سرخیاں ، متن اور غزل….ظفر اقبال
اقتدار ملے بغیر تبدیلی نہیں آئے گی: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ” اقتدار ملے بغیر تبدیلی نہیں آئے گی ‘‘ لیکن یہ عجیب و غریب ملک ہے ‘جہاں اقتدار ملنے کے باوجود تبدیلی نہیں آتی۔ جیسا کہ ہمیں خیبر پختونخوا میں اقتدار ملا بھی ‘لیکن تبدیلی پھر بھی نہیں آئی۔ اب میں نے استخارا کیا ہے‘ تو معلوم ہوا ہے کہ ملک پر مکمل اقتدار حاصل ہوگا‘ تو تبدیلی آئے گی اور اگر مجھے پورے ملک کا اقتدار ملتا ہے ‘تو یہ بجائے خود بہت بڑی تبدیلی ہوگی اور جسے لوگ اپنے لئے کافی سمجھیں گے اور اگر مجھے اقتدار نہ ملا‘ تو اس ملک میں کبھی تبدیلی نہیں آسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ” عوام مجرم کو حاکم بنا دیں‘ تو ملک تباہ ہو جاتے ہیں ‘‘ اور ایسے عوام کے لئے یہی سزا کافی ہے‘ بلکہ یہ تو ایک بار پھر مجرم کو حاکم بنانے پر تیار نظر آتے ہیں اور جس کا مطلب ہے کہ یہ ملک کو دوسری دفعہ تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ آپ اگلے روز مدینہ منورہ سے جدہ روانگی سے قبل کارکنوں سے ملاقات کررہے تھے ۔
انتخابات کے بعد فوج سے تعلقات معمول کے مطابق ہونگے : مشاہد
پاکستان مسلم لیگ ن کے نو تشکیل شدہ میڈیا سیل کا چیئرمین سینیٹر مشاہد اللہ خاں نے کہا ہے کہ ” انتخابات کے بعد فوج سے تعلقات معمول کے مطابق ہوں گے ‘‘ جبکہ اب یہ تعلقات ہرگز معمول کے مطابق نہیں اور اس میں اصل غلطی ہماری ہے‘ جو اس کے باوجود کہ فوج حکومت کے براہ راست ماتحت ہوتی ہے‘ لیکن حکومت اس کے ساتھ اچھے تعلقات کے لئے ترستی رہتی ہے‘ کیونکہ اہم ترین شعبے‘ یعنی دفاع اور خارجہ معاملات سے ہم پہلے ہی رضاکارانہ طور پر دستبردار ہو چکے اور فالتو قسم کے اختیارات پر ہم گزارہ کررہے ہیں ‘جبکہ ان معاملات کے لئے جس اہلیت کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہم میں ذرا کم ہی ہوتی ہے‘ نیز ہم نے دیگر مفید کام بھی سرانجام دینا ہوتے ہیں‘ جن کی وجہ سے ہمارے پاس وقت ہی نہیں ہے‘ اگر اہم معاملات پر توجہ دے سکیں۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو دے رہے تھے ۔
نوازشریف کے ساتھ نہ انصاف کیا گیا ‘نہ کیا جارہا ہے : سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ” نوازشریف کے ساتھ نہ انصاف کیا گیا نہ ہو رہا ہے ‘‘ اور اسی ہونے والے انصاف کی وجہ سے ہی انہوں نے لندن میں ڈیرے ڈال لیے ہیں اور اب وہاں بیٹی کو ووٹ کو عزت دلانے کی کوشش کریں گے‘ جبکہ ہماری مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ ہم جس بیماری کی آرزو کریں لاحق ہو جاتی ہے یا اپنے اوپر طاری کر لیتے ہیں‘ جیسا کہ ماضی میں وہ ایسا شعبدہ دکھا بھی چکے ہیں‘ کیونکہ اگر وہ ان کی فیملی الیکشن سے پہلے اپنے منطقی انجام کو پہنچ جاتی ہے‘ تو ہمارا ووٹر مایوس ہو کر کہیں بھی جاسکتا ہے۔ اس لئے کوشش یہی ہے کہ جو بھی کچھ ان کے ساتھ ہونا ہے‘ وہ الیکشن کے بعد بیشک ہو جائے ‘کیونکہ اس وقت ان کی اتنی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ” ہمیں عمران خان کے طرزِ سیاست سے سخت اختلاف ہے‘‘ جس کا مقصد صرف اقتدار حاصل کرنا ہے‘ جو کہ لالچ کی انتہا ہے جبکہ ہم سیاست کو عبادت کا درجہ دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز سیشن کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔
سندھ میں آنے والی حکومت مسلم لیگ ن کی ہوگی: رانا مشہود
پنجاب کے سابق صوبائی وزیر اور نواز لیگ کا سینئر رہنما رانا مشہود نے کہا ہے کہ ”سندھ میں آنے والی حکومت ہماری ہوگی ‘‘ کیونکہ پنجاب میں تو ہمارا کام کافی خراب ہو چکا ہے ‘جو کہ عمران خان نے ایک سازش کے ذریعے ہمیں مافیا تک کا کام دلوا دیا ہے‘ جبکہ سندھ میں ابھی لوگ ہمارے جملہ اوصاف حمیدہ سے اچھی طرح واقف نہیں ہوئے ہیں۔ اس لئے وہاں پر کچھ اُمید لگائی جاسکتی ہے اور امید ہے کہ سندھ کے عوام اخبار وغیرہ نہیں پڑھتے اور ٹی وی وغیرہ نہیں دیکھتے ہوں گے۔ اس لئے کم از کم ایک بار تو ہمیں پر اعتماد کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ” سندھ کا ا ستحصال اور لُوٹ مار کرنے والوں کا حساب ہوگا‘‘ کیونکہ اگر انہی کارہائے نمایاں و خفیہ پر ہمارا احتساب ہو رہا ہے‘ تو سندھ کو لوٹنے والوں کا بھی ہونا چاہئے اور ان کا بھی وہی وحشر ہونا چاہئے ‘جو ہمارا ہونے جارہا ہے۔ تبھی ہمارا کلیجہ ٹھنڈا ہوگا۔ آپ اگلے روز کراچی میں ن لیگ کے صدر شاہ محمد شاہ کے افطار ڈنر میں گفتگو کررہے تھے ۔
اور اب آخر میں یہ تازہ غزل :
جمع ہیں اتنے تماشائی‘ تماشا کم ہے
پہلے ایسا نہ ہوا تھا کبھی‘ ایسا کم ہے
ہوتا جاتا ہے جو لوگوں میں اضافہ اتنا
ایک دن خود ہی کہیں گے کہ یہ دُنیا کم ہے
عشق ہے بھی مگر آپے سے جو باہر نہیں دل
ایسا لگتا ہے کہ ہم نے اُسے دیکھا کم ہے
اپنے دریائے محبت میں روانی اے دوست
کم تھی پہلے بھی‘ مگر اب تو زیادہ کم ہے
بڑھتی جاتی ہے یہ دیوانگی کیسی‘ ورنہ
فاصلہ آج بھی تیرا نہ ہمارا کم ہے
اپنے حصے کا جو آتا ہے تری جانب سے
ہم بتا ہی نہیں سکتے ہیں یہ اتنا کم ہے
تجھ سے بڑھ کر مرا کردار کہانی میں رہا
کیا ہوا اس میں اگر میرا حوالہ کم ہے
ہم کھڑے ہوتے گئے پائوں پر اپنے آخر
جب سے اپنے لئے کچھ تیرا سہارا کم ہے
ہے تو معقول بھی‘ موقع کے مطابق بھی‘ ظفرؔ
بات میری ہے‘ اثر اس کا لہٰذا کم ہے
آج کامطلع
مجھے تیری نہ تجھے میری خبر جائے گی
عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائے گی