سرخیاں، متن اور شعر و شاعری…ظفر اقبال
ن لیگ کو ہر طرف سے نشانہ بنانا ملک کیلئے ٹھیک نہیں: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”ن لیگ کو ہر طرف سے نشانہ بنانا ملک کے لئے ٹھیک نہیں‘‘ کیونکہ اسے تو ایک یعنی خاکسار کی طرف سے ہی نشانہ بنانا ٹھیک تھا جبکہ آگے پیچھے، دائیں بائیں اور اوپر نیچے چھ طرفیں اور ان ساری اطراف سے ن لیگ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کم از کم ایک آدھ طرف تو چھوڑ دی جاتی۔ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ”احتساب صرف سیاست دانوں کا ہوتا ہے‘‘ یعنی میرا سیاستدانوں کے احتساب پر تو کوئی اعتراض نہیں کیونکہ سیاستدانوں کے ماشاء اللہ کام ہی ایسے ہوتے ہیں۔ میرا اغراض صرف یہ ہے کہ بھلا خلائی مخلوق وغیرہ کا احتساب کیوں نہیں ہوتا۔ شاید اس لئے کہ یہ شاید خلاء میں جا کر ہی کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”احتساب کا نیا نظام ضرور لائیں گے‘‘ اور ضرور کا لفظ اس لئے استعمال کیا ہے کہ کسی نے اس پر اعتبار ہی نہیں کرنا کیونکہ ہمارے ہی دور میں پیپلز پارٹی نے کئی بار تجویز پیش کی لیکن نیب چونکہ پوری تابعداری سے کام کر رہی تھی اس لئے ضرورت نہ سمجھی۔ آپ اگلے روز پنجاب ہائوس میں پارٹی رہنمائوں سے خطاب کر رہے تھے۔
نیا پاکستان کیسا ہو گا جہاں پرانے
لوگ جا رہے ہیں: یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ نیا” پاکستان کیسا ہو گا جہاں پرانے لوگ جا رہے ہیں‘‘ حالانکہ پاکستان ہمارے وقتوں میں جیسا تھا اس جیسا دوبارہ ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ جہاں تک خاکسار کا تعلق ہے تو خدمت اور علاج معالجے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی تھی جبکہ قوم پھر بیمار ہو گئی ہے اور کسی میرے جیسے مسیحا کی راہ دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ” سیاست میں تشدد کے خلاف ہوں ‘‘کیونکہ سیاست تو ہوتی ہی خدمت کے لئے ہے۔ یہ جس قدر بھی اکٹھی کی جا سکے اور یہ کام پیار محبت سے کرنا پڑتا ہے۔ تشدد سے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”جو ہمارے ساتھی انقلاب نہ لا سکے وہ پی ٹی آئی میں کیسے لائیں گے‘‘ کیونکہ زرداری، رحمن ملک اور منظور وٹو سمیت ہم سب انقلابی تھے جنہوں نے کم از کم اپنی اپنی زندگیوں میں تو انقلاب لا کر دکھا دیا اور اب مزید لانے پر بھی تلے ہوئے ہیں۔ بس ذرا اقتدار ہاتھ آنے کی دیر ہے۔ آپ اگلے روز عرس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف کو خلائی مخلوق والا بیان زیب نہیں دیتا: اعجاز الحق
مسلم لیگ ضیاء کے صدر اور رکن قومی اسمبلی اعجاز الحق نے کہا ہے کہ ”نواز شریف کو خلائی مخلوق والا بیان زیب نہیں دیتا‘‘ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ انہیں زیب دیتا ہے۔ تاہم یہ چونکہ والد صاحب مرحوم کے ہاتھوں سے لگایا ہوا پودا ہے اس لئے اس کی پرورش اور ہر درخت کا خیال رکھنا ضروری ہے بلکہ مرحوم نے تو اپنی بقایا عمر بھی موصوف کو لگنے کی دعا کی تھی جو منظور بھی ہو گئی اور اب تک نواز شریف انہی کی بقایا عمر پر مزے کر رہے ہیں۔ اگرچہ مرحوم کا یہ مطلب نہیں تھا کہ وہ دعا اتنی جلدی منظور ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ”الیکشن میں نادیدہ قوتوں کا کردار نظر نہیں آ رہا‘‘ جبکہ نواز شریف کو ضرور جن بھوت نظر آ رہے ہوں گے اور وہ مکمل طور پر بھوت پریت کے سائے میں ہیں، حالانکہ ان کے لئے والد صاحب کا برگزیدہ سایہ ہی کافی تھا اور انسان کو لالچ نہیں کرنا چاہئے جبکہ خدمت کرنے میں بھی انہوں نے اخیر کر دی تھی۔ آپ اگلے روز سرگودھا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان پر بیزار طبقہ قابض ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”پاکستان پر اسلام اور مذہب بیزار طبقہ قابض ہے‘‘ جبکہ اسلام اور مذہب کو الگ الگ اس لئے رکھا ہے کیونکہ ماشاء اللہ ہر فرد کا اپنا اپنا اسلام ہے جو کہ فرائض بھی علیحدہ علیحدہ ہی ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ” فحاشی کا کلچر عام کرنے والے دوبارہ ووٹ اور حکومت کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں‘‘ کیونکہ خواب دیکھنا صرف ہمارا حق ہے۔ بیشک ان کی صحیح تعبیر برآمد نہ ہوتی ہو کیونکہ خوابوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ اگرچہ کئی خواب واقعی ایسے ہوتے ہیں کہ ان پر پابندی لگنی چاہئے جن کے بغیر زندگی کس قدر بے مزہ ہو کر رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران خان نے لاہور میں بڑا جلسہ کر کے مغربی قوتوں کو پیغام دیا ہے کہ ہم آپ کی تہذیب کو پروان چڑھائیں گے‘‘ چنانچہ ہم اسی لئے بڑے جلسے نہیں کرتے کہ مغربی قوتیں کہیں ہمارے بارے بھی یہ گمان نہ کر لیں کہ ہم خدانخواستہ ان کی تہذیب پروان چڑھا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز کرک میں جلسہ تہذیب اسلام کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
پھولوں کو شرمسار بھی کرنا نہیں مجھے
لیکن گلے کا ہار بھی کرنا نہیں مجھے
رنگنا ہے ایک جھوٹ کو بھی سچ کے رنگ میں
کردار داغدار بھی کرنا نہیں مجھے
بچنا ہے پیچھا کرتے بگولوں کے غول سے
عجلت میں دشت پار بھی کرنا نہیں مجھے (کبیر اطہر)
کبھی نا آشنا رہتے ہیں مجھ سے ہمسفر لیکن
کبھی رشتہ بنا لیتا ہے مجھ سے راستہ کوئی (ڈاکٹر افتخار اعوان)
شاعری ہے ایک بیماری، مگر
ٹھیک رکھتی ہے یہ بیماری مجھے (رستم نامی)
یہ مکافاتِ زمانہ ہے کہ دستار کے ساتھ
تیرے لہجے کی رعونت بھی اٹھا لایا ہوں (قمر رضا شہزاد)
عیب جس نے کیا نہیں ہوتا
اس کو موقع ملا نہیں ہوتا
ڈور سلجھا رہے ہو الفت کی
بھائی اس کا سرا نہیں ہوتا (محمد عمران تنہا)
دیواروں پر کان دھرے اور دروازوں پر آنکھ رکھے
بیٹھے بیٹھے چونک اٹھتا ہوں، مجھ کو کیا ہو جاتا ہے ( خمار میرزادہ)
خدا کا شکر ہے تم آ گئے ہو ورنہ آج
میں اپنے آپ سے انکار کرنے والا تھا (سید طاہر)
آج کا مطلع
ابھی کچھ اور بھی اس کو پکار سکتا ہوں
میں زندگی کو دوبارہ گزار سکتا ہوں