سرخیاں، متن اور شعر و شاعری….ظفراقبال
جمہوریت پسند جماعتوں سے میثاق جمہوریت کیلئے تیار ہیں: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ”جمہوریت پسند جماعتوں سے وسیع تر میثاق جمہوریت کے لیے تیار ہیں‘‘ کیونکہ اگر یہ نہ ہوا‘ تو عمران خان ساری جماعتوں کا صفایا کر دے گا‘ جبکہ میرا اصل اشارہ تو نواز لیگ کی طرف ہے‘ جس نے اس سے اتفاق کا عندیہ دیا ہے‘ جبکہ پہلے بھی ہمیں میثاق جمہوریت ہی نے بچایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز شریف کو جیل میں بنیادی سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں‘‘ اور امید ہے کہ نواز لیگ بھی ہمیں ضروری سہولیات فراہم ہونے پر اتفاق کرے گی‘ جبکہ ہماری تاریخ بھی یہی ہے کہ ہم ایک دوسرے کو بچانے کے لیے ہی پیدا ہوئے ہیں‘ کیونکہ دونوں کے کام بھی ایک جیسے ہیں‘ اس لیے دونوں ایک دوسرے کی مجبوری بھی ہیں۔ آپ اگلے روز پریس کانفرنس اور ریلیوں سے خطاب کر رہے تھے۔
نیب کے ذریعے دبائو ڈالا جا رہا ہے‘ الیکشن کمیشن خاموش ہے: شہباز
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”نیب کے ذریعے دبائو ڈالا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن خاموش ہے‘‘ جبکہ اس سے بڑا دبائو اور کیا ہو سکتا ہے کہ ن لیگ کے اکثر معززین کو کسی نہ کسی سکینڈل میں تحقیقات اور ریفرنس کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں‘ کیونکہ تقریباً سبھی زعماء کسی نہ کسی چھوٹے بڑے معاملے میں ملوث ہیں‘ جس کا ہونا ترقی کے دوران قدرتی بات تھی ‘ جبکہ ملکی ترقی سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ یہ ہر قیمت پر ہونی چاہئے‘ اس لیے اگر ان شرفاء نے اس کی تھوڑی بہت قیمت وصول بھی کر لی ہے‘ تو کون سی بڑی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز شریف سے محبت دہشت گردی ہے‘ تو سو بار کریں گے‘‘ حالانکہ اس محبت کی اصلیت میں کم و بیش سب پر عیاں ہو چکی ہے۔ اس لیے اس پر رد عمل بھی اس حساب سے ہونا چاہئے۔ آپ اگلے روز جلسوں سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف اپنی غلطیاں تسلیم کریں، محاذ آرائی
کی بجائے انصاف مانگیں: چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے فی الحال ناراض رہنما چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ”نواز شریف اپنی غلطیاں تسلیم کریں‘ محاذ آرائی کی بجائے انصاف مانگیں‘‘ اور ظاہر ہے کہ ان غلطیوں میں کرپشن، کِک بیکس اور منی لانڈرنگ وغیرہ سب کچھ شامل ہے‘ جس کا میں چشم دید گواہ ہوں‘ زیادہ سے زیادہ یہ ہو گا کہ اس کے بعد 300 ارب روپے واپس کرنا پڑیں گے‘ جس سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا‘ کیونکہ نظر آنے والی جائیدادوں کے علاوہ بھی اللہ کے فضل سے موصوف کے پاس بہت کچھ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”88ء میں مسلم لیگ کا کوئی نام لیوا نہ تھا‘ ایک ایک اینٹ میں نے رکھی‘‘ جس کے بعد راج گیری کی کافی پیشکشیں ہوئیں‘ جنہیں میں نے زیر غور رکھا ہوا ہے کہ ہو سکتا ہے‘ انتخابات کے بعد یہی پیشہ اختیار کرنا پڑے۔ آپ اگلے روز فتح جنگ روڈ پر انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو ملک میں اسلام نہیں رہے گا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”تحریک ِانصاف کی حکومت آئی‘ تو ملک میں اسلام نہیں رہے گا‘‘ جبکہ ملک پہلے ہی خطرات سے دو چار ہے جو کہ بعض شر پسند اس کا ذمہ دار بھی ہمیں ٹھہراتے ہیں اور یہ ہماری کمزوری ہی کا ایک ثبوت ہوتا ہے کہ ہمارے باوجود ملک سے سب کو بیدخل کر دیا جائے‘ جبکہ روٹی روزی کی فکر میں بھی ہم بھی غلطاں رہتے ہیں‘ کیونکہ پیٹ چھوٹا ہو یا بڑا‘ اسے بھرنا بھی تو ضروری ہوتا ہے اور جس کے لیے کئی سمجھوتہ کرنا پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ایم ایم اے کا کوئی امیدوار کرپٹ نہیں ہے‘‘ کیونکہ کسی نے آج تک منی لانڈرنگ نہیں کی؛ البتہ چھوٹے موٹے معاملات کی قسم نہیں دی جا سکتی کہ آخر ہم بھی بندے بشر ہیں اور دوسروں سے مختلف کیسے ہو سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب کتابی سلسلے ”لوح‘‘ میں سے کچھ مزید اشعار
حاصلِ عشق ہو ارے کچھ تو
دل میں اترو کہ دل بھرے کچھ تو (صابر ظفرؔ)
عجیب شہر ہے باتوں سے جگمگاتا ہوا
مگر کسی سے کسی کا مکالمہ نہیں ہے (طارق نعیم)
یہاں میں شہرِ محبت بسانا چاہتا ہوں
سو آپ تھوڑی سی میری مدد کریں صاحب (قمر رضا شہزاد)
وہی سراب تھا پیچھے بھی اور آگے بھی
میں دُور جاتا ہوا آ گیا کسی کے قریب (مقصود وفا)
میں روز و شب کے تعاقب میں ڈھونڈتا ہوں جسے
مرا ستارہ ترے آسماں پہ ہے کہ نہیں (ضیاء الحسن)
کچھ ہوا بھی تو یہاں خاک اڑا سکتی ہے
میں اکیلا تو نہیں دشت میں وحشت کرتا (ممتاز اطہر)
نہ پوچھ میرے بدن پہ آئے ہیں زخم کتنے
یہ دیکھ مسمار کی ہے میں نے چٹان کیسی (محبوب ظفر)
زندہ ہے اب بھی وہ جو پیالے کی پیاس تھی
ان سات پانیوں سے بھرا تو نہیں ہوں میں (غافر شہزاد)
محض اک چیخ سمجھ کر نظر انداز نہ کر
میری فریاد میں تاثیر بھی ہو سکتی ہے (ناصرہ زبیری)
جب ترا حکم ہوا خانہ بدوشوں کی طرح
سر پہ گھر بار اٹھانا ہے‘ چلے جانا ہے (عمران عامیؔ)
اِسی زندگی میں پلٹ کے آنا ہے ایک دن
سو میں کوئی سانس اِدھر اُدھر نہیں کر رہا (افتخار شفیع)
دعا سلام کا مطلب کلام تھوڑی ہے
کہ تم سے ہاتھ ملایا ہے‘ کام تھوڑی ہے (فرخ اظہار)
آج کا مطلع
آثار کوئی چاند چمکنے کے بہت ہیں
امکان ابھی دل کے دھڑکنے کے بہت ہیں