سرخیاں، متن اور شعر و شاعری….ظفر اقبال
میرا مقابلہ خلائی مخلوق سے ہے، عمران یا
زرداری سے نہیں: نواز شریف
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”میرا مقابلہ خلائی مخلوق سے ہے، عمران یا زرداری سے نہیں‘‘ تاکہ ہارنے کے بعد کہہ سکوں کے مجھے عمران اور زرداری نے نہیں بلکہ خلائی مخلوق نے ہرایا ہے اور اس وقت میرا نعرہ ہوگا مجھے کیوں ہرایا؟ انہوں نے کہا کہ ”میرے خلاف فیصلہ دینے والے عوام کا فیصلہ دیکھ لیں‘‘ اور بہتر ہے کہ30 مئی سے پہلے پہلے دیکھ لیں کیونکہ اس کے بعد تو ہماری حکومت نہیں ہوگی اس کے بعد تو ہمارے جلسوں میں اُلّو ہی بول رہے ہوں گے جبکہ میں تو اس وقت کہیں اور ہوں گا اور اُلّوئوں کی آواز بھی نہیں سن سکوں گا، ہیں جی ؟ انہوں نے کہا کہ ”مجھے کروڑوں لوگوں نے منتخب کیا، چند نے نکال دیا‘‘ حالانکہ مجھے نکالنے کیلئے بھی کروڑوں نہیں بلکہ اربوں لوگ درکار تھے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا‘‘ اور اگر اب پھر لوڈ شیڈنگ شروع ہو گئی ہے تو اس میں قصور سخت گرم موسم کا ہے جبکہ ہمارا موسموں پر کیا اختیار ہے۔ آپ اگلے روز صادق آباد میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔
اچھا ہے، نیب کا سورج پورے پاکستان
میں چمک رہا ہے: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ” اچھا ہے کہ نیب کا سورج پورے پاکستان میں چمک رہا ہے ‘‘ لیکن بارشوں کا موسم ہے، شاید اس لئے دوسرے صوبوں میں اس سورج کی روشنی نظر نہیں آتی حالانکہ ہمارے ہاں بھی موسم تبدیل ہو رہا ہے لیکن یہ سورج پوری آب و تاب کے ساتھ چمکتا دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”سوئس بینکوں میں پڑے زرداری کے 6 ارب واپس لائے جائیں‘‘ اگرچہ میں نے تو کہا تھا کہ حکومت میں آکر زرداری کا پیٹ پھاڑ کر یہ رقم نکالیں گے لیکن ہم عوام کی دونوں ہاتھوں سے خدمت میں مصروف ہو گئے اور چونکہ اب پھر الیکشنوں کا موسم ہے اس لئے یہ موسمی مطالبہ کیا جا رہا ہے اور یہ انشاء اللہ الیکشن پر پھر سے تازہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”ترقیاتی ایجنڈے کو پورے پنجاب میں پھیلائیں گے‘‘ کیونکہ یہ بہت پسماندہ رہ گیا ہے۔ آپ اگلے روز ایرانی وفد اور پارٹی کارکنوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
ماضی کے حکمران پٹ چکے، قوم کو نئے مسیحا
کی ضرورت ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ”ماضی کے حکمران پٹ چکے، قوم کو نئے مسیحا کی ضرورت ہے‘‘ جوالحمد للہ خاکسار کے علاوہ اور کون ہو سکتا ہے ، آزمائش شرط ہے جبکہ نواز شریف کے لڑکے اس کے گٹوں میں بیٹھ گئے جبکہ گٹوں گوڈوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے کیونکہ یہ کسی کے بیٹھنے کی جگہ نہیں ہیں اور اگر نواز شریف نااہل نہ ہوتے تو اب تک قوم کی پوری پوری مسیحائی کر رہے ہوتے کہ میرے ہر مرض کا علاج بھی ان کے پاس موجود تھا اور جہاں تک میری مسیحائی کا تعلق ہے تو اکثر مدارس کے طلبہ خاکسار ہی کے زیر علاج رہتے ہیں اگرچہ نتائج کچھ خاص اچھے نہیں آ رہے کیونکہ شفاء صرف اور صرف منجانب اللہ ہے جبکہ دنیاوی معالج تو اس کے مقابلے میں محض عطائی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ورکرز کنوشن سے خطاب کر رہے تھے۔
خواتین سے متعلقہ الفاظ واپس لیتا ہوں: رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ”میں خواتین سے متعلقہ الفاظ واپس لیتا ہوں‘‘ البتہ ان پر معذرت کرنے یا معافی مانگے سے معذور ہوں کیونکہ اس کام کیلئے ہم نے شہباز صاحب کو رکھا ہوا ہے اور جنہوں نے معافی مانگ بھی لی ہے اور خدشہ ہے کہ وہ عنقریب کہیں میاں نواز شریف کے وہ سارے الفاظ بھی واپس نہ لے لیں جو انہوں نے عدلیہ کی شان میں ادا کر رکھے ہیں جبکہ میں ٹھمکے کے لفظ سے پہلے ہی دستبردار ہو گیا تھا اور یہ الفاظ جو واپس لئے ہیں، انہیں سنبھال کر رکھ لیا ہے تاکہ کسی اور موقع پر استعمال کئے جا سکیں کیونکہ میرے پاس الفاظ کا ذخیرہ پہلے ہی بہت کم ہے اور یہ الفاظ بھی میں نے دل پر بہت جبر کر کے واپس لئے ہیں اس لئے میرے ساتھ بھی ہمدردی کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
یوں تری نیند کی توقیر بڑھا سکتا ہوں
سونے والے میں ترے خواب میں آ سکتا ہوں (جواز جعفری)
بعض اوقات بھرے شہر کے سناٹے میں
اس قدر زور سے ہنستا ہوں کہ ڈر جاتا ہوں
دل ٹھہر جاتا ہے بھولی ہوئی منزل میں کہیں
میں کسی دوسرے رستے سے گزر جاتا ہوں (انجم سلیمی)
ہم کسی تیسرے کی منزل ہیں
دل کسی دوسرے کی راہ میں ہے (امجد اسلام امجد)
ایک تسبیح کی طرح تھا عشق
آپ نے جس کو دانہ دانہ کیا ( قمر رضا شہزاد)
واقعہ یہ ہے کہ اپنوں سے بچانے کیلئے
خود کو میں مجمع ٔاغیار میں رکھ آیا ہوں
نہ سہی تُو تری خوشبو تو ادھر آئے گی
ایک روزن تری دیوار میں رکھ آیا ہوں (نعیم ضرار)
آج کا مطلع
یہ زندگی کوئی انعام بھی تمہارا ہے
وظیفۂ سحر و شام بھی تمہارا ہے