سرخیاں ، متن، اپیل برائے دعا اور شعر و شاعری…ظفر اقبال
احتساب عدالت کی ڈوریں کہیں اور سے ہلائی جا رہی ہیں: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”اب احتساب عدالت کی ڈوریں سپریم کورٹ سے ہلائی جا رہی ہیں‘‘ اور اب پتہ چلا ہے کہ عدالتوں کی ڈوریں بھی ہوتی ہیں‘ جنہیں کوئی اور عدالت ہلا رہی ہوتی ہے ؛حالانکہ ڈور صرف پتنگ اڑانے کے لیے ہوتی ہے ‘جیسی کے ہم گزشتہ 35 برس سے اڑا رہے ہیں اور اگر پتنگ کٹتی ہے‘ تو اسے لوٹتے بھی خود ہی ہیں ‘کیونکہ ڈور کاٹنے والے بھی ہم ہی میں شامل ہوتے ہیں‘ لیکن افسوس کہ پتنگ لوٹنے کو دشمنوں نے ملک لوٹنے کا مترادف قرار دے دیا ہے؛ حالانکہ ٹوٹنے کی اصلاح بنیادی طور پر غلط ہے ‘کیونکہ لوٹا اسلحے کے زور پر جاتا ہے‘ جبکہ ہم نے یہ کام اپنے شریفانہ طریقے سے کیا ہے اور اسے لوٹ مار ہرگزنہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی ہم خدانخواستہ خود کسی سے کچھ وصول کرتے ہیں‘ کیونکہ اکثر اوقات یہ رزق ِحلال اپنے آپ ہی بیرون ملکی اکائونٹس میں جمع ہو جاتا ہے اور کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی؛ حتیٰ کہ ہم خود بھی اس سے تادیر بے خبر رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
منہ کھولا تو شریف منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے: چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد خان نے کہا ہے کہ ”منہ کھولا تو شریف کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے‘‘ لیکن ایک تو اس لیے نہیں کھول رہا کہ وہ پہلے ہی منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے اور دوسرے اس لیے کہ جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں‘ انہیں میری ہر طرح کی تائید اور حمایت حاصل رہی ہے ‘ورنہ میں اس دوران کبھی تو منہ کھولتا اور تیسری وجہ یہ ہے کہ منہ کھولنے کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ کھلا منہ دیکھ کر مکھیاں اس میں داخل ہو جاتی ہیں ۔ آپ اگلے روز اڈیالہ روڈ پر ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔
ہم انتخابات 2018ء میں سرپرائز دیں گے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ”ہم انتخابات 2018ء میں سرپرائز دیں گے‘‘ کیونکہ امیدواروں کی تلاش جاری ہے اور جو تیار نہیں ہو رہے ‘انہیں حوصلہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ فتح و شکست صرف اللہ میاں کے اختیار میں ہے۔ اس لیے ہر ایک سے کہہ رہے ہیں کہ چڑھ جا سولی‘ رام بھلی کرے گا۔ اگرچہ رام کے ارادے صاف نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران خان نے موروثی سیاست ختم کرنے کا اعلان کر کے یوٹرن لے لیا‘‘ کیونکہ موروثی سیاست کو ختم کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے‘ جبکہ ہماری اور شریفوں کی سیاست تو چل ہی موروثیت پر رہی ہے۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
پارٹی نے ٹکٹ دیا تو الیکشن لڑوں گا ‘ورنہ الیکشن مہم چلائوں گا: جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ”پارٹی نے ٹکٹ دیا تو الیکشن لڑوں گا ‘ورنہ الیکشن مہم چلائوں گا‘‘ اور ظاہر ہے کہ اپنی نہیں‘ کسی ٹکٹ ہولڈر کی مہم چلائوں گا‘ کیونکہ پی ٹی آئی چھوڑنے کے بعد نہ میں ادھر کا رہا ہوں‘ نہ ادھر کا‘ جبکہ حسب ِتوفیق عمران خان کی چغل خوریاں بھی کرتا رہا‘ لیکن یہاں میاں شہباز شریف نے میرے ساتھ ہاتھ تک نہیں ملایا‘ کم از کم میاں نواز شریف نے ملتان میں مجھے گلے سے تو لگایا تھا۔ ایسا نہ ہو کہ میں مایوس ہو کر میاں صاحبان کی بھی چغل خوری بھی شروع کر دوں؛ اگرچہ اس کام کے لیے چوہدری نثار ہی کافی ہیں‘ یعنی میاں صاحبان اس ضمن میں مکمل طور پر خود کفیل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”جب تک پارٹی نے نہیں کہا‘ میں نے کاغذات نامزدگی داخل نہیں کرائے‘‘ اور اب اگر اجازت ملنے کے باوجود مجھے ٹکٹ نہیں دیا جاتا ‘تو میری بددعائیں ہوں گی اور میاں صاحبان یاد رکھیں کہ دعا لگے نہ لگے‘ بددعا ضرور لگتی ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اپیل برائے دعائے صحت یابی
ہمارے عزیز دوست اور ممتاز شاعر اختر عثمان کی والدہ محترمہ شدید علیل ہیں۔ قارئین سے ان کی جلد صحت یابی کی دعا کے لیے اپیل ہے۔ ادیب و شاعر یوسف حسن اب ہسپتال سے گھر آ گئے ہیں‘ الحمد للہ!
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
خود کو میں شرمندہ کرتا رہتا ہوں
اپنی قبر کو زندہ کرتا رہتا ہوں
رونقِ دشت سلامت ‘ مجھے رخصت کیا جائے
کیا کروں اب یہاں وحشت‘ مجھے رخصت کیا جائے (انجم سلیمی)
خود سا ایک دیوانہ اور بھی بناتا میں
اپنے بعد دنیا میں اس کو چھوڑ جاتا میں
ایک جیسا ہنسنا تھا‘ ایک جیسا رونا تھا
ایک جیسا یہ قصہ کیا تمہیں سناتا میں( قمر رضا شہزاد)
گلی میں کھیلتے بچے لڑا دیئے میں نے
کہ اس بہانے کوئی جھانک لے کواڑوں سے (نثار ناسک)
سر زد ہوئی تھی مجھ سے بھی یہ بھول میرے بھائی
میں بھی کبھی کھلا تھا مرے پھول‘ میرے بھائی (علی ارمان)
میرے رقیب سے ہنس کر کلام کرتے ہوئے
گزر گیا ہے وہ مجھ کو سلام کرتے ہوئے (ذوالفقار ذکی)
بدن کی خاک میں اک آدمی ہے حبس زدہ
اسے نکالتے ہیں اور ہوا لگاتے ہیں (دلاور علی آزر)
خدا کا شکر ہے پنجرے جلا دیئے گئے ہیں
کھلی فضا میں پرندے اڑا دیئے گئے ہیں (نوید فدا ستی)
مدتوں بعد ہنسا ہوں تو تذبذب میں ہوں
یہ جو آواز سی آئی ہے ہنسی ہے کہ نہیں (سعید شارق)
آج کا مقطع
کامیاب شہری ہوں ظفرؔ اس دنیا کا
جھوٹی سچی خوشی منانی پڑتی ہے