سرخیاں، متن اور شعر و شاعری…ظفر اقبال
آج کے دن سب کچھ ہی تاریخی ہے: نواز شریف
مستقل نا اہل سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”آج کے دن سب کچھ ہی تاریخی ہے‘‘ کیونکہ آج سے میری پروٹوکول گاڑیاں بھی واپس لے لی جائیں گی۔ جلسوں میں لوگوں کو اکٹھا کرنے کے لیے ڈی سی صاحبان کا رویہ مختلف ہو گا حالانکہ وہ ہمارے ہی لگائے ہوئے ہیں اور آج ہی عباسی صاحب کی مدت بھی ختم ہو جائے گی‘ جن کا کام مجھ سے بہتر قرار دیا جا رہا ہے جبکہ میں ملک چلانے کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت کرتا رہا ہوں جو کہ ڈرپوک ہونے کی وجہ سے عباسی صاحب نے نہیں کیا‘ اگرچہ انہوں نے اپنی ہڈی اس قدر گانٹھ لی تھی کہ انہیں وہ سب کچھ کرنے کی ضرورت بھی نہیں تھی‘ لیکن فکر نہ کریں‘ نیب ان کی خدمت کرنے میں بھی لگا ہوا ہے اور بہت جلد انہیں مجھ سے زیادہ کارکردگی دکھانے کا مزہ چکھنا پڑے گا جبکہ آج ہی سے برخورداران حسین نواز اور حسن نواز اور اسحق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے یہاں لانے کی کارروائی بھی شروع ہو جائے اور کچھ وزرائے کرام بھی اندر ہوں گے، ہیں جی؟ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بجلی پوری کر دی‘ اب لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار ہم نہیں: شہباز شریف
سابق خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”بجلی پوری کر دی‘ اب لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار ہم نہیں‘‘ بلکہ ہم تو لوڈ شیڈنگ کے کبھی بھی ذمہ دار نہیں تھے۔ عوام بجلی کا استعمال ہی تمیز سے نہیں کر سکے جبکہ اس جفا کش قوم کو بجلی کے بغیر ہی رہنے کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا ۔ اور ہم خود ایسا کر رہے تھے اور لوگوں نے چند سال پہلے مینار پاکستان پر مجھے دستی پنکھا کرتے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا‘ لیکن اس عاقبت نا اندیش قوم نے اس سے بھی کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ”نیب کارروائیوں سے ایماندار لوگ بھی خوفزدہ ہیں‘‘ جن میں ہم خود بطور خاص شامل ہیں کہ ایماندار ہونے کے باوجود ہر وقت ہمارا خون خشک ہی رہتا ہے، حتیٰ کہ ملتان میٹرو بس اور اورنج ٹرین جیسے مقدس منصوبوں کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے۔ آپ اگلے روز مختلف تقریبات سے خطاب کر رہے تھے۔
اتنی کرپٹ حکومت کبھی نہیں آئی‘قوم نوافل ادا کرے: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ”اتنی نا اہل اور کرپٹ حکومت کبھی نہیں آئی‘ قوم نوافل ادا کرے‘‘ جبکہ ہم اپنے طور پر روحانی محافل برپا کرنے کا ایک طویل پروگرام ترتیب دے رہے ہیں ‘کیونکہ گھر میں گنگا بہہ رہی ہو تو باہر جانے کی کیا ضرورت ہے جبکہ بڑی مشکل سے اس گنگا کا رخ موڑ کر اپنی طرف لایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ”انتخابات میں کلین سویپ کریں گے‘‘ اور یہ بات مجھے شیخ رشید نے بتائی ہے‘ جن کی پیش گوئیاں کبھی غلط ثابت نہیں ہوئیں‘ تاہم ہم اپنی طرف سے استخاروں کا پروگرام بھی شروع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے پاکستان کے ساتھ دشمنوں سے بھی بڑھ کر سلوک کیا؛ حالانکہ اگر دشمنوں جتنا کرتی تو تب بھی غنیمت تھا‘ ان سے بڑھ کر کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ آپ اگلے روز قوم کے نام ایک پیغام نشر کر رہے تھے۔
مجلس عمل کے منشور کا اعلان 5 جون کو کریں گے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”مجلس عمل کے منشور کا اعلان 5 جون کو کریں گے‘‘ اگرچہ ہمارے سمیت تمام جماعتوں کے منشور کا بنیادی نکتہ یہی ہے کہ عوام کی حالت بہتر بنائی جائے‘ لیکن جب بھی اس بات کی کوشش کی جاتی ہے‘ تو عوام کی بجائے سیاستدانوں کے حالات بہتر ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور عوام دیکھتے کے دیکھتے رہ جاتے ہیں کہ ہمیں کامیاب کرا کر ان کا کام بس دیکھنا ہی رہ جاتا ہے کیونکہ اللہ میاں نے آنکھیں دیکھنے ہی کے لئے دی ہوئی ہیں اور اللہ کی اس نعمت کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ”الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں‘‘ تا کہ ہمارا کام بھی وقت پر شروع ہو سکے ‘جبکہ ہم سیاسی پنچھی ہیں‘ جن کا کام دانہ دنکا چگنا ہی ہوتا ہے‘ جبکہ اللہ تعالیٰ نے جس کا رزق جہاں لکھا ہوتا ہے‘ اسے مل جاتا ہے کیونکہ الیکشن وقت پر نہ ہونے کا مطلب ہمیں فاقہ کشی پر مجبور کرنا ہوگا۔ آپ اگلے روز مختلف علمائے کرام سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
اک عمر اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہے
اک دوسرے کے خوف سے دیوار اور میں
ایک کردار کی امید میں بیٹھے ہیں یہ لوگ
جو کہانی میں ہنسانے کے لئے آتا ہے
یہ جو دریا کی خموشی ہے، اسے
ڈوب جانے کی اجازت سمجھو
جانے کس وقت نیند آنی ہے
جانے کس وقت ہم تمہارے ہوئے (ذوالفقار عادل)
کسی کی نیند ہمیں دستیاب ہو اک دن
ہمارے خواب کسی اور کو دکھا دیئے جائیں (عمیر نجمی)
زادِ راہ اس لیے باندھا ہے کہ یہ دیکھ سکیں
کیسے لگتے ہیں تجھے چھوڑ کے جاتے ہوئے ہم (کبیر اطہر)
کہانی میں نہ میرا نام آئے
میرے بچوں کو پڑھنا آ گیا ہے
نازؔ اک ہجر نے نہ ہجرت کی
ورنہ ہر کوئی آتا جاتا رہا ہے (عاصمہ نازؔ)
بجلی گئی تو صرف ہمارے مکاں کی
بجلی گری تو صرف ہمارے مکاں پر
طوفان دائیں بائیں سے ہو کر گزر گیا
لکھا ہوا تھا نام تیرا بادباں پر (افتخار حیدر)
………………
آج کا مطلع
تجھ سے بیزار بھی ہو سکتا ہوں
کچھ سمجھدار بھی ہو سکتا ہوں