سرخیاں ، متن اور شعر و شاعری….ظفر اقبال
ہوتا وہی ہے‘ جو اللہ چاہتا ہے‘ قوم دعا کرے
سب ٹھیک ہو جائے گا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے ”ہوتا وہی ہے ‘جو اللہ چاہتا ہے‘ قوم دعا کرے‘ سب ٹھیک ہو جائے گا‘‘ اور جو اللہ چاہتا ہے‘ مجھے بھی اچھی طرح سے معلوم ہے‘ کیونکہ میں خود کوئی کم برگزیدہ آدمی نہیں ہوں‘ اور اگر سب کچھ اسی طرح ہو جاتا ہے ‘تو قوم اور اس کی دعائیں کیا کر لیں گی‘ کیونکہ قوم کا جو اجتماعی کردار ہے‘ وہ بھی سب کو معلوم ہے۔ اس لیے ان کی دعائوں پر بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ”کارکن لندن نہ آئیں‘ وہیں رہ کر دعا کریں‘‘ اور لندن آنے کی ضرورت اس لیے بھی نہیں‘ کیونکہ جو ایک بار لندن جاتا ہے‘ اس کے لیے حالات ہی ایسے پیدا ہو جاتے ہیں کہ اس کی واپسی مؤخر سے مؤخر ہوتی چلی جاتی ہے۔ پچھلی بار بھی آپ کو معلوم ہے کہ میرے آپریشن کی وجہ سے بھی پورے 45 دن لگ گئے تھے؛ چنانچہ اب بھی الیکشن سے پہلے پہلے حالات ٹھیک ہوتے نظر نہیں آتے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز لندن سے سینیٹر چوہدری تنویر سے ٹیلیفون پر گفتگو کر رہے تھے۔
34 سال سے نواز شریف کا بوجھ اٹھایا ہوا ہے: چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ”34 سال سے نواز شریف کا بوجھ اٹھایا ہوا ہے‘‘ اور آپ موصوف کے وزن کا اندازہ خود لگا سکتے ہیں‘ جس کے مقابلے میں میرا تن نازک بھی آپ کے سامنے ہے اور آپ سوچ سکتے ہیں کہ میری کیا حالت ہوتی ہو گی؟ جبکہ موصوف سے مسلسل کہتا رہا ہوں کہ کھانا ذرا کم کھایا کریں‘ کیونکہ روز بروز آپ کا وزن بڑھتا جاتا ہے اور میری حالت غیر ہوتی جاتی ہے یا کم از کم اتنی پھکیاں اور چورن ہی استعمال کرنا ترک کر دیں‘ لیکن کیا کروں؟ ان کا خیال ہے کہ آدمی پیدا ہی کھانے کے لیے ہوتا ہے اور آپ صرف میرا بوجھ اٹھانے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز شریف میرا مقروض ہے‘‘ اور موصوف قرض لے کر اکثر بھول جایا کرتے ہیںاور ہنس کے دکھا دیتے ہیںکہ وہ تو ‘قرض ہنسنا‘تھا ‘جسے خواہ مخواہ لوگ ‘ قرض حسنہ‘ کہتے ہیں۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں میڈیا سے خطاب کر رہے تھے۔
میاں صاحب نے پاکستان کو ایسی جگہ
پہنچایا‘ دنیا مذاق کر رہی ہے: زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ”میاں صاحب نے پاکستان کو ایسی جگہ پہنچایا‘ دنیا مذاق کر رہی ہے‘‘ حالانکہ ہم نے بہت پہلے ہی اسے ایسی جگہ پہنچایا ہوا ہے۔ اس لیے انہیں پاکستان کو ایسی جگہ پہنچانا چاہئے تھا کہ لوگ باقاعدہ برا بھلا کہتے اور اگر خدا نے موقع دیا تو اسے اس سے بھی کسی اگلی منزل تک پہنچا کر دکھا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم نے ہمیشہ اصولوں پر سیاست کی‘‘ اور زیادہ اصولوں کا بھی روگ نہیں پالا‘ بلکہ ایک ہی اصول کو مضبوطی سے پکڑے رکھا‘ جبکہ اس اصول کے بعد کسی اور اصول کی ضرورت ہی نہیں تھی اور اس پر بھی اپنے معزز فرنٹ مینوں کے ذریعے عمل کیا کہ دنیا دیکھتی کی دیکھتی رہ گئی‘ بلکہ ہمارے درمیان کئی بزرگ ایسے بھی تھے کہ فرنٹ مینوں کے بغیر ہی ماشاء اللہ اتنی اصول پرستی کر گئے کہ ماشاء اللہ۔ آپ اگلے روز نواب شاہ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز اور زرداری سے مل کر حکومت بنانے کی بجائے
بہتر ہے کہ حکومت ہی نہ بنائیں: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ”نواز شریف اور زرداری سے مل کر حکومت بنانے کی بجائے بہتر ہے کہ حکومت ہی بنائیں‘‘ اور دوسرے کاموں پر توجہ دیں کہ دنیا میں کرنے کے کام اور بھی ہزاروں ہیں ‘جن میں سے بعض میں بالعموم کرتا بھی رہتا ہوں۔ اور سب لوگ اچھی طرح سے جانتے بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”زلفی بخاری میرا دوست ہے‘ اس کا کرپٹ حسین نواز سے موازنہ نہ کیا جائے‘‘ کیونکہ ایسے بہت سے لوگوں سے موصوف کا موازنہ کیا جا سکتا ہے ‘تو حسین نواز ہی کیوں؟ انہوں نے کہا کہ ”اقتدار میں آ کر ادارے ٹھیک کروں گا‘‘ اول تو اداروں کے لیے بہتر ہے کہ اس سے پہلے خود ہی ٹھیک ہو جائیں۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ پر کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
روز و شب یوں نہ اذیت میں گزارے ہوتے
چین آ جاتا اگر کھیل کے ہارے ہوتے
خود سے فرصت ہی میسر نہیں آئی‘ ورنہ
ہم کسی اور کے ہوتے تو تمہارے ہوتے
خرچ ہو جاتے اسی ایک محبت میں کبیرؔ
دل اگر اور بھی سینے میں ہمارے ہوتے
اس کو پانا تھا تو اس عہدِ نمائش میں کبیرؔ
دل نہیں‘ گھر کے در و بام سنوارے ہوتے (کبیرؔ اطہر)
ضرر رساں ہوں بہت‘ آشنا ہوں میں خود سے
جبھی تو فاصلہ رکھ کر کھڑا ہوں میں خود سے(عمیر نجمی)
روح کی بپھری ہوئی لہروں سے لڑتا رہا میں
دل کے ساحل پہ کہیں بنتا بگڑتا رہا میں
مجھ کو اندر سے جکڑتا رہا اک دروازہ
اور دروازے کو باہر سے جکڑتا رہا میں
جانے کس ہاتھ لگا کون سا دھاگا شارق
اک سرا کھینچتا رہا اور ادھڑتا رہا میں(سعید شارق)
زندہ ہے اب بھی وہ جو پیالوں کی پیاس تھی
ان سات پانیوں سے بھرا تو نہیں ہوں میں (غافر شہزاد)
مُکر نہ جائوں خود اپنے بیان سے میں بھی
میرے خلاف میرا آخری گواہ ہوں میں (ابھیشک شکلا)
آج کا مقطع
یہ ضروری نہیں مرتا ہے جیتا ہے ظفرؔ
شاد و آباد رہیں آپ‘ ضروری یہ ہے