سرخیاں، متن اور شعر و شاعری….ظفر اقبال
دعا ہے ‘پی ٹی آئی حکومت اپنی مدت پوری کرے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ”دعا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت اپنی معیاد پوری کرے‘‘ اگرچہ کل تک ہمارا مؤقف یہ تھا کہ حکومت ہم بنائیں گے‘ لیکن ایم کیو ایم نے ہماری ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا اور لگتا ہے کہ یہ سمندر کا پانی ہے‘ جو اسے وافر مقدار میں دستیاب ہو گیا ہے‘ جو خاصا نمکین اور بد ذائقہ ہوتا ہے اور اس وجہ سے ہمارے منہ کا ذائقہ خراب ہو گیا ہے‘ اس لیے مجبوراً یہ دعا مانگی جا رہی ہے؛ اگرچہ یہ محض ایک سیاسی بیان ہے‘ جیسا کہ ہمارے قائد دیا کرتے ہیں اور اس کا مطلب ذرا مختلف ہونا ہے‘ جبکہ ویسے بھی اہم اسے گرانے اور ناکام کرنے کی سر توڑ کوشش کریں گے‘ جو کہ ہمارا بنیادی حق اور فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہماری حکومت کو ملک کی بیمار معیشت ملی تھی‘‘ جو بد قسمتی سے مزید بیمار ہو گئی‘ جس کا ہمیں بیحد افسوس ہے۔ آپ اگلے روز نیشنل پریس کلب میں خطاب کر رہے تھے۔
سردار اختر خان مینگل کو منا لیا‘ مضبوط اپوزیشن بنائیں گے: گیلانی
سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ”سردار اختر مینگل کو منا لیا‘ اب مضبوط اپوزیشن بنائیں گے‘‘ کیونکہ میری وجہ سے اپوزیشن ذرا کمزورہوگی کہ میرے خلاف بھی بالآخر ریفرنس دائر ہونے جا رہا ہے اور شاید جیل میں جلد نواز شریف سے ملاقات کرنی پڑ جائے؛ حتیٰ کہ زرداری صاحب کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے‘ اس لیے اس کا انجام بھی سامنے ہے اور جو اپوزیشن کے مزید کمزور ہونے کا اشارہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”الیکشن میں دھاندلی ہوئی‘ ان کو قبول نہیں کریں گے‘‘ جبکہ ہاری ہوئی ہر پارٹی کا یہ فرض ہوتا ہے کہ دھاندلی کا شور مچاتی رہے‘ سو ہم اپنا وہی فرض ادا کر رہے ہیں‘ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ میرے ایم بی بی ایس ہونے کا بھی کوئی لحاظ نہیں کیا گیا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کی حکومت نہیں چل سکے گی: مولانا فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”پی ٹی آئی کی حکومت نہیں چل سکے گی‘‘ کیونکہ خاکسار جیسے اللہ لوگ کو ہرانے والی جماعت کیسے چل سکتی ہے اور اس کی ناکامی کے لیے میری بددعائیں ہی کافی ہیں‘ کیونکہ دعا کی نسبت میری بددعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”حالیہ انتخابات پر کسی کو اعتماد نہیں رہا‘‘ بلکہ اس پر بد اعتمادی کے لیے میں اکیلا ہی کافی ہوں‘ کیونکہ ہاتھی کے پائوں میں سب کا پائوں ہوتا ہے اور خاکسار کے ہاتھی ہونے میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے‘ کیونکہ ہاتھی کی خوراک بھی اس کے جثہ کے حساب سے کافی زیادہ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”نئے انتخابات کرائے جائیں‘‘ اگرچہ نئے انتخابات میں اس ناچیز کا کامیاب ہونا نا ممکن ہے‘ کیونکہ اس وقت تک عمران خان کی حکومت بن چکی ہو گی‘ جو کہ صاف نظر بھی آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
نمبر گیم پی ٹی آئی کے حق میں نہیں‘ پانسہ پلٹ سکتا ہے: خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ”نمبر گیم پی ٹی آئی کے حق میں نہیں‘ کسی وقت بھی پانسہ پلٹ سکتا ہے‘‘ اور ایم کیو ایم کا دماغ کسی وقت بھی الٹ سکتا ہے اور وہ اپنی حمایت واپس لے سکتی ہے‘ جبکہ رات مجھے خواب میں بھی یہی نظر آیا تھا اور میں خوشی سے بدخوابی کا شکار ہونے لگا تھا‘ لیکن بچت ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ ”ن لیگ ‘ پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے وزیراعظم کے لیے اپنا امیدوار لائیں گی‘‘ اور اگر ہم ہار گئے‘ تو اسے اپنی شکست ِفاتحانہ سمجھیں گے‘ تاہم امید ہے کہ ہمارا مظلوم چہرہ دیکھ کر کسی نہ کسی کو ترس ضرور آئے گا‘ کیونکہ ارکان میں خدا ترس ارکان بھی ہوتے ہیں‘ جن کی عقل پر کسی وقت بھی پردہ پڑ سکتا ہے کہ عقل اور پردے کا آپس میں خاص تعلق ہوتا ہے اور دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور ‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
یا تو میں خود ہی رہائی کے لیے ہوں بیتاب
یا گرفتار کوئی میرے سوا ہے مجھ میں (عرفان ستار)
اک اپنا سائباں ہونا غنیمت ہے
یہ سر پر آسماں ہونا غنیمت ہے
اب کوئی در نہیں کہ دستک ہو
دل کو دیوار کر لیا میں نے
خوبرو ہو اگر معالج تو
روگ بڑھتا ہے‘ کم نہیں ہوتا
کٹ ہی جاتے ہیں گرمیوں کے دن
یار لوگوں کی سرد مہری سے
واقعہ یہ ہے کہ اپنوں سے بچانے کے لیے
خود کو میں مجمع اغیار میں رکھ آیا ہوں
تم یہاں تھے تو یہ بھی چلتے تھے
اب یہ رستے کہیں نہیں جاتے
میری یہ عمر کٹی تجھ کو بیاں کرتے ہوئے
اب کھُلا تم مرے اظہار سے کچھ بڑھ کر ہو (نعیم ضرار)
اس نے پوچھا ہے میرے بارے کچھ
کر نہ بیٹھوں خوشی کے مارے کچھ
ہم تو کچھ اور ہی سمجھ بیٹھے
آپ کرتے رہے اشارے کچھ (خالد محبوب)
تم بنائو کسی تصویر میں کوئی رستہ
میں بناتا ہوں کہیں دُور سے آتا ہوا میں (عمار اقبال)
آج کا مطلع
وہ دن بھر کچھ نہیں کرتے ہیں‘ میں آرام کرتا ہوں
وہ اپنا کام کرتے ہیں‘ میں اپنا کام کرتا ہوں