منتخب کردہ کالم

آئیے !ہم بھی ڈاکٹر آصف جاہ بنیں۔نویدچودھری

آئیے !ہم بھی ڈاکٹر آصف جاہ بنیں

شام میں جاری خوفناک لڑائی موجودہ صدی کے عظیم انسانی المیوں کو جنم دینے کا سبب بن رہی ہے۔ عالمی کھلاڑیوں سمیت کئی فریقوں کے گتھم گتھا ہونے کے باعث لاکھوں افراد ہجرت پر مجبور ہو گئے ہیں۔ پچھلے 5 سال کے دوران صرف سعودی عرب میں پناہ لینے والوں کی تعداد 25 لاکھ تک جا پہنچی۔ مہاجرین کے لئے اشیائے خورونوش کا اہتمام اور ان کے ایک لاکھ سے زائد بچوں کی مختلف سکولوں میں تعلیم کے لئے اہتمام پر کتنے اخراجات آرہے ہوں گے، اس کا تخمینہ اندازے سے بھی لگایا جائے تو اچھی خاصی بڑی رقم بن جاتی ہے۔ یوں تو شام کے مہاجرین یورپ سمیت دنیا بھر میں موجود ہیں اور زیادہ تر مقامات پر سخت کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔ کئی یورپی ممالک میں موجودمہاجرین گزر اوقات کے لئے بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔ سعودی عرب کے بعد شامی مہاجرین کے لئے دوسری بڑی محفوظ پناہ گاہ ترکی ہے۔ اپنی جدید ترین اسلحے سے لیس مضبوط فوج اور شاندار اقتصادی ترقی کے باوجود ترکی کو بھی کئی اطراف سے سازشوں کاسامنا ہے، مگر عالم اسلام میں جہاں کہیں بھی کوئی مسئلہ درپیش ہو ترکی کی قیادت اپنی موجودگی کا بھرپور احساس دلاتی ہے۔ سو ترکی میں بھی شامی مہاجرین کی بہت اچھے طریقے سے دیکھ بھال کی جارہی ہے، حالانکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ترکی میں موجود شامی مہاجرین کی تعداد 50 لاکھ سے بھی بڑھ چکی ہے۔ یقیناًمسلم ممالک اس حوالے سے کسی نہ کسی حد تک اپنا کردار ادا کررہے ہیں، مگر نہایت قابل اطمینان امر یہ ہے کہ اب حقیقی معنوں میں انسانیت کی خدمت کرنے والی این جی اوزبھی میدان میں آگئی ہیں۔ پہلے ذکر ہو جائے ترکی کے عوام کا جنہوں نے گھروں، دالانوں اور دلوں کے دروازے شام کے مسلمانوں پر کھول دئیے۔ اب صرف چند لاکھ مہاجرین ہی ایسے ہیں جو کیمپوں میں مقیم ہیں، زیادہ تر ترکی کے مختلف شہروں میں اقامت پذیر ہیں۔ شام سے ہجرت کر کے یورپ جانے والے مسلمانوں کو عیسائی بننے پر مجبور کیاجارہا ہے۔ ایسے میں مسلم امہ کا فرض ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں خصوصاً ترکی میں موجود شامی مہاجرین کی دلجوئی کے لئے ہر طرح کی امداد فراہم کرے۔ کسٹم ہیلتھ کیئر سوسائٹی دیکھتے ہی دیکھتے ایک ننھے منے پودے سے شجر سایہ دار کی شکل اختیار کر چکی۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت، انتھک محنت اور ٹیم ورک کے بعد زبردست کامیابیاں حاصل کرنے والی کسٹم ہیلتھ کیئر سوسائٹی میں حقیقتاًڈاکٹر آصف جاہ (ستارۂ امتیاز) کا کردار ’’ون مین آرمی‘‘ والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس بندے کو ہر طرح سے نوازا، پاکستان میں تعلیمی حوالے سے اب تک سب سے بڑا اعزاز ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنا ہے،ڈاکٹر آصف جاہ نے نمایاں کامیابی حاصل کی، سب سے بڑی نوکری سی ایس پی آفیسر بننا ہے، وہاں بھی جھنڈے گاڑے، کردار کی دولت سے مالا مال ہونا اللہ کا خصوصی کرم ہے، ڈاکٹر آصف جاہ اس حوالے سے بھی ہم جیسوں کے لئے ایک روشن مثال ہیں، قدرت کا فیصلہ مگر یہ تھا کہ اس صاحب بصیرت ہستی سے اپنی مخلوق کی خدمت کراناہے۔ سو کسٹم ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی صورت میں ایک باوقار اور انتہائی عمدہ ساکھ کا حامل پلیٹ فارم فراہم کر دیا گیا، تھر کے صحراؤں سے لے کر شمالی علاقہ جات کے بلند و بالا پہاڑوں تک کوئی مقام ایسا نہیں جہاں کسٹم ہیلتھ کیئر سوسائٹی انسانیت کی بلا امتیاز خدمت نہ کررہی ہو۔ پھر آہستہ آہستہ خدمت کا یہ سلسلہ سرحدوں کے پار تک دراز ہوتا گیا، ترکی میں شامی مہاجرین کی صورت حال دیکھ کر سوسائٹی نے نہ صرف لاکھوں روپے کی ریلیف اشیاء بھیجیں، بلکہ وہاں جا کر اڑھائی ہزار سے زائد خاندانوں میں لاکھوں روپے مالیت کی اشیاء اور راشن تقسیم کیا، یتیم بچوں میں تحائف تقسیم کئے اور مختلف شہروں میں جا کر نقد رقوم بھی تقسیم کیں۔ ڈاکٹر آصف جاہ اور ان کی تنظیم کے بارے میں لکھنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ اپنے دورۂ ترکی سے واپسی پر اس عظیم مشن کو آگے بڑھانے کے لئے ڈاکٹر آصف جاہ نے ’’شام کے لاکھوں مسلمان مہاجرین اور یتیم بچوں کی پکار‘‘ کے عنوان سے ایک کھلا خط تحریر کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شام لہولہان ہے۔سالہا سال کی خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں بے بس ، مظلوم شامی مسلمان شہید اور ایک کروڑ سے زیاد ہ در بدر ہو چکے ہیں یہ تمام مسلمانوں کے لئے لمحہ فکریہ اور سوچنے کا مقام ہے۔دوہفتے ترکی میں رہ کر اندازہ ہوا کہ ترکی کے لوگ پاکستان سے دلی محبت کرتے ہیں۔ترکی کے سفر کے دوران استنبول ، عرفہ ، قونیہ اور برصہ میں دیکھا کہ ترکی کے تمام شہروں میں شام کے متاثرین موجود ہیں۔ترکی کی حکومت اور لوگوں نے فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شام کے مسلمانوں کو اپنے شہروں میں بسنے کی اجازت دی ہے۔عرفہ اور دوسری جگہوں کے کیمپوں میں دیکھا کہ مہاجرین ان کیمپوں میں بڑی آسودگی سے رہ رہے ہیں، مگر کیمپوں میں صرف چند لاکھ لوگ ہیں ،باقی سب لوگ شام کے شہروں میں رہ رہے ہیں۔متاثرین کے بچے ترکی سکولوں میں پڑھ رہے ہیں ۔ یونیورسٹیاں فوراًشام کے طلباء کو داخلہ دیتی ہیں۔ عرفہ میں کئی محلوں میں گھر گھر جا کر راشن تقسیم کیا۔ان محلوں میں جاکر اندازہ ہوتا تھا کہ ہم شام کے کسی شہر میں آگئے ہیں۔کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے تحت ہم نے اب تک شام کے متاترین کے لئے ڈیڑھ کروڑ مالیت کی اشیائے ضرورت پہنچائی ہیں۔شام کی سرحد کے قریب کیمپوں میں جاکر مریضوں کا چیک اپ کیا۔ایک ایک خیمے میں جاکر راشن اور رقم تقسیم کی، شام کے مہاجرین پاکستان سے آئے ہوئے تحائف لے کر بہت خوش ہوئے۔شام میں ہونے والے المیے کے نتیجے میں8لاکھ سے زیادہ بچے یتیم ہوئے ہیں۔ ہم نے ترکی میں شام کے یتیم بچوں کے یتیم خانوں میں جاکردیکھا کہ یتیموں کے لئے رہائش ، کھانے پینے اور ان کی تعلیم کا بہترین بندوبست ہے۔یتیموں کی اخلاقی تربیت کے ساتھ ان کی تعلیم کا بھی خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔ رمضان میں سوسائٹی کی طرف سے ہزاروں خاندانوں میں راشن تقسیم کیا گیا۔ اس کے علاوہ برصہ، عرفہ اور نابلوس میں مقیم شامی مہاجرین کے لئے گرینڈ افطاریوں کا بندوبست کیا گیا، جس میں ہزاروں مہاجرین نے افطاری کی۔ 8جون کو لاہور میں اردو ڈائجسٹ اور کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے تحت شام کے مہاجرین، مظلوم مسلمانوں اور یتیم بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیاجس میں ترکی کی سب سے بڑی رفاہی تنظیم حیرت فاؤنڈیشن کے صدر حقی آئیگان نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ہمیں دلی لگاؤ ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں نے تحریک خلافت کے دوران بھی ہماری مدد کی تھی اور اب پاکستان اورترکی مل کر عالم اسلام کو متحد کرسکتے ہیں۔ ترکی سے آنے والے مہمان اپنی پذیر ائی پر بہت خوش تھے۔کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی بہت جلد شام کے اندر ایک سکول اور ہسپتال بنائے گی۔حلب کے قریب ادلب (شام) میں ایک آٹو میٹک روٹی پلانٹ لگانے کا بھی منصوبہ ہے۔جس پر تقریباً ڈیڑھ کروڑ کا خرچہ ہے اس کے علاوہ باقاعدگی سے مہاجرین کی امداد جاری ہے۔مخیر حضرات سے تعاون کی اپیل ہے ۔ عطیات کے لیے:Account TiTle: Customs Health Care SocietyAccount No: 4011311614Branch Code:1887IBAN: PK76NBPA1887004011311614SWIFT Code: NBPAPKKA02LNational Bank of PakistanAllama Iqbal Town, Lahore.ڈاکٹر آصف جاہ کی اس اپیل پر لبیک کہنا ہم سب کا فرض ہے۔ آگے بڑھیں اور دل کھول کر حصہ ڈالیں، مقام شکر ہے کہ ڈاکٹر آصف جاہ جیسی ہستی ہمارے درمیان موجود ہے، جن کے ہر عمل پر آنکھیں بند کر کے اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ یقیناًاللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے ہی دنیا و آخرت میں فلاح پائیں گے۔ انسانیت کی خدمت کے اس عظیم مشن کو آگے بڑھانے کے لئے ہم سب کو کسٹم ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کرچلنا ہو گا، آئیے !ہم سب بھی ڈاکٹر آصف جاہ بنیں۔