سرخیاں، متن اور شعر و شاعری…ظفر اقبال
سازشوں کے باوجود (ن) لیگ ہی الیکشن جیتے گی: نواز شریف
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ”سازشوں کے باوجو(ن) لیگ ہی الیکشن جیتے گی‘‘ جس کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ممبئی حملے کے حوالے سے میرے بیان کی وجہ سے یہ مزید مقبول ہو گئی ہے۔ کیونکہ آپ کو یاد ہو گا کہ میں نے حال ہی میں کہا تھا کہ میرے سینے میں بہت سے راز ہیں جنہیں وقت آنے پر افشا کروں گا اور جن میں سے یہ محض ایک ہے، یعنی جو لوگ میرے خلاف سازشیں کر کے مجھے سزا دلوانا چاہتے ہیں، میرا فرض ہے کہ میں ان کے لئے بھی مشکلات کھڑی کروں اور اس بیان سے ان پر اثر ہوا بھی ہے اور میرے بیان کو گمراہ کن بھی قرار دیا جا رہا ہے چنانچہ اب وقت آ گیا ہے اور جو مزید راز بھی میرے سینے میں چلبلا رہے ہیں ساتھ ساتھ وہ بھی باہر آتے جائیں گے، پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی کیونکہ جب ناچنے ہی لگ گئی تو گھونگھٹ کیسا، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ”جنوبی پنجاب میں ہم نے لاتعداد ترقیاتی کام کروائے‘‘ حالانکہ وہ لوگ ہرگز اس قابل نہیں تھے اور اگلی بار موقعہ ملا تو ان نا شکروں کے علاقے میں کروائے گئے سارے کام واپس لے لیں گے تاکہ صوبہ پنجاب محاذ والوں کو پی ٹی آئی میں شامل ہونے کا بھی مزہ چکھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ”جو لوگ چلے گئے وہ ہمارے تھے ہی نہیں‘‘اور جو لوگ آئندہ جائیں گے وہ بھی ہمارے نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہمارے لوگوں کو دوسری جماعتوں میں شامل ہونے کیلئے ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے‘‘ حالانکہ میرے متنازع بیان کے بعد تو انہیں ڈرانے دھمکانے کی بھی ضرورت نہیں رہے گی اور وہ خود ہی دوسری جماعتوں کو پیارے ہوتے رہیں گے۔ اگرچہ میرے خلاف غداری کا مقدمہ بھی درج کروانے کا مطالبہ بھی ہو رہا ہے، لیکن میں موت سے ڈرنے والا نہیں ہوں گا کیونکہ سیاسی شہادت حاصل کرنے کیلئے صرف مارشل لاء لگوانا ہی ضروری نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم اصولوں اور نظریے کی سیاست کرتے ہیں‘‘ اور جہاں تک نظریے کا تعلق ہے تو میرا مذکورہ بالا بیان ہی اس کیلئے کافی ہے جبکہ ہمارے اصولوں سے لوگ پہلے ہی بہت واقف ہیں، جن کی وجہ سے مقدمات کی بھرمار کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم نے ملک کو مضبوط اور خوشحال بنایا ہے‘‘ جو ہماری اپنی بہتری اور خوشحالی سے صاف ظاہر ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں اراکین اسمبلی اور دیگر وفود سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔
میاں صاحب نے جو کہا ملک کے بہترین مفاد میں کہا: مریم نواز
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ”میاں صاحب نے جو کہا ملک کے بہترین مفاد میں کہا‘‘ اور حد سے بڑھنے والوں کو پیغام دینا بیحد ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”ملک کو کیا بیماری کھوکھلا کر رہی ہے، میاں صاحب سے بہتر کوئی نہیں جانتا‘‘ اور یہ بیماری اب مخالف سمت میں چلی گئی ہے جبکہ جو ادارے ہمارے خلاف سازشیں کر کے ہمیں سزا دلوانا چاہتے ہیں انہیں بے توقیر کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے کہ لوگوں کو یہ تاثر دیا جائے کہ ہمارے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔
نواز شریف کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے: شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”نواز شریف کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے‘‘ اور فی الحال یہ معلوم کیا جا رہا ہے کہ یہ بیان توڑا زیادہ گیا ہے یا مروڑا، کیونکہ ہر مخالفانہ بیان توڑ مروڑ کر ہی پیش کیا جاتا ہے حالانکہ اس میں بیان بیچارے کا کوئی قصور نہیں ہوتا جس کے ساتھ یہ تشدد روا رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ان کے لئے ملک کا مفاد ذاتی اور سیاسی مفاد سے عزیز تر ہے‘‘ تاہم ہر مفاد خاص حد تک خود مختار بھی ہوتا ہے اور مفادات ایک دوسرے سے ٹکراتے بھی رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز شریف ایسی بات کر ہی نہیں سکتے‘‘ تاہم جب سے وہ نا اہل ہوئے ہیں‘ بار بار ان کی زبان پھسل جاتی ہے اور انہیں اسی وقت پتا چلتا ہے جب بات منہ سے نکل چکی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ایک اخبار میں شائع ہونے والے تمام دعوئوں کو مسترد کرتے ہیں‘‘ لیکن اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے کیونکہ اس سے بات کے مزید بگڑنے کا خطرہ ہے۔ آپ اگلے روز سندھڑی میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
وہ ایک لمحہ کہ جس میں ملے تھے ہم دونوں
اس ایک لمحے میں صدیاں گزار سکتے ہیں
باپ کے زندہ رہنے تک
ہر بیٹی شہزادی ہے
خود میں کیا دُھول اڑی ہے یہ ہمی جانتے ہیں
کس اذیت سے سمیٹا ہے یہ ملبہ ہم نے
اسی کی تال میں گم ہے صدی کا سناٹا
وہ ایک گیت ابھی تک جو گنگنایا نہیں
تجھے پکار رہی ہوں، یہی میری حد ہے
اب اس سے بڑھ کے بھلا اور بھی کوئی حد ہے (بلقیس خان)
یقین کر کہ مجھے گھومتے ملیں گے جہاں
ترا رہے گا ذرا اک قیام گردش میں
رکا ہوا ہوں میں اک گردشی جزیرے میں
گزر رہے ہیں میرے صبح و شام گردش میں
سرِ آبِ رواں مارا ہے اس نے
مجھے یہاں پیاسا کہاں مارا ہے اس نے (نوید فدا ستّی)
جدھر اس نے بلایا تھا کھڑے ہیں
پڑے ہیں ہم جہاں مارا ہے اس نے
کھلے ہیں راز مرے قتل کے کسی مجھ پر
پڑھی ہے میں نے کہانی خبر سے آگے بھی (آزاد حسین آزاد)
آج کا مقطع
جو ایک لمحہ کوئی خاص تھی عطا اس کی
اسی کو ہم نے ظفرؔ یادگار کر لیا ہے