سرخیاں ، متن اور نعیم ضرار….ظفر اقبال
پی ٹی آئی کارکنوں کو نیا پاکستان کے نام پر دھوکا دیا گیا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”پی ٹی آئی کارکنوں کو نیا پاکستان کے نام پر دھوکا دیا گیا‘‘ جبکہ ہم نے عوام کو صرف تیز رفتار ترقی کے نام پر دھوکا دیا‘ جو صرف اور صرف اشتہارات تک محدود تھی‘ جس سے ہماری بھی پبلسٹی ہوئی ‘کیونکہ اشتہارات میں بھائی صاحب اور میری تصویر بھی چھپتی تھی ‘جو آخر پر آ کر دشمنوں نے بند کر دی۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران نے لوٹوں کو ٹکٹ دیئے‘‘ اور تقریباً یہ وہی لوٹے تھے ‘جو ق لیگ اور مشرف کی پارٹی کو چھوڑ ہمارے ساتھ آ ملے تھے اور اگلی بار پھر ہمارے ساتھ آ ملے تھے اور اگلی بار پھر ہمارے ساتھ آ ملیں گے۔ اوّل تو شاید اس کی نوبت ہی نہ آئے‘ کیونکہ مقدمات اور سزا ؤں وغیرہ کا سلسلہ انتخابات سے پہلے ہی شروع ہو جائے گا اور قیادت کو اندر ہوتا دیکھ کر لوگ ہی فیصلہ کر لیں گے اور شاید وہ ہماری ملاقات کے لیے بھی آتے ہیں یا نہیں۔ آپ اگلے روز ٹویٹ کے ذریعے اپنا پیغام نشر کر رہے تھے۔
مخالفین کو عوامی عدالت میں شکست دیں گے: خواجہ آصف
سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ”مخالفین کو عوامی عدالت میں شکست دیں گے‘‘ چاہے‘ وہ عدالت جیل ہی میں کیوں نہ لگے‘ کیونکہ اکثر قیدی بھی ہمارے ہمنوا ہیں۔ وہ بھی ہماری ہی طرح کے جرائم کی سزا بھگت رہے ہیں‘ لہٰذا اس اخوت اور بھائی چارے کا فائدہ ہمیں ضرور پہنچے گا اور یہ جو خواتین و حضرات ایک سے زیادہ حلقوں سے الیکشن لڑنے کا سوچ رہے ہیں؛ حالانکہ انہیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے اور جس جس نے جتنی گاجریں کھائی ہیں ‘ان کا حساب دیں گے یا الیکشن لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”پی ٹی آئی میں زیادہ تر ٹکٹیں مالداروں کو دی گئیں‘‘ جبکہ ہماری پارٹی میں کوئی مالدار ہے ہی نہیں ‘ سب فقرے ہیں‘ خاص طور پر ہماری قیادت کو تو آج کل زکوٰۃ بھی لگتی ہے اور فاقہ کشی تک نوبت پہنچ چکی ہے۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں ایک افطار ڈنر سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان سیاسی طور پر ناتجربہ کار آدمی ہے: ظفر ہلالی
تجزیہ نگار ظفر ہلالی نے کہا ہے کہ ”عمران خان سیاسی طور پر ناتجربہ کار آدمی ہے‘‘ کیونکہ شریف برادران یا زرداری جن جن فنون کے ماہر شمار کیے جاتے ہیں۔ عمران خان کو تو ان کی ہوا تک نہیں لگی۔ انہوں نے کہا کہ ”پی ٹی آئی میں ٹکٹوں کے کئی کئی امیدوار ہیں‘ جبکہ دوسری جماعتوں میں ایسا نہیں ہے‘کیونکہ ن لیگ میں جو بچے کچھے لوگ ہیں ‘ان کی فہرست پہلے ہی بن چکی ہے‘ جبکہ پیپلز پارٹی کے پاس ٹکٹ تو ہیں‘ لیکن امیدواروں کی سخت قلت‘ بلکہ قحط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان بہت غلطیاں کرتا ہے‘‘ جبکہ دوسری دو بڑی جماعتوں کے عہدیدار غلطیاں تو کرتے ہیں‘ لیکن ان کا پتہ نہیں چلتا جب تک کہ نیب سے بچے رہیں‘ جبکہ نیب بھی اچھے بھلے کاموں کو غلطیاں شمار کر کے دھو لیتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک پروگرام میں شریک ِگفتگو تھے۔
مخالفین الیکشن سے فراری کی راہیں ڈھونڈ رہے ہیں: آصف وٹو
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور امیدوار حلقہ پی پی 141 ملک آصف ریاض وٹو نے کہا ہے کہ ”مخالفین الیکشن سے فراری کی راہیں ڈھونڈ رہے ہیں‘‘ کیونکہ آدھی ن لیگ تو اس وقت اندر ہوگی‘ اس لیے قیدیوں کے ساتھ الیکشن لڑتے ‘وہ کیا اچھے لگیں گے؟ اس لیے اگر وہ یہ شرمندگی اٹھانے سے کسی طرح بچ سکیں‘ تو ان کی بہتری اسی میں ہے‘ کیونکہ کامیابی کی صورت میں لوگ انہیں چھیڑیں گے کہ قیدیوں کے مقابلے میں جیت کر آئے ہو‘ کچھ خیال کرو۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز شریف عوام کی عزت کا جھنڈا لے کر میدان میں اترے ہیں‘‘ اور اس سے زیادہ عوام کی عزت اور کیا ہو گی کہ وہ نواز شریف کے خلاف کیا گیا ‘فیصلہ واپس کروائیں‘ جو ان کے والد صاحب کے بھی بس کی بات نہیں ہے‘ کیونکہ انہیں بھی عوام کی عزت کا احساس اس وقت سے ہوا ہے‘ جب سے وہ نا اہل ہوئے ہیں اور اب جیل جا کر ان کا یہ احساس مزید شدت اختیار کرے گا اور اس کے بعد وہ ووٹر کی عزت کا خیال خود بھی رکھنا شروع کر دیں گے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب نعیم ضرار کے کچھ اشعار:
کب سے رکھا ہوا تھا میں باہر
خود کو اندر اٹھا کے لے آیا
ہتھیلیوں کو ہوائوں نے روک رکھا تھا
جلا رہا تھا انہی کو چراغ اندر سے
خیالِ یار کی دل سے مہک نہیں جاتی
اُجڑ چکا ہے اگرچہ یہ باغ اندر سے
تیری خوشبو سمیٹ لایا ہوں
اپنے اندر سے ہو کے آیا ہوں
مجھ سے خائف نہیں میرے دشمن
وہ میرے دوستوں سے واقف ہیں
وقت پڑنے پہ ہر شناسا کو
کس سہولت سے اجنبی لگا میں
وہ جو باہر تھا وہ نہیں تھا میں
میں تو وہ تھا جو میرے اندر تھا
یہ سڑک کب کی جا رہی ہے کہیں
پھر بھی موجود ہے وہیں کی وہیں
دوریاں ہیں کہ بڑھتی جاتی ہیں
گھر اگرچہ جڑا ہے گھر کے ساتھ
کر رہا ہوں تلاش تیرے بعد
اپنے اندر بھی اب نہیں ہوں میں
نہ سہی تو تری خوشبو تو ادھر آئے گی
ایک روزن تری دیوار میں رکھ آیا ہوں
آج کا مقطع
یہ شاعری نہیں مری کھیتی ہے‘ اے ظفرؔ
رہتا ہوں خاص پیشۂ آبا کے آس پاس