سرخیاں، متن اور شعر و شاعری…ظفر اقبال
پنجاب پر نیب کا سورج چمک رہا ہے: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”پنجاب پر نیب کا سورج چمک رہا ہے ‘‘ جس پر ہم اللہ تعالیٰ اور نیب کے تہہ دل سے ممنون ہیں کیونکہ ہمارے پیداکردہ اندھیروں سے تو کچھ نظر ہی نہیں آرہا تھا، تاہم کچھ لوگوں کیخلاف پرانے اور فراموش شدہ مقدمات کو دوبارہ نکالنا نیب کی شان کیخلاف ہے کہ ویسے بھی نئے معاملات ہی اس قدر کافی ہیں کہ یہ گڑے مردے اکھاڑنے کی ضرورت ہی نہیں تھی جبکہ ہمارے لئے بھی یہ کافی حد تک تسلی بخش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”نیب سمیت طاقتور سرکاری اداروں کی عقابی نظریں صرف پنجاب پر ہیں‘‘ جبکہ ہمارے علاوہ دوسرے صوبوں میں بھی یہی کچھ رہا ہے اور سر پیٹنے کا مقام تو یہ ہے کہ سرکاری ادارے ہمارے ماتحت ہوتے ہوئے بھی کسی درگزر سے کام نہیں لے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ”رانا ثناء اللہ کے بیان پہ اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں‘‘ کیونکہ رانا صاحب بھائی صاحب کی طرح ایک بات پر اڑ جائیں تو واپس نہیں آتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ہمارا مقابلہ نظر نہ آنے والی قوتوں سے ہے: نواز شریف
مستقل نااہل اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”ہمارا مقابلہ نظرنہ آنے والی قوتوں سے ہے‘‘ جس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ ہمارا مقابلہ جنوں، بھوتوں اور چھلاووں سے ہے جو نظر نہیں آتے اور سارا کام بھی کر جاتے ہیں، اسی لئے ہم نے عامل حضرات کا تھوک کے حساب سے انتظام کر رکھا ہے تاکہ وہ عدلیہ اور مذکورہ بالا قوتوں سے محفوظ رکھیں تاہم ہم نے نظر کی سپیشل عینکوں کا آرڈر بھی دے رکھا ہے تاکہ ان نظر نہ آنے والی قوتوں کی ایک آدھ جھلک تو دیکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ”مجھے ووٹ سے واپس لائو‘‘ کیونکہ اسی لئے میں نے ووٹ کی عزت دو کا نعرہ بلند کر رکھا ہے ورنہ ان حشرات الارض کو میں نے کبھی گھاس نہیں ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ” ہم اب میدان میں نکل آئے ہیں ‘‘ اور جنوں، بھوتوں اور ایسی ہی دیگر مخلوقات کو چیلنج کر دیا ہے ۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام کا استحصال نہیں ہونے دوں گا: آصف علی زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ” میں عوام کا استحصال نہیں ہونے دوں گا‘‘ کیونکہ عوام کا جو استحصال ہمارے ہاتھوں ہو چکا ہے اس پر قناعت کرنی چاہئے اور اگر کوئی کسر رہ گئی ہے تو اس کا موقع ایک بار پھر ہمیں دیا جائے کہ ہم یہ کام بہتر طور پر کر سکتے ہیں جبکہ ن لیگ اپنے حصے کا بلکہ اس سے بھی زیادہ یہ کام پہلے ہی کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”میں پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر اظہار ناراضگی کرتا ہوں‘‘ اور میں جب اظہار ناراضگی کرتا ہوں تو آگے پیچھے نہیں دیکھتا بلکہ دائیں بائیں ہی دیکھنے سے کام چلا لیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ”پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے کام کیا ہے ‘‘ کیونکہ یہ ہماری ہی وجہ سے پسماندہ رہ گئے ہیں تو انہیں پسماندگی سے نکالنا بھی ہمارا ہی فرض بنتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان آئندہ الیکشن میں نظر نہیں آئیں گے: مریم نواز
سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ”عمران خان آئندہ الیکشن میں نظر نہیں آئیں گے‘‘ کیونکہ وزیر اعظم بن کر وہ اس طرح غائب ہو جائیں گے جس طرح والد صاحب کامیاب ہو کر ہوا کرتے ہیں اور ارکان کابینہ سمیت ارکان اسمبلی کو بھی گھاس نہیں ڈالتے تھے اور وہ چھ چھ ماہ تک ملاقات کیلئے ترسا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہمارے خاندان کی کردار کشی ہوئی، ہمیں گالیاں دی گئیں‘‘ لیکن جب گالیاں دینے کی ہماری باری آئی ہے تو ہماری زبان بندی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”عوام جعلی بٹیروں اور لٹیروں کو نشان عبرت بنا دیں گے‘‘ البتہ لٹیروں پر ہاتھ ذرا نام رکھیں کیونکہ ہم تو پہلے ہی کافی ستم رسیدہ ہیں اور عدلیہ نے ہمیں خواہ مخواہ لٹیروں کی صف میں کھڑا کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں جلسے سے خطاب کر رہی تھیں اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
پہلے ڈرتی تھی اِک پتنگے سے
ماں ہوں، اب سانپ مار سکتی ہوں (سبین سیف)
تخیل کیلئے چشموں پہ کپڑوں کا خسارہ چل رہا تھا
غزل کے نام پر برقعہ فروشوں کا ادارہ چل رہا تھا (مژدم خان)
اب تو بیٹے بھی چلے جاتے ہیں ہو کر رخصت
صرف بیٹی کو ہی مہمان نہ سمجھا جائے (محمد امجد)
جیت کر ہم سے عارض بہت خوش تھے وہ
کتنے مسرور تھے ہم بھی ہارے ہوئے (مرزا فرحان عارض)
دن بھر اس کی یاد کا شربت پینے سے پرہیز کیا
شام ڈھلے تک روزہ رکھا‘ رات گئے افطاری کی (افتخار حیدر)
ایک زنجیر کو کاٹا ہے نظر سے میں نے
ایک دیوار کو در کر کے ابھی لوٹا ہوں (ریاض رومانی)
فراتِ عصر شکست لبوں کا غم کیاکر
ہم ایسے پیاسوں میں پانی کا ذکر کم کیا کر (احمد زید)
آج کا مطلع
یہ ترے راستوں سے گزرنا تو ہے
شعر کہنا تجھے یاد کرنا تو ہے