دورہ……مبشر علی زیدی
’’مبشر بھائی، آپ بڑے آدمی ہیں۔
کسی دن ہمارے اسپتال کا دورہ کریں۔‘‘
ڈوڈو نے فرمائش کی۔
میں خوشی خوشی مان گیا۔
وہ مجھے اپنی کار میں اسپتال لے گیا۔
بچوں کا وارڈ دکھایا۔
خواتین کا وارڈ دکھایا۔
ایمرجنسی میں لے گیا۔
شعبہ امراض قلب دکھایا۔
پھر اسپتال کے احاطے میں الگ عمارت میں لے گیا۔ ’’یہ نفسیاتی مریضوں کی علاج گاہ ہے۔‘‘
اس نے بتایا۔
وہاں گھٹن محسوس ہوئی۔
میں نے گھڑی دیکھ کر کہا،
’’چلنے کا وقت ہو گیا ہے۔‘‘
ڈوڈو عجیب انداز سے مسکرایا،
’’جی میں چلتا ہوں۔
البتہ آپ کو کچھ عرصہ یہاں رہنا پڑے گا۔‘‘