سرخیاں ان کی، متن ہمارے…ظفر اقبال
میرے بچے باہر جا کر کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے؟: نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”میرے بچے باہر جا کر کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے؟‘‘ میں اگر کاروبار کیلئے انہیں پیسے نہ بھیجتا تو کیا وہ بھیک مانگ کر یہ پیسے اکٹھے کرتے؟ اور اگر یہ پیسہ منی لانڈرنگ سے باہر نہ بھیجتا تو کیا یہاں ٹیکس دینا پڑتا؟ ہیںجی؟ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا کے بچے باہر پڑھتے، کماتے، بھجواتے ہیں‘‘ البتہ ہمارے والد صاحب کے بچے باہر جا کر اس لئے نہیں پڑھ سکے کہ وہ وزیراعظم یا وزیراعلیٰ نہیں تھے اور نہ ہی انہیں خدمت کا موقع ملا تھا، انہوں نے کہا کہ ”میرے بچے کہیں بھی کاروبار کریں، مصیبت ہے‘‘ جبکہ وہ اصل میں نہ پڑھائی کر رہے تھے اور کاروبار ماشاء اللہ اپنے آپ ہی ہو رہا تھا اور اللہ میاں کی قدرتوں سے کوئی انکار کرسکتا ہے جبکہ قدرت چھپڑ پھاڑ کر مجھے بھی مالا مال کر رہی تھی اور میں اپنے بچوں کو پیسے بھیج بھیج کرنہال ہو رہا تھا جیسے اب نیب مجھ پر مقدمات بنا بنا کر نہال ہو رہی ہے، نیز ان پھٹے ہوئے چھپڑوں کو بیچنے سے بھی کافی پیسے وصول ہوئے ہیں، غرض اللہ تعالیٰ کی قدرتوں کا کیا شمار کیا جائے۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔
قومی غیرت کا درس دینے والے قرضے کیلئے
مارے مارے پھر رہے ہیں: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ”قومی غیرت کا درس دینے والے قرضے کے لئے مارے مارے پھر رہے ہیں‘‘ اور اگر ہم اقتدار میں ہوتے تو مطلوبہ رقم والد صاحب اپنے پلے سے ادا کر دیتے جو کہ انہوں نے ایسے ہی نیک مقاصد کے لئے اکٹھی کر رکھی ہے کیونکہ وہ بھی انکلز نواز شریف اور شہباز شریف کی طرح بہت پہنچے ہوئے بزرگ ہیں اور انہیں معلوم تھا کہ ملک پر ایسا وقت آنے والا ہے جب اسے پیسے پیسے کی ضرورت ہوگی، اور یہ کام تھا ان کی سالہا سال کی عبادت کا نتیجہ ہے اور یہ ثابت ہوگیا ہے کہ اللہ میاں کسی کی محنت اور عبادت کو ضائع نہیں کرتے جبکہ اس طرح کے اللہ والے انکل یوسف رضا گیلانی وغیرہ کی شکل میں اور بھی موجود ہیں جن کے روحانی فضائل سے پارٹی دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ ”حکمرانوں کو مسائل سے دلچسپی نہیں‘‘ جبکہ ہمارے قائدین کو صرف ایک ہی مسئلے سے دلچسپی تھی جس میں وہ دن رات ایک کر کے لگے رہتے تھے جس میں اللہ تعالیٰ نے برکت بھی خوب ڈالی۔ آپ اگلے روز گلگت میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
حکمران نااہل، غیر ملکی دورے فلاپ، امداد کی بھیک نہیں ملی: رانا تنویر
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ”حکمران نااہل ہیں، غیر ملکی دورے فلاپ اور امداد کی بھیک بھی نہیں ملی‘‘ جبکہ ہماری خزانہ خالی کر کے چھوڑنے والی حکمت عملی مکمل طور پر کامیاب ہوئی ہے اور اصل امداد تو وہ تھی جو سعودی عرب کی طرف سے 5 ارب کی شکل میں ہمارے قائد کو ملی تھی اور جو ان کے ذاتی استعمال کے لئے تھی اور جس سے میاں صاحب کی خوشحالی میں بے پناہ اضافہ ہوا تھا اس لئے ہم سعودیہ اور چین سے ملنے والی امداد کو کیا سمجھتے ہیں جس میں سے عمران خان اپنی ذات پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کرسکتے جبکہ یہ بھی ان کی نااہلی ہی کے زمرے میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”وزیراعظم ہمت کریں اور اسمبلی آکر ناکامی کا اعتراف کریں‘‘ جس طرح این آر او نہ ملنے پر میاں صاحب اب ہمت کر کے وہی گرما گرمی اب دوبارہ شروع کرنیوالے ہیں۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان اب یوٹرن سے جھوٹ ٹرن تک ہوتے رہیں: نفیسہ شاہ
پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور رکن قومی اسمبلی سیدہ نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ ”عمران خان اب یوٹرن سے جھوٹ ٹرن تک آگئے ہیں‘‘ حالانکہ انکلز نواز شریف اور شہباز شریف اتنا جھوٹ بول چکے تھے کہ اب کسی نے ”جھوٹ کی گنجائش ہی نہیں تھی جبکہ ہمارے عمائدین بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں کہ اگر جھوٹ نہ بولیں تو سیاست ہو ہی نہیں سکتی، تاہم جھوٹ ٹرن کوئی اصلاح نہیں ہے اور یہ خاکسارہ کی اپنی ایجاد ہے جس پر کوئی چھوٹا موٹا ایوارڈ تو ملنا بھی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تجسس ہے کہ ووٹ کو عزت دینے اور مجھے کیوں نکالا مہم چلانے والا اب خاموش کیوں ہے‘‘ اگرچہ ان کی خاموشی کی وجہ نئے مقدمات بھی ہیں اور ان کی گرفتاری کسی وقت بھی ہوسکتی ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
حکومت کے پاس قوم کو ڈلیور کرنے کے لئے کچھ نہیں: افضل کھوکھر
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی ملک محمد افضل کھوکھر نے کہا ہے کہ ”حکومت کے پاس قوم کو ڈلیور کرنے کے لئے کچھ نہیں۔ جبکہ ہماری قیادت نے ملکی خزانے کو صاف کرنے کا کارنامہ سرانجام دیا کیونکہ وہ صفائی نصف ایمان ہے پر یقین رکھتی ہے اور اس طرح انہوں نے آدھا ایماندار ہونا ثابت کر دیا ہے اور اگر ایک بار پھر موقع ملا تو مکمل ایماندار ہو کر بھی دکھا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران خان کی منزل اقتدار کا حصول تھا‘‘ جبکہ ہماری قیادت کی منزل اقتدار کے حصول کی بجائے صرف نیک اعمال تھا اور یہ نیکی انمول نے پیٹ بھر کر کمائی۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران خان نے جھوٹ، منافقت، فریب اور انتشار کو فروغ دیا‘‘ اور ہماری نقل کرنے کی کوشش کی جس میں وہ بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”جمہوریت کی مضبوطی کے لئے ہمارے قائدین نے جانوں کے نذرانے پیش کئے‘‘ جس کا وہ بھر پور ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ ان کی سزائیں ہیں اتنی طویل ہوں گی کہ باقی عمر وہ جیلوں میں اللہ اللہ کر کے ہی گزار دیں گے۔ آپ اگلے روز رائے ونڈ میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
کوئی وسیلہ خواب و خبر نہیں میرا
میں جا رہا ہوں ادھر رخ جدھر نہیں میرا