منتخب کردہ کالم

بھاشا ڈیم اور کالا باغ ڈیم کی لڑائی میں کون جیتے گا….شاہین ناز

لکھنا اب لازمی ضرورت ٹھہرا

بسم اللہ
مینار پاکستان سے۔۔شاہین ناز
بھاشا ڈیم اور کالا باغ ڈیم کی لڑائی میں کون جیتے گا
میری سرخی کو پڑھ کر بہت سے لوگوں کو اندازہ ہو ہی چکا ہوگا کہ میں آج پانی کے مسئلے کو اٹھانے والی ہوں یہ بہت عام بات ہے کہ کوئی کالم نویس پانی کے موضوع پر لکھ رہا یا رہی ہو لیکن اس کالم میں میں آپ لوگوں کو بھاشا اور کالا باغ ڈیم کی لڑائی کے بارے بتاؤں گی میں نے ان دونوں ڈیموں پر بڑی ہی طویل ریسرچ کرنے کے بعد بہت سی باتیں جانیں ہیں جو آپ لوگوں میں سے شاہد ہی کچھ لوگوں کو پتا ہو گا آپ کو یہ بتاتی چلوں کہ میں یہ کالم بھاشا یاکالاباغ کے خلاف تو نہیں لیکن ان میں سے کسی کے حق میں ضرور ہے میرا یہ کالم ان تمام لوگوں کے لیے ہے جو یہ سوچتے ہیں کہ بھاشا ڈیم ہی بنانے چاہئے اور میرا پیؑ ام ان لوگوں کے لیے بھی ہے جو کالا باغ ڈیم کے بننے کے سخت خلاف ہیں آج کل کے دور میں جہالت ہر گھر میں ہی ہوتی ہے یہ کیں نہ کہیں چھپ کر رہتی ہے دین سے تو تقریبا بہت سے لوگ نا معلوم ہیں اسی طرح کالا باغ اور بھاشا کے معاملے میں بھی جہالت نے بہت معرکے مارے ہیں لوگ کہتے ہیں کہ بھارت کالا باغ ڈیم و بننے نہیں دے گا اس لیے بھاشا ہی کو بنا ارے بھئی کیوں آخر کیوں یہ لوگ اتنے مظلوم اور بزدل ہیں ان کو ایسی جہالت نے کاٹا ہے کہ بس جس کام میں آسانی ہو وہی کرو تحقیق نام کی کوئی چیز ہی نہیں جہالت کی سب سے بڑی دشمن تحقیق ہے اس جدید زمانے میں تحقیق اکثر لوگ بھول چکے ہیں اسلام بھی یہ کہتا ہے کہ سنی سنائی بات پر یقین نہ کرو تحقیق کرو پھر کسی بات پر عمل کرنے کا سوچو یہاں تک کہ قرآن نے تو یہ بھی کہا ہے کہ تم میری باتوں پر بھی تحقیق کرو بے شک اللہ تحقیق کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ،اگر بھارت نے ہمیں نہیں بنانے دیتا تو ہار مان لو اپنے حق کے لیے لڑو نہ اور اگر آپ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ کالاباغ کے بننے کو روکنے میں بھارت کامیاب ہوجائے گا تو یہ بالکل ناقص بات ہے اس پر عمل کرنا انتہائی بزدلی کا بہانا ہے آپ میں سے کوئی یہ جانتا ہے کہ بھارت کس طرح روک رہا پاکستان کو نہیں پتا یہ بھی جہالت کا ہی مظاہرہ ہے اگر اس بات کا آپ لوگوں کو نہیں پتا کہ بھارت کس طرح ہمیں روکے گا تو یہ انتہائی عجیب بات ہے کہ جس خرام بات کا نہیں پتا اس پر یقین کرو اور جس فائدہ مند اور اچھی بات پر یقین نہ ہو اسے پھینک دو ،اب اگر میں جہالت اور تحقیق کی باتیں کرتی رہوں گی تو شاید آپ کو یہ لگے کہ اس کالم میں بھاشا اور کالاباغ ڈیم کے بارے میں کچھ ہے ہی نہیں بس سرخی بنا کر رکھ دی ہے اس لیے اب میں تحقیق اور جہالت کو ذرا تھوڑی دیر کے لیے پیچھے رکھتی ہوں اور آپ لوگوں کا وقت ضائع نہ کرتے کو ئے ڈیموں کے حوالے سے کوئی بات کرتی ہوں، بلکہ آپ کو ذرا ان ڈیموں میں فرق دکھا تی ہوں میں ان میں فرق سب سے ]پہلے اس طرح کرتی ہوں کے آپ میں سے بہت سے لوگ یہ جاننا چاہتے ہوں گے ان دونوں ڈیموں کی تعمیر میں کتنے پیسے خرچ ہوں گے تو میں آپ کو یہ بتا دوں کہ بھاشا ڈیم کالاباغ ڈیم سے زیادہ مہنگا ہے کالاباغ ڈیم اور بھاشا ڈیم میں یہ فرق ہے کہ کالاباغ ڈیم چھ اشاریہ ایک عرب ڈالر چاہئے جبکہ بھاشا کے لیے چوداں عرب ڈالر چاہئے ہیں اس میں آپ لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ بھاشا ڈیم آپ کو فائدہ بھی دے گا یہ بڑی عجیب سوچ ہے جو چیز مہنگی ہو وہ فائدہ مند اور جو چیز سستی وہ گھٹیا نہیں نہیں ایسا نہیں ابنھی مزید جاننے کہ لیے یہ کالم پڑھئے آہستہ آہستہ سب کچھ جان جائیں گے آپ ،مزید آگے بڑھتے ہو ئے میں آپ کو یہ بتاتی چلوں کہ ان ڈیموں میں سے بڑا کونسا ہے اور چھوٹا کونسا سیدھی طرح بتانا کالم نویسوں کی عادت نہیں ہوتی کالم نویس گھما پھرا کر ہی بتاتے ہیں اس لیے میں آپ کو بتاؤں کے چوڑائی میں بھاشا ڈیم نے مارکا مارا ہے لیکن لمبائی میں منہ کی کھائی ہے اور کالا باغ ڈیم نے لمبائی میں کامیابی کے قدم چومیں ہیں لیکن چوڑائی میں منہ کی کھانے سے تقریبا بچ گیا ہے لیکن بھاشا چورائی میں کالاباگ کو دو سو میل سے چت کر چکا سے لیکن لمبائی میں کالاباغ ڈیم نے بھاشا ڈیم کو دو ہزار میل سے ناکوں چنے چبوائے ہیں ان دونوں ے لمبائی اور چوڑائی میں دونوں نے ایک دوسرے سے بہت کشتی لڑی ہے لیکن اگر میں آپ کو بتاؤں کہ ان کی ریشو کو مدنظر رکھتے ہوئے اور ان کی ایوریج بنا کر دیکھی جائے تو ججز نے کالاباغ ڈیم کو جتا دیا ہے جی ہاں کالاباغ ڈیم جیت گیا ہے اب میں سب سے ضروری اور اہم بات کا ذکر کروں کے ان میں سے ہمیں کو زیادہ فائدہ دے رہا ہے اگر میں آپ کو سیدھی طرح بتا دوں کہ یہ ڈیم زیادہ فائدہ دے گا تو آپ یقیناًیقین نہیں کریں گے اس لیے میں بتاؤں گی ضرور لیکن ذرا ایسے بتاؤں گی کہ آپ کو پتا چل جائے کہ اصلیت میں کون زیادہ فائدے مند ہے تو میں شروع سے بتاؤں کہ قیمت دونوں کی ہے چھ عرب ڈالر اور چوداں عرب ڈالر قیمت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو کالاباغ ڈیم بھاشا سے بڑا بھی ہے دونوں کی تعمیر کے وقت کو دیکھا جائے تو بھاشا آٹھ سے دس سال کے اندر بنے گا لیکن کالاباغ ڈیم پانچ سے سات سال کے اندر بنے گا اب یہ دونوں کتنے میگا ووٹ بجلی پیدا کریاگے تو کالااباغ ۳۶۰۰ میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے اور بھاشا صرف ۴۵۰۰ میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے یعنی قیمت لحاظ سے بھاشا ڈبل اور فائدہ کے لحاظ سے سوا قیمت کے لحاظ سے بھاشا کو کم از کم ۸۰۰۰ میگا واٹ بجلی پیدا کرنی چاہئے اور اس کے علاوہ اگر میں آپ کو بتؤں کہ بھاشا فولٹ لائن کے اوپر ہے فالٹ لائن کا مطلب وہ علاقہ جہاں زلزلہ اکثر اور بہت شدت سے آتا رہتا ہے یعنی بھاشا ڈیم ٹوٹ بھی سکتا ہے اور کالا باغ ڈیم فالٹ لائن پر نہیں اس کے علاوہ اگر بھاشا ڈیم ٹوٹے گا تو پورا پاکستان اپنے ساتھ لے کر ڈوبے گا لیکن اگر کالاباغ ڈیم ٹوٹ بھی گیا تو صرف پنجاب ہی ڈوبے گا اس کے علاوہ اگر بھاشا بنا تو کے پی کو اس کے حصے کا پانی ہرگز نہیں ملے گا اس کے علاوہ اگر لیکن کالاباغ ڈیم سے پورے ماکستان کو پانی ملے گا ان تمام باتوں کے جاننے کے بعد اگر آپ ابھی بھی چاہتے ہیں کہ کالاباغ ڈیم نہیں بلکہ بھاشا بنے تو میں ان تمام لوگوں کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ہم یہ تو باتیں بنا رہے ہیں کہ کالاباغ بننا چاہئے یا بھاشا لیکن ہم میں سے کوئی سوچ ہی نہیں رہا کہ ان میں سے کوئی بھی کس طرح بنے گا اگر آپ کو لگتا ہے کہ چیف جسٹس یہ جو چندہ اکٹھا کر رہا ہے اس سے ہم پاکستانی روپیوں میں چوبیس کھرب روپیہ جمع کر پائے گا تو میں آپ کو یہ بھی بتا دوں کہ ایک دن میں پورے پاکستان سے پندرہ لاکھ روپیہ جمع ہورہا ہے اگر اسی طچرح رہا تو چوبیس کھرب جمع کرنے میں پاکستان کو گن کر ڈیڑھ سو سال لگے گیں۔ اس لیے ذرا سوچئے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں۔