قومی دفاع

پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات سے منسلک این آئی اے کے مسلمان افسرکے قاتلوں کاتاحال سراغ نہ لگ سکا

لکھنو/نئی دہلی (آئی این پی)بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع بجنورمیں پٹھانکوٹ حملے کی تحقیقات سے منسلک این آئی اے کے مسلمان افسر تنزیل احمد کے قاتلوں کا تاحال کوئی سراغ نہ لگایا جاسکا،قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سنجیو کمار سنگھ نے تنزیل احمد کے قتل کو ایجنسی کے لئے بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مجرموں کو سزا نہیں مل جاتی، ایجنسی خاموش نہیں بیٹھے گی۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ضلعبجنور میں قتل کئے گئے قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے افسر تنزیل احمد کے قاتلوں کا ابھی کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ادھرقومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)کے ڈائریکٹر جنرل سنجیو کمار سنگھ نے تنزیل احمد کے قتل کو ایجنسی کے لئے بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک مجرموں کو سزا نہیں مل جاتی، ایجنسی خاموش نہیں بیٹھے گی۔مسٹر سنگھ نے واقعہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تنزیل احمد کے قتل این آئی اے کے لئے بڑا نقصان ہے،ہمارے لئے قصورواروں کو سزا دلانا ایک چیلنج ہے۔جب تک قصورواروں کو سزا نہیں مل جاتی، ہم چپ نہیں بیٹھیں گے۔انہوں نے پٹھان کوٹ دہشت گرد حملے کی جاری تحقیقات سے اس قتل کے منسلک ہونے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر نقطہ نظر سے اس کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں براہ مہربانی کوئی پیشگی رائے قائم نہ کریں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع بجنور میں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ایک افسر تنزیل احمد کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا گیا رات دو بجے تنزیل احمد اپنے اہل خانہ کے ساتھ ایک شادی کی تقریب سے واپس آ رہے تھے تبھی کچھ نامعلوم افراد نے ان پر حملہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ تنزیل احمد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ ان کی بیوی شدید زخمی ہوئیں جن کو دہلی منتقل کیا گیا ہے۔اے ڈی جی چودھری کے مطابق تنزیل احمد پہلے بارڈر سکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) میں تھے اور اب این آئی اے کی ٹیم کا حصہ تھے۔حکام کے مطابق تنزیل احمد پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات سے بھی وابستہ تھے لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ان پر حملے کی کیا وجہ ہے۔پولیس کے مطابق این آئی اے اور یو پی اے ٹی ایس کی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔حکام کے مطابق ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ حملے کی کیا وجہ تھی اور حملہ آور کون تھے۔