سرخیاں، متن اور شعر و شاعری…ظفر اقبال
مجھے گھر بھیجنے کی سازش ضرور بے نقاب ہوگی: نواز شریف
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ” مجھے گھر بھیجنے کی سازش ضرور بے نقاب ہوگی‘‘ اور اسی طرح مجھے جیل بھیجنے کی سازش بھی ضرور بے نقاب ہوگی جس کے بعد میرا نعرہ ہوگا کہ مجھے جیل کیوں بھیجا، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ”ووٹ کے تقدس اور عوامی حقوق کی آخری جنگ بھر پور طریقے سے لڑوں گا‘‘ اگرچہ ووٹ کی تقدس والے معاملے کو اب ہر کوئی سمجھتا ہے اور خود میں نے ووٹ کا کتنا تقدس کیا تھا اور ووٹرزکے سارے وسائل اکٹھے کر کے اپنی جیب میں ڈال لئے تھے تا کہ محفوظ رہیں جو کہ سپریم کورٹ واپس کروانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اگر واقعی ایسا ہے تو بیٹھ کر مجھ سے بات کرے، مجھے اندر کرنے سے کسی کو کیا حاصل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”عہدے اور مرتبے میرے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے‘‘ کیونکہ جہاں مجھے بھیجا جا رہا ہے وہاں عہدوں اور مرتبوں کی کیا اہمیت ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز رائیونڈ میں معروف نعت خواں عبدالرزاق جامی سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہم تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں: سعد رفیق
وزیر ر یلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ”ہم تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں‘‘ اور خاص طور پر دو ادارے تو ایسے ہیں کہ جن کا احترام ہم صبح و شام کرتے ہیں اور انہیں اس کا احساس بھی ہے اور ہمیں وہاں سے شاباش بھی ملتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”مگر ہماری بھی کوئی عزت ہے ‘‘ اور اس کی ہم حفاظت بھی خوب اچھی طرح کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم کسی سے محاذ آرائی نہیں چاہتے‘‘ مگر اپنے قائد کے ہاتھوں مجبور ہیں کیونکہ ان کے بغیر ہم ٹکے کے نہیں ہیں۔ اگرچہ وہ خود بھی چند ہفتوں میں ٹکے ٹوکری ہونے والے ہیں اور انہیں اس کا اچھی طرح سے علم بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ریلوے کی بہتری کیلئے دن رات کام کیا‘‘ جس طرح ہماری پارٹی نے ملک کی بہتری کیلئے دن رات کام کیا لیکن بدقسمتی سے اس کی حالت خراب تر ہوتی گئی۔ جس سے ظاہر ہوا کہ یہ سب قسمت اور تقدیر کے کھیل ہیں، بندہ بشر اس میں کیا کر سکتا ہے۔ آپ اگلے روز سپریم کورٹ رجسٹری میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
کرپٹ سیاستدانوں نے ملک کو تباہ کر دیا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”کرپٹ سیاستدانوں نے ملک کو تباہ کر دیا‘‘ اور حیرت ہے کہ تقریباً پانچ سال ان کے ساتھ رہنے کے باوجود مجھے پتا ہی نہ چل سکا کہ ملک تباہ ہو رہا ہے جو کہ کرپٹ سیاستدانوں کا ہی کیا دھرا ہے؛ تاہم خدا کا شکر ہے کہ چلو پانچ سال بعد ہی سہی مجھے پتا تو چل گیا ہے اور اگر اب بھی پتا نہ چلتا تو کسی نے میرا کیا بگاڑ لینا تھا اگرچہ مجھے شک تو تھا کہ اگر میرے لئے خزانے کے منہ کھول دیئے گئے ہیں تو کہیں ملک کو تباہ تو نہیں کیا جا رہا ؟ انہوں نے کہا کہ ” جدیدیت کے نام پر روشن خیالی قبول نہیں ‘‘ کیونکہ روشن خیالی جتنی بڑھے گی ہماری گنجائش کم سے کم ہوتی چلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم فحاشی، عریانی کے خاتمے کی بات کرتے ہیں تو ہمیں انتہا پسند کہا جاتا ہے ‘‘ حالانکہ ہم صرف اپنے نظریات کی بنا پر انتہا پسند ہیں۔ آپ اگلے روز سوات میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
فیصلے سے پہلے ہی عمران نے بتا دیا تھا
کہ وہ نا اہل نہیں ہور رہے: خواجہ آصف
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ”فیصلے سے پہلے ہی عمران خان نے بتا دیا تھا کہ وہ نا اہل نہیں ہورہے ‘‘ ایسا لگتا ہے کہ شادی کے بعد وہ علم نجوم کے بھی ماہر ہو گئے ہیں اگرچہ ہم بھی کہا کرتے تھے کہ فیصلہ ہمارے خلاف نہیں آئے گا لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہماری روحانیت خاصی کمزور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ بات عمران خان نے اپنے ایک دوست سے کہی تھی‘‘ جو اتفاق سے میرا بھی دوست تھا کیونکہ مخالف جماعتوں میں رہتے ہوئے بھی ہمارے سارے دوست مشترکہ ہی ہوتے ہیں اور راز کی باتیں ایک دوسرے کو بتا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران نے کہا تھا کہ میں اور ترین دونوں بچ گئے تو رولا پڑ جائے گا اور نواز شریف کا بیانیہ مزید مضبوط ہو جائے گا‘‘ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کا بیانیہ تاحیات نااہلی کے بعد منہ کے بل گر پڑا ہے ، اگرچہ اس میں زیادہ حصہ ان کی تقریروں کا ہے۔ آپ اگلے روز ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام جاری کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
کچھ اور بھی مسکن تھے ترے دل کے علاوہ
لگتا ہے کہیں اور بھی مسمار ہوا میں (سعود عثمانی)
تیری خوشبو سمیٹ لایا ہوں
اپنے اندر سے ہو کے آیا ہوں
تیرے اطراف کو جو نکلے تھے
راستے لوٹ کر نہیں آئے
کر رہا ہوں تلاش تیرے بعد
اپنے اندر بھی اب نہیں ہوں میں
پھر کبھی لوٹ کر نہیں آیا
جو ترے آستاں سے ہو آئے
میری یہ عمر گئی تجھ کو بیاں کرتے ہوئے
تب کھلا تم مرے اظہار سے کچھ بڑھ کر ہو (نعیم ضرار)
دیوار کس طرف گئی، دَر کس طرف گیا
سیلاب میں پتا نہیں گھر کس طرف گیا (قیصر عباس قیصر)
ایک ساتھ چلنے کے راستے ہزاروں ہیں
لیکن اب میں سوچوں گا کون سا مناسب ہے (نوید ملک)
نوٹ: میرا پوسٹل ایڈریس آئندہ سے یہ ہوگا: 80 ایچ ماڈل ٹائون لاہور۔
آج کا مقطع
یہ لوگ ہیں مرے اپنے ہی آر پار‘ ظفر
سبھی کے واسطے دریا عبور میر ا ہے