سرخیاں، متن اور شعر و شاعری….ظفر اقبال
کرپشن کرنا ہوتی تو کلنٹن سے 5 ارب
لے کر جیب میں ڈال لیتا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”کرپشن کرنا ہوتی تو کلنٹن سے 5 ارب لے کر جیب میں ڈال لیتا‘‘ میں نے ان سے کہا تھا کہ میری جیب تو پہلے ہی ڈالروں سے بھری ہوئی ہے‘ تھیلا منگوا کر اس میں ڈال لیتا ہوں ‘لیکن انہوں نے کہا کہ ہمارا اصول ہے کہ رقم صرف متعلقہ شخص کی جیب میں ہی ڈالتے ہیں۔ اور اس طرح سارا کام خراب ہو کر رہ گیا ‘کیونکہ میں بھی اپنی جیب والے ڈالر باہر نکالنے کے لئے تیار نہیں تھا‘ پھر میں نے سوچا کہ اتنے پیسے تو میں ایک ہی منصوبے میں بنا لیا کرتا ہوں‘ نیز فوج کا بھی ڈر تھا کہ وہ دھماکہ کروانے کے لئے الگ سے میرے سر پر سوار تھی‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ”دھماکہ کر کے امریکی صدر کو آگاہ کیا‘‘ کہ میرا کوئی قصور نہیں ہے، اگر یہ دھماکہ نہ کرتا تو فوج نے میرا دھماکہ کر دینا تھا اور یہ ساری خدمت دھری کی دھری رہ جاتی‘ جس کے میں ڈھیر لگا چکا ہوں۔ آپ اگلے روز یوم تکبیر کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
منصوبے بنانے والو یاد رکھو نواز شریف کی
بیٹی ‘اس کی کمزوری نہیں‘طاقت ہے: مریم نواز
سابق اور نا اہل وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے ”منصوبے بنانے والو یاد رکھو ‘نواز شریف کی بیٹی‘ اس کی کمزوری نہیں‘ طاقت ہے‘‘ اور یہی طاقت انہیں دھکیل دھکیل کر اس طرف لے جا رہی ہے‘ جہاں منصوبہ ساز انہیں بھیجنا چاہتے ہیں۔ اور یہ بیانیہ سرا سر میرا ہے‘ جو میرے سیل نے تیار کر کے دیا ہے اور جس پر ہم اس قدر آگے جا چکے ہیں کہ واپسی کا کوئی امکان ہی نہیں ہے اور شہباز چچا بھی اس لیے اس میں نرمی لانے کا کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنا لُچ تلنا چاہتے ہیں ‘جو ہم کسی صورت نہیں ہونے دیں گے‘ جبکہ میری وزارت ِعظمیٰ کے رنگ میں بھنگ بھی انہی باپ بیٹوں نے ڈالی تھی حالانکہ بھنگ صرف پینے کے لئے ہوتی ہے‘ رنگ میں ڈالنے کے لئے نہیں اور جو لوگ بھنگ ہی کا صحیح استعمال نہیں جانتے ‘وہ ملک کی باگ ڈور کیسے سنبھال سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
شہباز شریف کی کرپشن پکڑنے کیلئے نئی وزارت بنائی جائے: عمران خان
پاکستان تحریک ِانصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ”شہباز شریف کی کرپشن پکڑنے کیلئے نئی وزارت بنائی جائے‘‘ لیکن وہ صرف پنجاب تک ہی محدود ہو‘ کہیں اس کا رخ خیبرپختونخوا کی طرف نہ موڑ دیا جائے‘ جہاں چھوٹی موٹی غلطیاں پرویز خٹک کی حکومت نے بھی کر رکھی ہیں۔ اگرچہ تعویذ گنڈے اور دَم درود سے ہم نے ان کا پیشگی اور پکا انتظام کر لیا ہے کہ ان کا بال تک بیکا ‘نہ ہو‘ لیکن بعض اوقات جھاڑ پھونک بھی پوری طرح سے کام نہیں کرتا‘ جبکہ شہباز شریف کی کرپشن کا بھانڈا صرف ایک وزارت ہی پھوڑ سکتی ہے‘اگرچہ نئی انتظامیہ کا کام صرف الیکشن کرانا ہے‘ لیکن ساتھ ساتھ اگر یہ نیک کام بھی ہوتا رہے‘ تو کیا برا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ”ملک میں موجودہ حکومت چند دن کی مہمان‘‘ اور کوشش کرنی چاہئے کہ یہ مستقل مہمان ہی رہے۔ آپ اگلے روز ٹویٹ پر پیغام نشر کر رہے تھے۔
بیچاری میرا
اداکارہ میرا کا تنسیخ نکاح کا مقدمہ فیملی کورٹ نے خارج کر کے‘ ان کے نکاح کو جائز قرار دے دیا ہے‘ جس میں عدالت کے پورے 9 سال لگ گئے۔ اس سے ٹیکنیکل غلطی یہ ہوئی کہ تنسیخ نکاح کی بجائے اسے خلع کی درخواست دینی چاہئے‘ جس کا چند مہینوں میں اس کے حق میں فیصلہ ہو جاتا۔ فی الحال موصوفہ کی طرف سے یہ نہیں کہا گیا کہ اس کے خلاف سازش کی گئی ہے ‘کیونکہ آج کل ہر مقدمے وار یہ دعویٰ کرتا ہے کہ یہ اس کے خلاف انتقامی کارروائی اور سازش ہے۔ ورنہ وہ اگر خلع لے لیتیں تو اب تک درجنوں مزید نکاح کر کے طلاق حاصل کر چکی ہوتیں اور ان کے یہ قیمتی 9 سال ضائع نہ ہوتے‘ جنہوں نے اداکارہ کو پیرانہ سالی کی طرف دھکیل دیا ہے‘ جبکہ ابھی ایک اور مقدمہ بھی ان کا منتظر ہے‘ جس میں ان کے شوہر کی طرف سے گھر بسانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ طلاق کے لئے انہیں ایک نیا مقدمہ بھی دائر کرنا پڑے گا اور باقی عمر اسی میں بیت جائے گی۔
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:۔
عمر کی ساری تھکن لاد کے گھر جاتا ہوں
رات بستر پہ میں سوتا نہیں‘ مر جاتا ہوں
دل ٹھہر جاتا ہے بھولی ہوئی منزل میں کہیں
میں کسی دوسرے رستے سے گزر جاتا ہوں (انجم سلیمی)
ہر گام پہ اک دام ہے تیار خبردار
یہ باغ ہے باغِ لب و رخسار خبردار
یہ عشق کا روزہ ہے ذرا سوچ کے رکھنا
اس روزے کی ہوتی نہیں افطار خبردار (علی ارمان)
نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ
اب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے
یہ تیس برسوں سے کچھ برس پیچھے چل رہی ہے
مجھے گھڑی کا خراب پرزہ نکالنا ہے (عمیر نجمی)
کسی کسی کی دل میں جگہ بناتا ہوں
مہمانوں کو بیٹھک میں ٹھہراتا ہوں
رہائی کی کوئی تدبیر وہ کرے نہ کرے
ہمارے ہاتھ سلاخوں سے چومتا رہے گا (اظہر فراغ)
میری پہچان ہے میرا ہونا
اور اسی سے مُکر رہا ہوں میں
زندگی ختم ہی نہیں ہوتی
ایک مدت سے مر رہا ہوں میں (طارق اسد)
آج کا مطلع
برا ہو کہ اچھا نہیں چاہیے
یہ پتلی تماشا نہیں چاہیے