سرخیاں ، متن اور ضمیرؔ طالب….ظفر اقبال
ریلیف کے دعویداروں نے عوام پر بجلی، گیس کا بم گرا دیا: حمزہ شہباز
پنجاب میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ”ریلیف کے دعویداروں نے عوام پر بجلی، گیس کا بم گرا دیا‘‘ اگرچہ یہ بم ہم نے بھی پے در پے اور بے شمار گرائے تھے لیکن ہم نے کبھی ریلیف وغیرہ کا دعویٰ نہیں کیا تھا کیونکہ ہم دن رات خدمت اکٹھی کرنے میں مصروف تھے اور ریلیف کا اگر کوئی وعدہ تھا بھی تو صرف اشتہارات کی حد تک تھا جن کی حقیقت بھی بہت جلد کھل کر عوام کے سامنے آ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ”قیمتوں میں اضافہ مسترد کرتے ہیں‘‘ کیونکہ جب سے الیکشن میں مار پڑی ہے، ہمیں ہر چیز مسترد کرنے کی عادت بھی پڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”پارٹی رہنما اور کارکن ضمنی انتخاب کے لیے بھرپور تیاری کریں‘‘ اور شیر نے جو چارہ کھانا شروع کر دیا تھا اسے پھر گوشت کھانے کا عادی بنا لیں۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون میں آئے ہوئے کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت جعلی، الیکشن کمیشن استعفیٰ دے،
پیپلز پارٹی نے دھوکا دیا: فضل الرحمن
شکست خوردہ صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”حکومت جعلی، الیکشن کمیشن استعفیٰ دے، پیپلز پارٹی نے دھوکا دیا‘‘ کیونکہ مجھے شکست سے دو چار کرنے والی جماعت کی حکومت اصلی کیسے ہو سکتی ہے جس نے محض قطع رحمی سے کام لیا، البتہ اگر میں صدر منتخب ہونے میں کامیاب ہو جاتا تو الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ نہ کرتا اور اب تو میرے اندر مزید شکستیں کھانے کی تاب ہی نہیں ۔ اگرچہ کھانے کی چیزیں دستیاب بھی کم ہی ہوتی ہیں اور جہاں تک پیپلز پارٹی کا تعلق ہے تو زرداری صاحب نے میری درخواست پر بھی ہمدردانہ غور کرنے کے باوجود اسے نہایت بیدردی سے نامنظور کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”شہباز شریف کو ووٹ دینے کی وجہ سمجھ میں نہیں آئی‘‘ جبکہ مجھے ووٹ دینا تو وہ ویسے بھی ووٹ کے ساتھ ایک مذاق ہوتا۔ آپ اگلے روز پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی میں شمولیت کے لیے مشاورت کر رہا ہوں: فاروق ستار
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ ”پی ٹی آئی میں شمولیت کے لیے مشاورت کر رہا ہوں‘‘ اور یہ جو میں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی عارف علوی کی سیٹ پر مجھے الیکشن لڑوانا چاہتی ہے تو پی ٹی آئی کی طرف سے اس کی فوری تردید بھی آ گئی کہ انہوں نے مجھے سے کوئی رابطہ نہیں کیا، آخر اس کی کیا ضرورت تھی، کم از کم میرا اتنا تو بھرم رکھ لیا جاتا۔ ٹکٹ بیشک نہ دیتے، ایسا نہ ہو کہ پی ٹی آئی بھی میرے لیے ایم کیو ایم ہی ثابت ہو۔ انہوں نے کہا کہ ”الیکشن کمیشن کو تمام بڑی جماعتوں کے انتخابی اخراجات کے بارے درخواست دی ہے‘‘ اور ایسے لگتا ہے کہ میں اس قسم کی درخواستیں ہی دینے ‘جوگا ‘رہ جائوں گا۔ جو سراسر نا انصافی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ن لیگ میں کوئی گروپ پارٹی فیصلوں کے خلاف نہیں جا رہا: رانا ثناء
مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ”ن لیگ میں کوئی گروپ پارٹی فیصلوں کے خلاف نہیں جا رہا‘‘ تاہم جن لوگوں نے عارف علوی اور اعتزاز احسن کو ووٹ دیئے ہیں، وہ انفرادی حیثیت سے دیئے ہیں جن کے بارے میں خطرہ ہے کہ وہ آئندہ کوئی گروپ بھی بنا لیں گے، تاہم ابھی تک ایسا کوئی گروپ نہیں بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”دس سے بارہ لوگوں نے چھپ کر پرویز الٰہی کو ووٹ دینے کی حرکت کی ہے‘‘ اور اگر وہ کھل کر بھی ایسا کر دیتے تو کوئی بعید نہ تھا کیونکہ پارٹی خاصی کمزور بلکہ لاغر ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم اپنی سیاسی تاریخ سے کٹ کر بات نہیں کر سکتے‘‘ لیکن تاریخ چھوڑو ہمارا تو جغرافیہ ہی اور ہو گیا ہے اس لیے چھوٹی موٹی بڑھکیں ہی مار سکتے ہیں جو کہ پہلے ہمارا شیر باقاعدہ دہاڑا کرتا تھا جو اب صرف ممیا کر دکھا دیتا ہے جبکہ الیکشن میں بھی اس کے کرتوت اسی طرح کے تھے کیونکہ شیر اور بکری میں باقاعدہ فرق ہونا چاہئے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں شعر و شاعری:
کھل کے ہنس بھی نہیں سکتا، خوشی ایسی ہے کوئی
غم بھی ایسا ہے کہ رونے نہیں دیتا مجھ کو
ایک وہ خواب تھا جو نیند میں آتا تھا ضمیرؔ
ایک یہ خواب ہے سونے نہیں دیتا مجھ کو
نظر قریب کی کرتی نہیں ہے کام، ضمیرؔ
دماغ دور تلک سوچنے سے عاری ہے
میں وہ سکوت ہوں جو ترے کام کا نہیں
تو ایسا شور ہے جو مچا سکتا ہی نہیں میں
بڑی مشکل سے کبھی جیتا تھا اس نے مجھ کو
اور پھر ہار دیا ہے بڑی آسانی سے
جسے رکھا نہیں میں نے بچا کر
وہی دولت میرے کام آ رہی ہے
وہ آنکھ جھپکے تو آرام کر لوں میں بھی ضمیرؔ
کہ تھک چکا ہوں اُسے میں دکھائی دیتے ہوئے
دودھ میں آدھا تو پانی جیسا کچھ ہے
اس حقیقت میں کہانی جیسا کچھ ہے
آتی رہتی ہے ضمیرؔ اُس کی بھی آواز
شور میں جو بے زبانی جیسا کچھ ہے
ہمیں جس کی تھی تشنگی صاحب
پانی دریا میں ایسا تھا ہی نہیں
بارش کے ساتھ آندھی بھی چلتی رہی ہے رات
کچھ اُڑ گیا ہوں میں کہیں، کچھ بہہ گیا ہوں میں (ضمیرؔ طالب)
آج کا مطلع
نارسا جو ہیں ترے
ہم دعا گو ہیں ترے