سرخیاں، متن اور ٹوٹا…..ظفر اقبال
عوام 25 جولائی کو باہر نکلیں اور شیر پر مہر لگائیں: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”عوام 25 جولائی کو باہر نکلیں اور شیر پر مہر لگائیں‘‘ اگرچہ چوہدری نثار نے تو کہا ہے کہ یہ شیر نہیں ، بلی ہے۔ لیکن بلی بھی تو شیر ہی کی خالہ ہوتی ہے‘ جبکہ اس نے 900 چوہے پورے کر لئے ہیں اور اب حج کے لیے نکلی ہے، اور عوام میرے ساتھ اس طرح ہاتھ نہ کریں جس طرح شہباز صاحب نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”عوام پاکستان کے مفاد میں ووٹ دیں‘‘ اگرچہ میں تو پاکستان کے مفاد کا خیال نہیں رکھ سکا۔ کیونکہ میرے دوست مودی صاحب پاکستان کے مفاد کا کافی خیال رکھے ہوئے ہیں اور اس کے بعد کوئی خاص ضرورت بھی نہیں ہے اور یہ جو بھارت میں کہا گیا ہے کہ اگر نواز شریف باہر جاتے ہیں تو ان کا سارا بیانیہ تبدیل ہو جائے گا۔ تو اس سے بھی ان کی والہانہ دلچسپی کا پتا چلا ہے، ہیں جی؟ آپ اگلے روز اڈیالہ جیل سے ایک پیغام ارسال کر رہے تھے۔
عمران خان کے ہاتھ میں اقتدار کی لکیر
ہی نہیں ہے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ”عمران خان کے ہاتھ میں اقتدار کی لکیر ہی نہیں ہے‘‘ اور اگر اس کے باوجود وہ اقتدار میں آ جاتے ہیں تو دنیا کا ہاتھ کی لکیروں پر سے اعتماد اٹھ جائے گا جبکہ میرے اور والد صاحب کے ہاتھ اقتدار کی لکیروں سے بھرے پڑے ہیں جبکہ والد صاحب اور میرے درمیان ایک تنازعہ چل رہا ہے، میں کہتا ہوں کہ میرے ہاتھ کی لکیریں زیادہ ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ میری زیادہ ہیں، اس لیے اب ایک کمیٹی بنا دی گئی جو ان لکیروں کی گنتی کر کے بتائے گی کہ اقتدار ہم دونوں میں سے کس کو ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران خان یو ٹرن اور شہباز شوبازی کی سیاست کر رہے ہیں‘‘ جبکہ ہمارا جو کام ہے، مستقل مزاجی سے کیا ہے اور اس میں کبھی یوٹرن نہیں لیا کیونکہ وہ کام ہی اتنا مزیدار ہے کہ کسی یوٹرن کی طرف دھیان ہی نہیں جاتا اور دونوں ہاتھوں سے اسی میں لگے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز چنیوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان نے کے پی کا بیڑہ غرق کر دیا، ن لیگ
عوامی عدالت میں سرخرو ہو گی: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”الزام خان نے کے پی کا بیڑہ غرق کر دیا، ن لیگ عوامی عدالت میں سرخرو ہو گی‘‘ لیکن جو کام ہم نے پنجاب میں کیا ہے کے پی والوں نے بھی اس کی نقل اتارنے کی کوشش کی ہے جبکہ نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ن لیگ عوامی عدالت میں اسی طرح سرخرو ہو گی جس طرح نواز لیگ عدالتوں میں ہو رہی ہے۔ تاہم ہمارا مقابلہ وہ پھر بھی نہیں کر سکتے کیونکہ ابھی اور بہت سے نازک مقامات آنے والے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ن لیگ فیصل زمان کے تھپڑ کھا کھا کر ہی اپنا منہ سرخ کر لے گی کہ سرخرو ہونے کا ایک یہ بھی طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہماری کارکردگی عوام کے سامنے ہے‘‘ جسے مزید واشگاف کرنے کے لیے عدالتیں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ ”کامیاب ہو کر پاکستان کو تر کی اور ملائیشیا بنا دوں گا‘‘ اور ترکی اور ملائیشیا پاکستان بن جائیں گے۔ آپ اگلے روز پنڈی گھیپ میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام ملک کے روشن مستقبل اور ترقی کو ووٹ دیں گے: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ نے کہا ہے کہ ”عوام ملک کے روشن مستقبل اور ترقی کو ووٹ دیں گے‘‘ کیونکہ ہم نے ترقی کے جو اشتہار بے تماشا چلائے تھے، عوام نے انہیں نہ صرف دیکھا بلکہ یقین بھی کر لیا اور امید ہے کہ ”اس دفعہ بھی ان کی مت ماری جائے گی اور وہ ہمیں ہی ووٹ دیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز ، شہباز نے اپنا ہر وعدہ پورا کیا‘‘ اور اگر وعدے پورے نہیں ہو سکے تو اس میں سارا قصور عمران خان کے دھرنے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”عوام 25 جولائی کو ووٹ دے کر جیل کا پھاٹک توڑ دیں گے‘‘ اور اس ٹوٹے ہوئے پھاٹک میں سے نواز شریف بڑے آرام سے باہر نکل آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”ن لیگ کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے‘‘ اور اسی دیوار پر ہمارا نوشتہ بھی ہے جسے دیکھ دیکھ کر ہمارا رہا سہا خون بھی خشک ہو رہا ہے، اور اگر عوام جیل کا پھاٹک توڑ سکتے ہیں تو یہ دیوار کیوں نہیں توڑ سکتے۔ آپ اگلے روز گوجرانوالہ میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
…… زبانی طیور کی
اڑتی سی اک خبر ہے زبانی طیور کی، کہ جیل میں جب نواز شریف کا طبی معائنہ کیا گیا تو یہ معلوم پڑا کہ موصوف کا کبھی بائی پاس ہوا ہی نہیں، اگرچہ طیور کی بات کا زیادہ اعتبار نہیں کیا جا سکتا تاہم ان دنوں بھی یہ خبریں گرم رہیں کہ جس ہسپتال میں نواز شریف داخل ہیں دراصل ایک معمولی کلینک ہے جہاں آج تک کبھی اپینڈکس کا آپریشن بھی نہیں ہوا۔ نواز شریف بھی … صرف ٹائم پاس کر رہے تھے، تاہم وہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ بھی میرا ایک سیاسی بیان تھا اور ایسا لگتا ہے کہ صاحب موصوف کا ہر بیان ہی سیاسی بیان ہوتا ہے جسے وہ بار بار تبدیل بھی کرتے رہتے ہیں بلکہ بعض اوقات تو ان کے بیان کو باقاعدہ توڑ مروڑ کر ہی پیش کیا جاتا ہے اور انہیں وضاحت پیش کرنا پڑتی ہے۔ جبکہ عموماً تو ان کی وضاحت کو بھی توڑ مروڑ کر ہی پیش کیا جاتا ہے جو کہ بہت افسوسناک بات ہے۔
آج کا مطلع
نہ سورج نہ گردِ سفر گرم ہے
سفر کرنے والے کا سر گرم ہے