سرخیاں، متن اور شعر و شاعری…ظفر اقبال
مشرف نہیں جو بھاگ جائوں، مارشل لاء
کی باتیں پریشان کن ہیں: نواز شریف
مستقل نااہل اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”مشرف نہیں جو بھاگ جائوں ، مارشل لاء کی باتیں پریشان کن ہیں ‘‘اور یہ پریشان کن اس لئے ہیں کہ صرف باتیں ہی باتیں ہو رہی ہیں، مارشل لاء لگانے کی توفیق پھر بھی نہیں ہے اور جہاں تک مشرف کے بھاگنے کا تعلق ہے تو خود ہماری حکومت نے اسے بھاگنے کا موقع دیا ورنہ عدالت نے تو کہہ دیا تھا کہ یہ حکومت کی صوابدید ہے تاہم میں اگر واپس نہ جائوں تو مجھے انٹر پول کے ذریعے بھی واپس لے آیا جائیگا تاہم ہم نے جاتی امرا سمیت پاکستان میں جو پراپرٹی تھی ، ٹھکانے لگا دی ہے اس لئے حکومت کو مجھے جیل بھیجنے سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ”میری زبان بندی کر دی گئی‘‘حالانکہ اس سے پھول ہی جھڑ رہے تھے اور یہ فیصلہ بے زبان پھولوں کیخلاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حالات خراب ہیں‘‘ کیونکہ کرپشن بند ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ساری ترقی رکی ہوئی ہے، ہیں جی ؟ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
خدمت کے آگے گالی گلوچ کی سیاست کوئی
اہمیت نہیں رکھتی: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”خدمت کے آگے گالی گلوچ کی سیاست کوئی اہمیت نہیں رکھتی‘‘ کیونکہ گالی گلوچ سے کچھ حاصل نہیں ہوتا جبکہ خدمت کے تو انبار لگائے جا سکتے ہیں جو آئندہ ساری نسلوں کیلئے کافی ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”سارے منصوبے شفافیت میں اپنی مثال آپ ہیں‘‘ کیونکہ ان میں کوئی چیز بھی چھپی ہوئی نہیں رہتی، حتیٰ کہ افسر حضرات الگ خدمت کر رہے ہوتے ہیں اور احد چیمہ کو بھی خدمت ہی کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”عوام نے موقع دیا تو دن رات اپنے بھائیوں کی خدمت کریں گے‘‘ جبکہ بڑے بھائی صاحب کو تو اگرچہ خدمت کی زیادہ ضرورت نہیں ہے کیونکہ انہوں نے خود خدمت کے ڈھیر لگا رکھے ہیں اس لئے اب دوسرے بھائیوں اور رشتے داروں کی باری ہے کیونکہ حقوق العباد کا خیال رکھنے کی بار بار تاکید کی گئی ہے، اگرچہ اپنے اپنے طور پر وہ بھی کافی دال دلیا کر چکے ہیں لیکن اگر زیادہ سے زیادہ ثواب کما لیا جائے تو کیا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں بلوچستان کے لیگی وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔
رسہ کشی اور کھینچا تانی ختم نہ ہوئی تو ہم ایک
دائرے ہی میں رہ جائیں گے: سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ”اگر رسہ کشی اور کھینچا تانی ختم نہ ہوئی تو ہم ایک دائرے ہی میں رہ جائیں گے ‘‘ اگرچہ سب نے اپنا اپنا دائرہ الگ بنا رکھا ہے تاہم اگر ایک سے زیادہ دائرے بھی ہو جائیں تو کیا ہرج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”کوئی جو مرضی کہتا رہے سپریم کورٹ کی کسی بات پر تبصرہ نہیں کروں گا‘‘ کیونکہ اب خلاف معمول سپریم کورٹ نے ان تبصروں کا نوٹس لینا شروع کر دیا ہے اور اگلے روز عدالت میں جو میری آئو بھگت ہوئی ہے کچھ اس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ اب کافی بدل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ریلوے میں اچھا کام ہو رہا ہے ‘‘ اور سارے ملک میں ہی اتنا اچھا کام ہو رہا ہے تو ریلوے میں کیوں نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ”سپریم کورٹ کی بجائے اللہ کو راضی کرنا ضروری ہوتا ہے ‘‘ چنانچہ اللہ کو راضی کرنے کیلئے خاکسار نے ریلوے کے علاوہ بھی بہت سے دوسرے کام کئے ہیں جن کی صدائے باز گشت اخبارات میں آتی رہتی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں ہی کو آزمائش میں ڈالتے ہیں۔ آپ اگلے روز گجرات میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور حسب معمول کچھ شعر و شاعری ہو جائے!
گر پڑا ہوں تو راستے نے کہا
تیرا مجھ پر تو دھیان تھا ہی نہیں
لفظ چنتے ہوئے اعصاب بھی تھک جاتے ہیں
جھوٹ آسانی سے بولا تو نہیں جا سکتا
پائوں پانی میں بھگوتی ہوئی لڑکی سے کہو
اب کہیں اور یہ دریا تو نہیں جا سکتا
کوئی خوشبو ہے جو ہمراہ چلی آتی ہے
آدمی باغ سے تنہا تو نہیں جا سکتا (ممتاز گورمانی)
بتا اے در بدر ی لفظ ہیں کہ اینٹیں ہیں
مکاں بنا لیا میں نے غزل بناتے ہوئے (میثم حیدر)
دور تک کوئی نہیں ہے مرے آگے پیچھے
اپنے اطراف میں بھی آپ ہی پایا گیا ہوں (مسعود احمد)
نہیں ہے اور کوئی شے تو فاصلہ ہی سہی
چلو کوئی تو ہمیں درمیاں نظر آیا (عزیز شاکر)
عشق کے نام پہ خیرات بھی لے لیتے ہیں
یہ وہ صدقہ ہے جو سادات بھی لے لیتے ہیں
کچھ اس طرح سے زندگی تیری مثال دی
پیروں میں جتنی خاک تھی خود پر اچھال دی(سدرہ سحر عمران)
تھے جو منزل پہ لوگ مارے گئے
اور گم کردہ راہ زندہ ہیں (عمران ہاشمی)
وہ مکاں وہ گلی وہ لوگ تو ہیں
کوئی اپنا وہاں نہیں ہے تو کیا (ابرار احمد)
خواب ٹوٹا کہ آپ ٹوٹا میں
کرچیاں چن رہا ہوں بستر سے(انجم سلیمی)
خراش اک آئینے میں آ گئی تھی
اب اندر سے دکھائی دے رہا ہوں (میثم حیدر)
آج کا مطلع
خدا کا حکم ہے‘ اور یہ عبادت کر رہا ہوں
جو اس کے ایک بندے سے محبت کر رہا ہوں