باکمال لوگ، لاجواب سروس…(آخری حصہ)….وقار خان
داداجان مرحوم فرماتے تھے کہ جس نے اس ملک کونہیں لُوٹا، وہی پچھتایا۔اخلاقی اورقانونی ضابطوں کوشکست فاش دینے میں موبائل فون کی لاجواب سروس مہیاکرنے والے اسے استعمال کرنے والے باکمال لوگوں سے دونہیں، کئی سوہاتھ آگے ہیں۔سادہ الفاظ میں یوں کہہ لیں ٹھگی کے میدان میں ایسی کمپنیوں نے کامیابی کے جھنڈے گاڑھے ہیں۔اس وقت ہمارے سامنے چیئرمین نیب کاگزشتہ سال نومبرکا ایک بیان پڑاہے، جس میں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کام کرنے والی فون کمپنیاں سالانہ400ارب روپے کاٹیکس ادانہیں کرتیں۔گویاکھربوں کمانے والی یہ لاجواب سروس بھی قومی خزانے کو مقدوربھر چُونالگاتی ہے۔
چوناتوخیرلاجواب سروس باکمال لوگوں کوبھی خوب لگاتی ہے۔ سپریم کورٹ میں 100روپے کے بیلنس پر 40روپے ٹیکس کٹوتی کے خلاف ازخودنوٹس کی سماعت جاری ہے۔دوران سماعت بنچ کے سربراہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیے کہ کیافون پردوہراٹیکس استحصال نہیں؟جبکہ جسٹس اعجازالاحسن نے اسے پیسے ہتھیانے کا غیرقانونی طریقہ قراردیاہے۔بی بی سی کے حوالے سے رپورٹ ہواہے کہ چالیس روپے کی اس کٹوتی میں سے ٹیکسز25روپے 62پیسے ہیں جبکہ باقی رقم موبائل کمپنیوں کو ملتی ہے۔عدالت میں اٹارنی جنرل نے بتایاہے کہ 12.7فیصد ودہولڈنگ اور19.5فیصدسیلزٹیکس ہے،جبکہ10فیصد سروس چارجزہیں۔عدالت کو بتایا گیا کہ سیلزٹیکس صوبے اورسروس چارجزموبائل کمپنیاں وصول کرتی ہیں۔اس پر عدالت کی جانب سے پوچھاگیاکہ صوبے کس قانون کے تحت سیلزٹیکس اورکمپنیاں سروس چارجزوصول کررہی ہیں؟ودہولڈنگ ٹیکس کے بارے میں چیف جسٹس نے کہاکہ یہ تو وہی دے گا، جوٹیکس دینے کا اہل ہے،پھرروزانہ 14کروڑ صارفین سے یہ رقم کیوں وصول کی جارہی ہے؟اب حقائق کی روشنی میں انصاف توعدالت کرے گی مگرسوروپے کے بیلنس پرچالیس روپے ٹیکس کٹوتی کی جو تفصیلات اب تک سامنے آئی ہیں ، ان کی بناپر واضح ہے کہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں،موبائل کمپنیوںسے مل کر 14کروڑباکمال لوگوںکو کھلے دل سے ٹھگ رہی ہیں، جن میں وہ صارفین بھی شامل ہیں ، جودووقت کی روٹی مشکل سے کماتے ہیں۔
چاہے جانے کے شوق کی طرح ٹھگے جانے کا ذوق بھی ہماری سرشت میں شامل ہے۔با کمال لوگ ایسے سادہ دل واقع ہوئے ہیں کہ انہیں ٹھگنے کے لیے کوئی بہ حیلہ مذہب پکارے یابنام وطن،رقم ڈبل کرکے دینے والاآوازدے یابے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں انعام کالالچ دینے والا، یہ بے اختیارلبیک کہتے آجاتے ہیں۔کوئی پوچھے کہ بھلے مانسو!جب تم بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈہی نہیں ہو، نہ تم نے کسی موبائل کمپنی کی قرعہ اندازی میں حصہ لیاہے ، پھرتمہارانعام کہاں سے نکل آیا؟دونمبری کی ایسی کارروائیوں میں لاجواب سروس مہیاکرنے والے برابرکے شریک ہیں ۔انہیں ہر روزشکایات ملتی ہیں کہ کن کن نمبروں سے سادہ لوحوں کے ساتھ یہ فراڈکیے جاتے ہیں مگروہ انہیں کبھی بندنہیں کرتے تاکہ گلشن کاکاروبارچلتارہے۔کوئی اجنبی نمبر سے آپ کوتنگ کرتاہے،انعامی رقم کے جھانسے دیتاہے یابیلنس حاصل کرنے کے لیے فراڈایس ایم ایس کرتاہے ، کبھی آپ کی شکایت پرکوئی موبائل کمپنی ایسے کسی دونمبریے کے خلاف کارروائی نہیں کرتی۔حالانکہ وہ اس کمپنی کو بھی بدنام کررہے ہوتے ہیں مگروہ کمپنی کوبزنس بھی تودے رہے ہوتے ہیں۔
ہماراخیال ہے کہ ہیلپ لائن پربیٹھے خواتین وحضرات کو جھوٹ بولنے کی خصوصی تربیت دی جاتی ہے۔اگرآپ ہیلپ لائن پر ان کی گھٹیا سروس کی شکایت کریں تووہ رٹی رٹائی بات کرتے ہیں کہ آپ کے سیٹ میں خرابی ہے ،آپ فلاں کمپنی کا بنایاسیٹ استعمال کریں۔اب جبکہ ہم ایسے سادہ لوحوں کوبھی ان دونمبریوں کی کافی حد تک سمجھ آگئی ہے ،ان کا وتیرہ آج بھی وہی ہے۔ابھی پچھلے ہفتے ہم نے ہیلپ لائن پر شکایت کی کہ انٹرنیٹ کی سروس اکثربندیاکمزورہوتی ہے۔لڑکی نے طوطے کی طرح جھٹ سے کہاکہ آپ کے سیٹ میں پرابلم ہے ،نیالے لیں۔ہم نے اپناتعارف کراتے ہوئے اسے ذرا سخت لہجے میں کسی ذمہ دارسے بات کرانے کوکہاتو بولی کہ دراصل آپ کے دیہاتی علاقے میں سرے سے 3Gسروس ہے ہی نہیں۔ہم نے کہاکہ پیکیج کی رقم وصول کرتے وقت یہ کیوں نہیں بتایاجاتا؟لاجواب سروس والوں کی طرف سے باکمال لوگوں کوطرح طرح کے میسجزاورکالز کے ذریعے تنگ کیاجاتاہے کہ فلاں پیکیج لیں۔جب ان سے کہاجائے کہ یہ فضول ایس ایم ایس اورکالزبندکی جائیں تو کہتے ہیں کہ ان کو بندکرناہمارے بس میں نہیں۔آپ ایک معززخاتون ،حضرت یابزرگ ہیں۔گاہے کوئی جاننے والاآپ کو کال کرتاہے توشکوہ کرتاہے کہ آپ نے اپنے موبائل میں انتہائی لچرگانے کی ٹون لگارکھی ہے۔آپ کا”تراہ‘‘ نکل جاتاہے۔یہ شاندارسروس آپ کی درخواست کے بغیرچندٹکوں کی خاطرآپ کے نمبرپر ٹھونس دی جاتی ہے۔
2009ء میںدہشت گردی پر قابو پانے کے لیے ایجنسیوں کی سفارش پر پی ٹی اے نے 668کا نظام متعارف کرایاتاکہ صارفین کا ریکارڈ درست کرکے بے نام اورجعلی سمیں بندکی جائیں(جوکہ کھلے بندوں چل رہی تھیں)میڈیا رپورٹس کے حوالے سے آپ کو یادہوگاکہ تب کیاکھیل کھیلاگیا۔موبائل کمپنیوں نے جو تھوک کے حساب سے غیرقانونی کنکشن جاری کررکھے تھے ، ان کو بندکرنے کی بجائے انہیں اپنے پاس محفوظ صارفین کے شناختی کارڈزپرتقسیم کردیا۔یوں ہر شناختی کارڈ پر کئی غیرقانونی اورجعلی کنکشن جاری ہوگئے ۔اس سنگین جرم میں موبائل کمپنیاں، فرنچائزڈ ادارے، ریٹیلرز اورپی ٹی اے برابرکے شریک ہیں۔اب آنکھوں میں دھول جھونکنے کی مایہ نازپالیسی کے تحت پی ٹی اے کے عالی دماغوں نے شرمناک شرح خواندگی کے حامل ملک کے صارفین کوہدایت کی کہ وہ اپنے موبائل فون سے اپنے شناختی کارڈ نمبر668پرایس ایم ایس کریں اورمختلف کمپنیوں کی طرف سے اپنے نام جاری کردہ کنکشنزکی تعدادمعلوم کریں۔نیزیہ ”معلوماتی ڈیٹا‘‘حاصل ہونے کے بعداپنے نام پر کمپنیوں کی جانب سے جاری ہونے والی بوگس اورجعلی سمزبندکرانے لے لیے متعلقہ فرنچائزمیں(ملزم کی طرح)حاضرہوں۔وہاں ایک فارم پُرکرکے پیش کریں کہ میرے نام پر اتنے غیرقانونی کنکشن ہیں، ازراہ کرم انہیں بندفرمایاجائے۔گویاجس عطارکے لونڈے سبب بیمارہوئے ہیں، اسی سے جاکردوالیں۔تاہم ابھی ابھی ہم پرمنکشف ہواہے کہ صارفین کی سہولت کی خاطریہ طریقہ واردات تبدیل کردیاگیاہے۔ہم نے قلم روک کر ایک کمپنی کی ہیلپ لائن پر فون کر کے عرض کیاہے کہ 668سروس کے مطابق ہمارے نام پر آپ کی کمپنی کی تین سمزچل رہی ہیں،جبکہ ہمارے استعمال میں دوہیں۔ہم نے پوچھاکہ آپ ابھی تیسری سم بلاک کرسکتی ہیں یا مجھے آپ کے فرنچائزڈمرکزپیش ہوناپڑے گا؟محترمہ نے فرمایااورمیسج بھی کیا(جس کاریکارڈ ہمارے پاس محفوظ ہے)کہ میں بلاک نہیں کرسکتی اورفرنچائز پر بھی یہ سہولت ختم کرکے سروس سنٹرزتک محدودکردی گئی ہے۔مزیدحکم ہوا کہ چکوال میں ہماراکوئی سروس سنٹرنہیں، آپ راولپنڈی میں ہمارے فلاں سروس سنٹرپر چلے جائیں اوراپنی درخواست پیش کریں۔ہماری درخواست پر انہوں نے کمال مہربانی سے اپنے نام پرچلنے والے تمام نمبرزمعلوم کرنے کاجو طریقہ بتایا، وہ اتناپیچیدہ تھا کہ ہم لاکھ کوشش کے باوجود اسے استعمال کرنے سے قاصررہے۔یادرہے کہ یہ آسان فہم ہدایات ان متاثرہ صارفین کے لیے بھی ہیں ،جو سرراہ چھوٹی سی ڈائری اورموبائل فون آپ کے سامنے کرکے کہتے ہیں”پُتر!ذرااس کاپی وچوں بشیرے دانمبرتے ویکھ کے مینوں ملادے‘‘ مرادیہ ہے کہ لاجواب سروس مہیاکرنے والے پی ٹی اے کے تعاون سے کسی غیرقانونی اورجعلی سم کوبندکرنے کے لیے ایسے طریقے وضع کرتے ہیں ، جومشکل ترین ہوں تاکہ اصلی اورجعلی سمز کے امتزاج سے گلشن کا کاروبارچلتارہے۔
ہرنئی سہولت اور ایجادکو ناجائزکمائی اورکمشن کا ذریعہ بنانے کے لیے مملکت خدادادکی سرزمین بڑی زرخیزہے۔موبائل مافیاکی جوتاگردی روکی جاسکتی ہے مگروہ جوکہاگیاہے کہ روکنے والوں کے بھی پیٹ ہیں اورپیٹ بھی ایسے کہ بھرتے ہی نہیں۔