سرخیاں، متن اور تازہ غزل….ظفر اقبال
دیامر بھاشا ڈیم صرف چندوں سے نہیں بن سکتا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ”14 ارب ڈالر کا دیامر بھاشا ڈیم صرف چندوں سے نہیں بن سکتا‘‘ کیونکہ خزانہ تو ہم خالی کر کے نکلے تھے‘ حکومت آخر کس کس منصوبے کے لیے چندہ مانگتی پھرے گی‘ جبکہ ہمارے قائد نے ‘قرض اتارو ملک سنوارو‘ کی بیرون ملکی پاکستانیوں سے جو چندہ وصول کیا تھا‘ اس کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے‘ کیونکہ چندے کی قسم کا کوئی حساب کتاب نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ”ن لیگی حکومت نے ڈیم کی تعمیر کے لیے ٹھوس اقدامات کیے تھے‘‘ جبکہ ہمارے قائد خود ٹھوس آدمی ہیں اور ان کا کھانے پینے کے ساتھ ساتھ‘ ہر اقدام ٹھوس ہوتا ہے‘ اور بعض ٹھوس کاموں کی وجہ سے ہی آج کل اندر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ن لیگی حکومت بھاشا اور مہمند ڈیم کی منظوری دے چکی ہے‘‘ اس لیے انگریزی محاورہ ‘ویل بیگن از ہاف ڈن‘ کے مطابق ان دونوں ڈیموں کی نصف تعمیر مکمل ہو چکی ہے‘ باقی نصف حکومت مکمل کرے‘ جو رقم اپنے پلے سے بھی لگا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
بلدیاتی نمائندے حوصلہ رکھیں‘ ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں: حمزہ
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب ِاختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ”بلدیاتی نمائندے حوصلہ رکھیں‘ ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں‘‘ کیونکہ جو پہنیں ہوئی تھیں‘ وہ سونے کی تھیں‘ جو اس لیے اتار دیں کہ اتنے مقدمات کی آمد آمد ہے‘ کہیں حکومت یا عدلیہ اتروا ہی نہ دیں‘ جبکہ جائیداد غیر منقولہ تو جاتی امرا کے گھر سمیت‘بیرون ملکی جائیدادوں کے ساتھ وہ بھی ٹھکانے لگا دیئے گئے ہیں اور اب ہماری جائیداد منقولہ پر ہی ان کی نظریں ہو سکتی ہیں؛ اگرچہ نظام ہیں تبدیلی کے باعث انہیں مالی اختیارات بھی مل جائیں گے‘ لیکن ہمارے ارکان اسمبلی کی قیمت میں وہ قبول کرنے کو تیار نہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”ن لیگ دوبارہ اقتدار میں آئے گی‘‘ اور قیامت سے پہلے ہی آئے گی‘ کیونکہ مقدمات پر جو خرچ آیا ہے‘ وہ بھی تو کسی طرح پورا کرنا ہے‘ جو کہ اقتدار میں رہ کر ہی ممکن ہے۔ آپ اگلے روز این اے 124 کے دفتر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کا جیل میں حوصلہ بلند‘ عوامی جنگ لڑ رہے ہیں: مرزا جاوید
مسلم لیگ ن کے رہنما اور ایم پی اے مرزا محمد جاوید نے کہا ہے کہ ”نواز شریف کا جیل میں حوصلہ بلند ہے‘ عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں‘‘ اور حوصلے کی اس بلندی کو دیکھ کر باقی ماندہ رہنمائوں کی بھی زبردست خواہش اور کوشش ہے کہ جیل جا کر اپنے حوصلے بلند کریں‘ جہاں نواز شریف لٹے پٹے عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں‘ جن کے پلّے ان کی حکومت نے ایک پیسہ بھی نہیں چھوڑا‘ تا کہ دوبارہ اقتدار میں آ کر رہی سہی کسر بھی نکال لیں۔ انہوں نے کہا کہ ”وہ عوام کی خاطر جیل گئے ہیں‘‘ کیونکہ خدمت کے جو انبار انہوں نے لگا لیے تھے‘ وہ عوام ہی پر خرچ کرنا تھے اور لندن فلیٹس بھی انہوں نے عوام ہی کی خاطر خریدے تھے‘ تا کہ تنگ آئے سارے عوام جب ملک چھوڑ جائیں گے‘ تو لندن اور دُبئی وغیرہ میں ان کے لیے رہائش وغیرہ کا مسئلہ پیدا نہ ہو‘ کم از کم اس دانشمندانہ سوچ کی داد تو ضرور دینی چاہئے۔ آپ اگلے روز رائیونڈ میں ایک دعائیہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
شیرِ پا کستان کو سازش سے سلاخوں کے پیچھے دھکیلا گیا: ملک فرحان
نوجوان مسلم لیگی رہنما فرحان احمد نے کہا ہے کہ ”شیرِ پاکستان کو منظم سازش کے تحت سلاخوں کے پیچھے دھکیلا گیا‘‘ کیونکہ اس سازش کے تحت پہلے ان سے اربوں کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کروائی گئی اور پھر انتقامی کارروائی کرتے ہوئے انہیں جیل بھیجا گیا ‘جو جہاں جانے کو تیار تو نہیں تھے‘ لیکن انہیں دھکیلا ہی اس زور سے گیا تھا کہ مجبوراً انہیں جیل میں داخل ہونا ہی پڑا؛ حالانکہ اس کی ضرورت نہیں تھی‘ کیونکہ شیر بوڑھا ہو چکا تھا اور اب اس نے گوشت کھانا بھی چھوڑ دیا تھا اور جب دہاڑنے لگتا تھا‘ تو اسے کھانسی شروع ہو جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ”من مرضی کے نتائج حاصل کرنے والوں کی خوشی عارضی ہے‘‘ کیونکہ کچھ عرصے بعد انہیں باقی ماندہ عمائدین کو بھی جیل میں دیکھنے کا صدمہ پہنچنے والا ہے اور یہ صدمہ ان سے کبھی برداشت نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ”ن لیگ جمہوریت کی بقا پر یقین رکھتی ہے‘‘ اور وہ اس پر عمل کرنے سے معذور رہی ہے‘ کیونکہ وہ اس یقین ہی کو کافی سمجھتی ہے۔ آپ اگلے روز رائیونڈ میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب اس ہفتے کی تازہ غزل:
آر دیئے یا پار دیئے
سارے بوجھ اُتار دیئے
اک بے سُود محبّت میں
چودہ سال گزار دیئے
دھوکے ہم نے اِس دل کو
آپ ہزاروں بار دیئے
خوابوں کو پالا پوسا
پھر جیتے جی مار دیئے
تھا ہی نہیں کہیں‘ جس کو
آوازے سو بار دیئے
عمر کے بچے کھچے دن بھی
جانے کس پر وار دیئے
میرے ہی پیسے تھے‘ جو
اُس نے مجھے ادھار دیئے
روشن رکھتے ہیں گھر کو
بُجھے ہوئے دو چار دیئے
کھیلے نہیں‘ ظفرؔ بازی
پھر بھی کیا کچھ ہار دیئے
آج کا مطلع
ماحول ہے کچھ اور‘ فضا اور ہی کچھ ہے
یک طرفہ محبت کا مزہ اور ہی کچھ ہے