خوش لباسی….حسنین جمال
روزمرہ زندگی میں جب کسی سے ملتے ہیں تو سب سے پہلے جو چیز آپ کا امپریشن ڈالتی ہے وہ آپ کا لباس ہے۔ آپ بہت عالم فاضل ہیں، اچھے کھلاڑی ہیں، اچھے ٹیچر ہیں، اچھے بینکر ہیں، اچھے سیلز مین ہیں، اچھے مارکیٹنگ پرسانل ہیں، بالکل فارغ ہیں کچھ بھی نہیں کرتے یا بہت زیادہ مصروف رہتے ہیں، اچھا لباس کم از کم باہر سے آپ کو پرفیکٹ دکھا سکتا ہے اور آپ خود اعتمادی کی پہلی ڈوز آرام سے حاصل کر سکتے ہیں۔
دیکھیے ایک سادہ سی بات یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ گھر کی کال بیل بجنے پر دروازے تک بھی تب جاتے ہیں جب مناسب لباس میں ہوتے ہیں، ورنہ کسی اور کو بھیجا جاتا ہے یا جلدی جلدی کپڑے بدلے جاتے ہیں۔ بندہ لاکھ کہہ لے کہ ہم تو مست ملنگ پرسنیلٹی ہیں اور لباس کی ہمیں کوئی پروا نہیں ہوتی، لیکن کچھ بھی پہنا ہو عام حالات میں کسی کے سامنے جاتے ہوئے آگا پیچھا درست کیا جاتا ہے اور لا شعوری طور پر مناسب لباس کی فکر بہرحال ننانوے فیصد خواتین و حضرات کو رہتی ہے۔
مردوں کے لباس پر چونکہ ہمارے یہاں بہت کم لکھا گیا ہے تو بات یہیں سے شروع کرتے ہیں۔ ہمارے یہاں زیادہ تر دو لباس چلتے ہیں، شلوار قمیص یا پینٹ شرٹ۔ ان دونوں چیزوں میں اچھا لگنے کے لیے شرط یہ نہیں ہے کہ یہ نئے ہوں، اصل بات یہ ہے کہ وہ آپ کے ناپ کے ہوں اور استری بہتر طریقے سے کی گئی ہوں۔ اگر آپ پینٹ شرٹ پہنتے ہیں تو پہلے اس سلسلے میں کچھ بیسک باتیں ہو جائیں۔ یاد رکھیے، زیادہ کپڑے خریدنا آرٹ نہیں، آرٹ یہ ہے کہ کم سے کم کپڑوں میں آپ نے اچھا کیسے دکھنا ہے ۔ پینٹ شرٹ کی ایک فہرست دیکھیے، اس پر بات کرتے ہیں؛ نیوی بلیو پینٹ، ایش گرے (راکھ جیسی سرمئی) پینٹ، بیج (خاکی سے ذرا ہلکی) پینٹ، ایک عدد نیلی جینز‘کل چار پینٹس۔ دو سفید قمیصیں، دو ہلکی نیلی یا آسمانی رنگ کی قمیصیں، ایک کریم (چمپئی) رنگ کی قمیص، ایک ہلکے سرمئی رنگ کی قمیص، ایک ہلکے گلابی (بے بی پنک، بالکل ہلکا سا گلابی) رنگ کی قمیص‘ کل سات قمیصیں۔ ایک سفید ٹی شرٹ، ایک کالی گول گلے والی ٹی شرٹ، ایک سرمئی رنگ کی پولو کالر والی ٹی شرٹ‘ کل تین ٹی شرٹس۔ ایک سادہ سی کالی یا برائون نسبتاً پتلی بیلٹ۔ دو عدد کالی جرابیں، دو عدد نیلی جرابیں‘ کل چار جوڑے جرابیں۔ ایک کالا یا برائون ونگ ٹپ بوٹ جو تسموں والا ہو، ایک کالا یا برائون مکیشن بوٹ، بات ختم۔
اب ان کی ڈریسنگ کے ان بنیادی اصولوں پر بات کر لیتے ہیں جو دنیا بھر میں یکساں ہیں۔ آپ کی بیلٹ اور آپ کا جوتا ایک ہی رنگ کے ہونے چاہئیں۔ اگر بیلٹ اس رنگ کی نہیں ہے تو کوشش کیجیے‘ وہ جوتا نہ پہنیں۔ آپ کی پینٹ سے آپ کی جراب کنٹراسٹ میں ہونی چاہئے۔ مثلاً، سرمئی پینٹ کے ساتھ نیلی یا کالی جراب، بیج پینٹ کے ساتھ نیلی جراب اور نیلی پینٹ کے ساتھ کالی یا سرمئی جراب۔ فہرست میں دی گئی ساتوں قمیصیں چاروں پینٹس کے ساتھ بے دھڑک پہنی جا سکتی ہیں۔ کسی انٹرویو یا میٹنگ میں جانے کے لیے اجلی سفید قمیص سے بہتر کچھ نہیں ہو سکتا، سفید قمیص بندے کو نیٹ لک دیتی ہے اور اچھا خاصا خطرناک بندہ بھی پازیٹو اور با وقار سا نظر آنے لگتا ہے۔ یاد رکھیے، قمیص کو پینٹ سے باہر نکالنا کسی طرح بھی فیشن کا حصہ نہیں ہوتا ہاں آپ کسی فلم یا ڈرامے میں کام کر رہے ہوں تو آپ کو سات خون معاف ہیں۔ جینز کی پینٹ کے ساتھ بھی اگر آپ بٹنوں والی قمیص پہنے ہیں تو اسے اصولی طور پر پتلون کے اندر ہونا چاہئے۔ پولو شرٹ (یار وہی عام کالر والی ٹی شرٹ) فہرست میں دی گئی کسی بھی پینٹ کے ساتھ پہنی جا سکتی ہے ۔ اگر اسے بھی پینٹ کے اندر رکھا جائے گا تو زیادہ فٹ دکھیں گے ۔ گول گلے والی ٹی شرٹ ہمیشہ اس وقت پہنیے جب آپ کسی دفتری مصروفیت میں دور دور تک نہ ہوں۔ اتوار، کسی بھی چھٹی کے دن یا گھر کی مصروفیات میں ٹی شرٹ اور جینز آپ کے بہترین ساتھی ہو سکتے ہیں۔
کپڑے اپنے ناپ کے ہوں تو اس سے بڑی نعمت کوئی نہیں ہو سکتی۔ ایسی پینٹ جس میں سے پیٹ باہر آنے کو بے تاب ہو یا ایسی قمیص جس کے بٹن کھانا کھانے کے بعد طمانیت سے مسکرانے لگتے ہوں، انہیں پہننا اور شو چلانا اپنے آپ سے ظلم کرنے والی بات ہے ۔ پینٹ کی لمبائی آپ کے ٹخنوں کی ہڈی تک ہونی چاہئے۔ اس سے زیادہ لمبائی کی صورت میں پینٹ کی فال ختم ہو جاتی ہے اور وہ پھر بس جسم ڈھانپتی ہے، ورنہ ڈریسنگ کی ایسی تیسی پھیر چکی ہوتی ہے۔ پائنچے آج کل پتلے چل رہے ہیں، کھلے پسند ہیں تو بھی ذرا سے کم کروا لیجیے ، کوئی بھی درزی چند روپوں میں پائنچے تنگ کر سکتا ہے ۔ مجموعی طور پر پینٹس کی فٹنگ ایسی رکھیے کہ بہت زیادہ ڈھیلا پن کہیں پہ نظر نہ آئے ۔ بیگی پینٹوں کا زمانہ انیس سو چھیانوے کے بعد سے اب تک نہیں لوٹا، آئندہ کی امید بھی تھوڑی دور ہی ہے۔
ٹائی پہننا ہو یا نہ پہننا ہو، قمیص ہمیشہ اس سائز کی لیجیے کہ کالر کا بٹن باآسانی بند ہوتا ہو۔ کالر سائز چھوٹا ہونے کی صورت میں کالر خود بہ خود مڑنا شروع ہو جاتا ہے اور شام تک آپ کے کالر سیدھے نہیں رہتے۔ ہر کپڑے کو پانچ چھ دھلائیوں کے بعد ایک بار دھوبی کا چکر ضرور لگوائیے۔ لانڈری سے دھلے کپڑے اور ان کی استری کپڑوں میں ایک بار تو نئی جان ڈال دیتے ہیں۔ لانڈری یا دھوبی کوئی اچھا ڈھونڈنا پڑے گا ورنہ سارا کام الٹا بھی ہو سکتا ہے ۔ یہ سب مغربی لباس میں خوش لباسی کے بنیادی اصول تھے اور کم سے کم وسائل میں اچھا دکھنے کی کوشش تھی۔ مشرقی لباس، ہمارا شلوار قمیص، اس کی باریکیاں پھر کبھی سہی۔
چند ضروری باتیں مزید ہو جائیں۔ کسی عام گھریلو کام کے سلسلے میں باہر جاتے وقت آپ نے دفتر یا ولیمے پہ جانے والی ڈریسنگ نہیں کرنی، وہ سب پہننا ہے جس میں آپ کمفرٹیبل رہ سکیں۔ کھلا اور ہوا دار لباس پہنیں، آپ کے پاس جو سب سے زیادہ آرام دہ جوتا ہے، اسے استعمال کریں۔ گرمی کا سیزن ہے، کہیں کچھ دیر ہو جائے تو ایسے پسینے نکلیں گے کہ طبیعت بحال ہو جائے گی۔ اس لئے ایک چھوٹی پانی کی بوتل اور ایک عدد تولیہ نما رومال بھی اپنے پاس رکھیں۔ پرس رکھنے کی بجائے شناختی کارڈ، پیسے اور ضروری چیزیں اپنی جیبوں میں رکھ لیجیے۔ عینک، گھڑی، دو تین موبائل یا کوئی بھی فالتو چیز ساتھ لے جانے سے پرہیز کیا جائے تو بہتر ہے کیونکہ کہیں انتظار کرنا پڑے تو کھڑے کھڑے بندے کو پہلے یہ چھوٹا سا بوجھ کھلتا ہے اور بعد میں اپنا آپ بھی برا لگنا شروع ہو جاتا ہے۔ ایسے موقع پر کمفرٹیبل آرام دہ لباس اور جوتے آپ کو بہت زیادہ پریشانی سے بچائیں گے۔ اس ساری تفصیل کا مطلب یہ ہے کہ جیسی صورتحال ہو یا جیسی جگہ ہو یا جیسا ماحول ہو اس کے مطابق لباس پہنیں تو آپ اچھے بھی دکھیں گے اور موسم کے حوالے سے پریشانی کا شکار بھی نہیں ہوں گے۔ خوش لباسی انسانی شخصیت کو چار بلکہ آٹھ چاند لگا دیتی ہے۔ بس تھوڑی توجہ چاہئے‘ باس۔
کسی عام گھریلو کام کے سلسلے میں باہر جاتے وقت آپ نے دفتر یا ولیمے پہ جانے والی ڈریسنگ نہیں کرنی، وہ سب پہننا ہے جس میں آپ کمفرٹیبل رہ سکیں۔ کھلا اور ہوا دار لباس پہنیں، آپ کے پاس جو سب سے زیادہ آرام دہ جوتا ہے، اسے استعمال کریں۔ گرمی کا سیزن ہے، کہیں کچھ دیر ہو جائے تو ایسے پسینے نکلیں گے کہ طبیعت بحال ہو جائے گی۔ اس لئے ایک چھوٹی پانی کی بوتل اور ایک عدد تولیہ نما رومال بھی اپنے پاس رکھیں۔ پرس رکھنے کی بجائے شناختی کارڈ، پیسے اور ضروری چیزیں اپنی جیبوں میں رکھ لیجیے۔