قومی دفاع

کسی بھارتی فوجی نے ایل او سی کو عبور نہیں کیا، ڈی جی آئی ایس پی آر

کسی بھارتی فوجی نے ایل او سی کو عبور نہیں کیا، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی:(ملت آن لائن) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کی جانب سے سرحد عبور کرنے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھارتی فوجی نے لائن آف کنٹرول کو عبور نہیں کیا آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ کسی بھی بھارتی فوجی نے لائن آف کنٹرول کو عبور نہیں کیا جب کہ بھارتی میڈیا کا یہ دعویٰ کہ بھارتی فوجیوں نے ایل او سی کو عبور کیا‘ شکست کے بعد اپنے عوام کو مطمئن کرنے کا تسلسل ہے۔

گزشتہ روز لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی کے بعد سے بھارتی میڈیا کی جانب سے یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول کو عبور کرکے پاکستان میں کارروائی کی جس میں ایک پاکستانی فوجی زخمی اور 3 شہید ہوگئے تھے جس پر پاکستان نے آج قائم مقام بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بھرپور احتجاج بھی کیا۔

………….
….اس خبر کو بھی پڑھیے…..

چین اورپاکستان کا سی پیک میں کسی اورکو بھی شامل کرنے پرغور

بیجنگ:(ملت آن لائن) چین اور پاکستان نے اقتصادی راہداری میں افغانستان کو بھی شامل کرنے پر غور شروع کردیا۔ پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کا پہلا سہ فریقی اجلاس ہوا جس میں سی پیک میں افغانستان کو شامل کرنے پر غور کرتے ہوئے افغان حکومت و طالبان کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والے سہ فریقی اجلاس میں افغان امن عمل، اقتصادی تعاون، سی پیک اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔ اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ کوئی بھی ملک اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دے گا، تینوں ممالک افغانستان کی قیادت میں وسیع تر مفاہمتی عمل کی معاونت کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے افغان طالبان کو مفاہمتی عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں، مفاہمت کے حوالے سے علاقائی اور عالمی کوششوں کی بھرپور حمایت کی جائے گی۔ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ چین افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس سلسلے میں ضروری تعاون اور معاونت بھی فراہم کرتا رہے گا، خطے میں امن کے قیام کے لیے انتہا پسندی کا خاتمہ بہت ضروری ہے، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تینوں ممالک میں اتفاق رائے ہے، پاکستان اور چین افغانستان میں امن چاہتے ہیں اور 57 ارب ڈالر مالیت کی اقتصادی راہداری میں افغانستان کو بھی شامل کرنے کا جائزہ لیں گے، راہداری سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا اور ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔
وانگ ژی نے کہا کہ افغانستان کو ترقی کی فوری ضرورت ہے اور امید ہے کہ وہ باہم منسلک کرنے والے منصوبوں میں شامل ہوسکتا ہے، جبکہ پاکستان اور افغانستان دونوں نے آپس کے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے، چین اور پاکستان باہمی مفاد کی خاطر سی پیک کو افغانستان تک وسیع کرنے کے خواہاں ہیں، اس کے لیے تینوں ممالک کو بتدریج اتفاق رائے پر پہنچنے کے بعد پہلے آسان اور چھوٹے منصوبوں پر کام شروع کرنا ہوگا۔ چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تینوں ممالک میں ڈائیلاگ اور تعاون قدرتی عمل ہے، چین پڑوسی ممالک افغانستان اور پاکستان سے دوستی مضبوط رکھنے پر کام جاری رکھے گا، خطے کی سلامتی کے لیے اقدامات کرتے رہیں گے اور دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی، پاکستان اور چین افغان حکومت کے طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں اور طالبان کو مشترکہ امن عمل میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔ اس موقع پر وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کی کامیاب تکمیل ایک مثال ہے اور اسی طرح کے چھوٹے منصوبوں کے ذریعے پڑوسی ممالک بشمول افغانستان، ایران اور دیگر ممالک کے ساتھ تعاون اور رابطوں کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ سہ فریقی اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ آصف کی قیادت میں سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور ڈی جی چین ڈیسک عائشہ عباس پر مشتمل وفد نے پاکستان کی نمائندگی کی، جب کہ افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی اور چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد تینوں ممالک کے درمیان تعاون اور تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔ مذاکرات کے دوران پاکستان اور چین نے سی پیک منصوبے میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی مثالی ہے اور دونوں اسٹریٹجک پارٹنرز ہیں۔ وانگ ژی نے کہا ان مذاکرات کا مقصد ایک دوسرے کو اعتماد میں لینا ہے اور ہم چاہیں گے کہ اچھا نتیجہ برآمد ہو۔