمد کے اہلخانہ کیلئے 20 لاکھ روپے کی گرانٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ مودی کابینہ کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے تنزیل کے جنازے میں شرکت نہیں کی بلکہ اگلے روز گونگلوئوں سے مٹی جھاڑنے کیلئے لکھنؤ پہنچے۔ انہوں نے بتایا کہ تنزیل احمد پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کے دورہ پٹھانکوٹ ائر بیس کیلئے این آئی اے کی طرف سے لائزن آفیسر بھی مقرر کیا گیا تھا پاکستانی ٹیم کی روانگی کے بعد بھتیجی کی شادی میں شراکت کیلئے انہوں نے چھٹی لی تھی بھارتی میڈیا کے مطابق لکھنؤ پولیس، دہلی پولیس، اینٹی ٹیررازم سکواڈ اور این آئی اے، پی ایس ایف سمیت 6 مختلف اداروں کی ٹیمیں محمد تنزیل احمد کے قتل کی تحقیقات کر رہی ہیں اور پٹھانکوٹ ائر بیس حملے کی تحقیقات کو سمجھوتہ ایکسپریس کیس کی طرح دبانے کیلئے تنزیل احمد کے پر اسرار قتل کو ذاتی دشمنی یا انڈین مجاہدین کی کارروائی قرار دے رہی ہیں۔ یاد رہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کیس کو مودی سرکار کے برسراقتدار میں آنے کے بعد مکمل طور پر دبا دیا گیا ہے اس کے اہم تحقیقاتی افسر ہیمنت کرکرے کو پراسرار انداز میں قتل کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں ہندو تنظیوں کے دبائو پر ایک ایک کر کے تمام گواہ ہی منحرف کرادیئے گئے۔ دوسری طرف تنزیل احمد کے بھائی راغب احمد بجنور پولیس کی طرف سے بروقت کارروائی نہ کئے جانے پر پھٹ پڑے، انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ حملے کے بعد پولیس نے بروقت اطلاع کئے جانے کے باوجود تنزیل احمد اور بھابھی فرزانہ کو بروقت ہسپتال پہنچایا نہ حملہ آور لڑکوں کا پیچھا کیا ورنہ انہیں پکڑا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی جو جبنور سے 150 کلومیٹر دور ہے کے فورئیز ہسپتال کی انتظامیہ نے فرزانہ کو مختلف بہانے کر کے داخل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے تحقیقاتی افسروں کے اس تاثر کی تردید کی کہ تنزیل احمد کے قتل میں ذاتی دشمنی کا پہلو ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔