سرخیاں انکی، متن ہمارے….ظفر اقبال
قید و بند کی صعوبتیں منزل کی رکاوٹ نہیں بن سکتیں: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”قید و بند کی صعوبتیں منزل کی رکاوٹ نہیں بن سکتیں‘‘ اور میری منزل اب ہمیشہ یہیں رہنا ہے تا کہ غدارعوام سے بھی دور رہ سکوں جنہوں نے میرے بیانیے کا ستیاناس کر ڈالا اور مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا، قیامت والے دن میرا ہاتھ ہو گا اور ان کے گریبان، اور ان کے ساتھ شہباز شریف کا گریبان بھی میرے ہاتھ میں ہوگا جنہوں نے میرے بیانیے کے برعکس اپنا بے معنی اور یرقان زدہ بیانیہ لا کھڑا کر دیا، لیکن وہ بھی یاد رکھیں، ان کے ہاتھ بھی کچھ نہیں آئے گا کیونکہ نیب نے جس کے ہاتھ میں نے دیکھ لیے ہیں، انہیں بھی چھوڑنا اور بہت جلد وہ بھی بھیگی بلی بن کر مجھ سے یہیں آ ملیں گے، ہیں جی۔ انہوں نے کہا کہ ”میں نے ملک و قوم کی خاطر اس قید کی سزا کو بھی قبول کر لیا ہے‘‘ کیونکہ اگر نہ بھی کرتا تو ظالموں نے زبردستی لے آنا تھا، آپ اگلے روز جیل میں آنے والوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
ہارس ٹریڈنگ کے بادشاہ دوبارہ اسمبلیوں میں آ گئے: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور نو منتخب رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ”ہارس ٹریڈنگ کے بادشاہ دوبارہ اسمبلیوں میں آ گئے‘‘ حالانکہ بادشاہ رحم دل ہوتے ہیں اور رعایا کے ساتھ ایسا بے رحمانہ سلوک نہیں کیا کرتے جیسا ہمارے ساتھ کیا ہے اور مرے کو مارے شاہ مدار کے مطابق اب ہماری جماعت میں فارورڈ بلاک بھی بنوا دیا ہے۔ خدا کرے ان کی توپوں میں کیڑے پڑیں کیونکہ اب ہم تو صرف بددعائوں ‘جوگے‘ ہی رہ گئے ہیں۔ انہوں نے پوچھا ، ”خاں صاحب! یہ ہے آپ کا نیا پاکستان؟‘‘ کیونکہ اگر یہی ہے تو یہ ہم سب کا صفایا ہی کر کے چھوڑیں گے کیونکہ خزانے کو تو ہم نے خوب اچھی طرح صاف کر دیا تھا، شاید اس لیے بھی ہماری صفائی ستھرائی ضروری تھی۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم کنٹینر پر چڑھ کر نہیں، جمہوری طریقے سے احتجاج کریں گے‘‘ کیونکہ ہمارے پاس تو اب کنٹینر کا کرایہ بھی نہیں بچا ؤرنہ کنٹینر ہے تو اچھی خاصی اور بارعب چیز۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
ایسا لگتا ہے کہ شاید ہمارے نمک میں ہی کوئی کمی تھی: عظمیٰ بخاری
مسلم لیگ نواز کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ”ایسا لگتا ہے کہ شاید ہمارے نمک میں ہی کوئی کمی تھی‘‘ اور اگر ایسا ہی تھا تو یہ نمک حرام ہم سے مزید نمک مانگ لیتے کیونکہ ہم نے اپنے دور میں خدمت کر کر کے نمک ہی کے تو ڈھیر لگائے ہیں، حتیٰ کہ اب کھیوڑہ سے بھی نمک لانے کی ضرورت نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ ”چوہدری پرویز الٰہی جعلی مینڈیٹ سے سپیکر بنے ہیں‘‘ بلکہ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ہماری جماعت میں فارورڈ بلاک بھی بنا دیا اور ہمارے معصوم اراکین کو ورغلا کر ان سے اپنے لیے ووٹ بھی حاصل کر لیے۔ براہ کرم وہ یہیں پر رک جائیں کیونکہ اگر ان کے ہتھکنڈے جاری رہے تو ہماری ساری جماعت ہی فارورڈ بلاک میں تبدیل ہو کر ہم سے باغی ہو جائے گی اور ہمارے پاس صرف نمک ہی رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”دوسو بندوں کے ساتھ ہاؤس چلا کر دکھائیں‘‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ جیسے سپیکر بن گئے ہیں، ہائوس بھی چلا ہی لیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
فراڈ حکومت زیادہ دیر نہیں چلے گی: سعد رفیق
سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ”فراڈ حکومت زیادہ دیر نہیں چلے گی‘‘ اور اگر ہمارے بندے اسی طرح ہمیں چھوڑ چھوڑ کر جاتے رہے تو یہ شرمندہ ہو کر خود ہی مستعفی ہو جائے گی جبکہ ہماری آہ بھی انہی پر پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”نئی حکومت اور عہدیداروں کی بنیاد جھوٹ پر ہے، جبکہ ہماری بنیاد بھی جھوٹ پر ہی تھی، اس لیے لوگوں نے الیکشن میں ہمارا کباڑا کر کے رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”پیپلز پارٹی اگلے مرحلے میں ہمارا ساتھ دے گی‘‘ کیونکہ اس وقت تک اسے بھول بھال جائے گا کہ شہباز صاحب نے زرداری صاحب کو سڑکوں پر گھسیٹنے اور پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی رقم واپس لینے کا جو بیان دیا تھا وہ محض ایک سیاسی بیان تھا‘ جیسا کہ ہمارے قائد دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ” پی ٹی آئی کے ارکان شہریوں پر تشدد کرتے پھرتے ہیں‘‘ جو ہیں ہی اس قابل، کیونکہ انہوں نے الیکشن میں ہمارے ساتھ جو تشدد کیا ہے، انہیں اس کی سزا ملنی تھی۔ آپ اگلے روز لاہور سے بیان جاری کر رہے تھے۔
پنجاب پر حکومت مسلم لیگ کا حق ہے: سید سجاد حیدر شاہ
میونسپل کمیٹی فاروق آباد کے چیئر مین سید سجاد حیدر شاہ نے کہا ہے کہ ”پنجاب پر حکومت مسلم لیگ کا حق ہے‘‘ کیونکہ یہ جو 30 سال سے لوگوں کو الو بنا رہی ہے وہ ابھی تک الو ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، الیکشن جیتنا ہارنا ایک الگ بات ہے، حق تو حکومت پر اس کا ہے اور ماضی میں ہمارے قائد نے جو’ امیر المومنین‘ بننے کی کوشش کی تھی، اگر وہ کامیاب ہو جاتی تو یہ نوبت نہ آتی لیکن وہ غریب المومنین ہو کر رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ”میگا پراجیکٹس پر دن رات کام کیا‘‘ اور دیکھتے ہی دیکھتے مالا مال ہو گئے اور عوام دیکھتے کے دیکھتے ہی رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ”آج پاکستان میں بجلی کا بحران ختم ہو چکا ہے‘‘ اور صرف دس دس بیس بیس گھنٹوںکی لوڈ شیڈنگ باقی رہ گئی ہے کیونکہ عوام نے ہمارے ساتھ جو سلوک الیکشن میں کیا ہے انہیں اس کی سزا بھی تو ملنی چاہیے۔ آپ اگلے روز پریس کلب شیخوپورہ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
تمہاری میزبانی کے ظفرؔ قابل نہیں تو پھر
مسافر ہے، جدھر جائے، تمہیں کیا فرق پڑتا ہے
ظفر اقبال