منتخب کردہ کالم

بلیک فرائیڈے اور جمعۃ المبارک!!….الیا س شاکر

بلیک فرائیڈے اور جمعۃ المبارک!!….الیا س شاکر

بلیک فرائیڈے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں یوم شکرانہ کے اگلے دن کو کہتے ہیں‘ اور یہ نومبر کے آخری جمعہ کو منایا جاتا ہے… 2000ء دہائی کے اوائل سے، ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں یہ دن کرسمس کی خریداری کے آغاز کے طور پر منایا جانے لگا ہے… اس موقع پر خریداری کے بیشتر مراکز صبح سویرے سے رات گئے تک کھلے رہتے ہیں… اور خریداری کی اشیاء پر خصوصی رعایت کی پیشکشیں کی جاتی ہیں۔ بلیک فرائیڈے کو اگرچہ سرکاری تعطیل نہیں ہوتی؛ تاہم کیلے فورنیا اور بعض دیگر ریاستوں میں سرکاری ملازمین ”یومِ شکرانہ سے اگلا دن‘‘ چھٹی کے طور پر مناتے ہیں… بیشتر سکولوں میں یومِ شکرانہ اور اس سے اگلے دن جمعہ کو بھی چھٹی ہوتی ہے… یوں وہ چار چھٹیوں پر مشتمل طویل ویک اینڈ مناتے ہیں… یہی وجہ ہے کہ خریداروں کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہو جاتا ہے۔ 2005ء سے یہ دن خریداری کے اعتبار سے سال کا سب سے مصروف ترین دن بنتا جا رہا ہے۔ اس دن کو یہ نام فلاڈیلفیا سے ملا، جہاں یومِ شکرانہ سے اگلے دن سڑکوں پر پیدل چلنے والوں اور گاڑیوں کے بے پناہ اژدھام کے باعث اس دن کو ”بلیک فرائیڈے‘‘ کہا جانے لگا۔ اس اصطلاح کا استعمال 1961ء سے بھی قبل ہوا اور 1975ء کے لگ بھگ اسے فلاڈیلفیا سے باہر بھی جانا جانے لگا… 1951ء اور 1952ء میں بھی اس اصطلاح کو استعمال کیا گیا… ایک توجیہہ یہ بھی پیش کی جاتی ہے کہ عام طور پر یوم تشکر کی چھٹیوں کے بعد مزدور بیمار ہو جاتے تھے‘ جس کی وجہ سے اس دن کو بلیک فرائیڈے کہنے لگے۔
یہ تو ان ممالک کی بات ہے جو اپنے عوام کو کرسمس کی خوشیاں دینا چاہتے ہیں کیونکہ کرسمس اُن کا تہوار ہے۔ اب ہمارے جیسے ملکوں میں بھی بلیک فرائیڈے کی بلیک ”فوٹوکاپی‘‘ پہنچنے لگی ہے… جمعے کو ہفتے کے سات دنوں میں مقدس ترین دن مانا جاتا ہے… دینِ اسلام میں جمعۃ المبارک کو خاص اہمیت اور فضیلت حاصل ہے… جمعہ کا دن انتہائی عظیم الشان‘ پُر سعادت‘ مقدس اور بابرکت دن ہے… سرکارِ دو جہاں نبی کریمﷺ نے جمعہ کے دن کو عید کا دن اور تمام دنوں کا سردار دن قرار دیا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے‘ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جمعہ کا دن سارے دنوں میں سب سے زیادہ عظمت والا ہے‘ یہ دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک عید الاضحی اور عیدالفطر کے دن سے بھی زیادہ مرتبہ والا ہے اس دن کی پانچ باتیں خاص ہیں:
اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا۔
اِسی دن اْن کو زمین پر اتارا۔
اِسی دن اْن کو موت دی۔
اِس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ بندہ اس میں جو چیز بھی مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو ضرور عطا فرماتے ہیں‘ بشرطیکہ کسی حرام چیز کا سوال نہ کرے۔
اور اسی دن قیامت قائم ہو گی۔ تمام مقرب فرشتے، آسمان، زمین، ہوائیں، پہاڑ، سمندر سب جمعہ کے دن سے گھبراتے ہیں کہ کہیں قیامت قائم نہ ہو جائے اس لیے کہ قیامت جمعہ کے دن ہی آئے گی (ابن ماجہ)۔
سارے فضائل روزِ جمعہ کے نام لیکن اس کا نام ”بلیک فرائیڈے‘‘ کیوں؟… ”بلیک فرائیڈے‘‘ امریکہ سے پاکستان تک بذریعہ انٹرنیٹ اتنی آسانی سے پہنچا دیا گیا ہے کہ اب اس نام سے ”سستی فروخت‘‘ کا ہنگامہ پاکستان بھر میں جاری ہے… معروف آن لائن سٹورز نے بھی اپنی ویب سائٹس پر بلیک فرائیڈے کو بگ فرائیڈے اور وائٹ فرائیڈے مان لیا۔ دنیا بھر میں سستی خریداری کا دن ”بلیک فرائیڈے‘‘ کے نام سے منائے جانے پر پاکستان میں تنازع چل پڑا ہے کہ اتنے فضائل والے دن کا نام بلیک فرائیڈے کیسے رکھ دیا جائے۔ پاکستان میں مختلف حلقوں کی جانب سے اس نام پر شدید اعتراض کے بعد بلیک فرائیڈے کے الگ الگ نام دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
کہیں بلیس‘ کہیں گڈ اور کہیں وائٹ فرائیڈے کے نام سے سیل لگائی جا رہی ہے جس کا حاصل یہی ہے کہ مسلمانوں کے مقدس دن کے نام کے ساتھ بلیک لگانا انتہائی نامناسب ہے… شاید اسی لیے پاکستان میں اس دن کو متعارف کرانے والے معروف آن لائن سٹور ویب سائٹس نے بھی بلیک فرائیڈے کو ”بگ فرائیڈے‘‘ کر دیا ہے… اس دن کی مناسبت سے سستی ترین اشیاء فراہم کرنے والے ایک اور آن لائن سٹور نے بھی بلیک فرائیڈے کو ”وائٹ فرائیڈے‘‘ سے بدل لیا ہے۔
ہم لوگ کتنے عجیب ہیں کرسمس کی تیاری کے تہوار پر تو 85 فیصد تک ڈسکائونٹ دے رہے ہیں‘ لیکن عیدالفطر‘ رمضان المبارک‘ شعبان المعظم اور ذوالحجہ کے مہینوں میں ہم قیمتوں کو وہ پر لگاتے ہیں کہ اللہ کی پناہ… شعبان کا مہینہ رمضان المبارک کی تیاری کا مہینہ ہے… ہم نے کرسمس کی تیاری کا مہینہ تو اپنا لیا‘ لیکن جس ماہ مبارک میں روزے دار اللہ کی رضا کے لئے دن بھر بھوکے اور پیاسے رہتے ہیں‘ ان کے لئے نہ سستی کھجور ملتی ہے اور نہ ہی سستے پکوڑے۔ شعبان میں کوئی ”گرین فرائیڈے‘‘ نہیں آتا… رمضان المبارک میں پھلوں سے سبزیوں تک ہر چیز مہنگی ملتی ہے… کوئی یہ نہیں سوچتا کہ فروٹ بیس فیصد ہی سستا کر دیں… چکن کے نرخ کم کر دیں… اور پھر عوام احتجاجاً پھلوں کا بائیکاٹ کرتے ہیں… تاکہ قیمتیں کم ہو جائیں… ذخیرہ اندوز تو رمضان المبارک کو کمائی کا مہینہ سمجھتے ہیں… ان کی ایک پالیسی ہوتی ہے ”دن کو مال کمائو‘ رات کو ثواب کمائو‘‘… جمعۃ الوداع سے اہم جمعہ کون سا ہو گا؟ لیکن کوئی ”گریٹ فرائیڈے‘‘ نہیں مناتا… اشیائے خور و نوش عوام کی پہنچ کے قریب نہیں کرتا… بلکہ سب ”لوٹ فرائیڈے‘‘ میں لگ جاتے ہیں۔
”جمعۃ الوداع‘‘ سے ہی عیدالفطر کی شاپنگ شروع ہو جاتی ہے… شعبان میں مہنگی اشیاء کی خریداری کرنے والے رمضان کا مہینہ جیسے ہی گزار لیتے ہیں‘ تو میٹھی عید کے ”کڑوے قصائیوں‘‘ کے ہتھے چڑھنا شروع ہو جاتے ہیں اور پھر ان کی کھال اتنی ”نفاست‘‘ سے اتاری جاتی ہے کہ وہ رو بھی نہیں سکتے… شکوہ تو دور کی بات ہے۔ غریب ملک کے امیر حکمرانوں کو نہ تو آٹے دال کا بھائو معلوم ہوتا ہے اور نہ ہی ان کو اس بات سے کوئی غرض ہوتی ہے… یوٹیلٹی سٹورز پر فی کس بیس سے پچاس روپے کی سبسڈی دے کر بڑے بڑے اشتہارات شائع کرائے جاتے ہیں‘ اور پھر حکومت ”سب ٹھیک ہے‘‘ کا لیبل اپنے ماتھے پر سجا لیتی ہے۔
ابھی مسلمان ایک عید سے نمٹتے ہیں‘ تو انہیں ”قربانی‘‘ کے لئے تیار ہونا پڑتا ہے… ذوالحجہ کا چاند نظر آتے ہی قربانی کے جانوروں کی قیمتیں آسمانوں کی سیر کرنے لگتی ہیں… بیس ہزار روپے کا بکرا ساٹھ ہزار‘ پچاس ہزار کی بچھیا ایک لاکھ روپے اور دس ہزار کی بھیڑ پچیس ہزار روپے میں دھڑلے سے فروخت ہوتی ہے‘ لیکن کوئی ایسا ”فرائیڈے‘‘ نہیں آتا‘ جس میں ان کی قیمتیں کم تو دور بڑھنا بند ہو جائیں… ہم اپنے تمام تہوار مہنگائی کی تلوار کے سائے میں مناتے ہیں‘ لیکن ”مغرب نوازیوں‘‘ کی کیا بات ہے؟… کرسمس کی تیاریوں کے لئے ایک جمعہ وقف کر دیا اور مسلمانوں کو بھی ”کرسمس‘‘ کے صدقے میں ”سیل‘‘ کے ”لوٹ بازار‘‘ میں ڈبکیاں لگا کر فوائد سمیٹنے کا موقع دے دیا‘ لیکن اس کا نام ”بلیک فرائیڈے‘‘ رکھ کر سب کو ایک فضول بحث میں بلا وجہ الجھا دیا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ”گرین‘‘ اور ”گولڈن‘‘ فرائیڈے کے نام سے عیدین اور رمضان المبارک میں اسی فیصد تک کی سیل لگائیں تاکہ غریبوں کو کسی نہ کسی صورت اسلامی تہواروں پر کوئی ریلیف تو مل سکے