سرخیاں ان کی‘متن ہمارے!…..ظفر اقبال
آج ‘الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج‘
پیچھے نہیں ہٹیں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”آج‘ الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج‘ پیچھے نہیں ہٹیں گے‘‘ بلکہ کوشش کریں گے کہ الیکشن کمیشن کے اندر جا کر احتجاج کریں اور ان سے پوچھیں کہ کیا آپ کو اس لیے مقرر کیا تھا کہ آپ ہمیں ایک الیکشن بھی نہ جتوا سکیں؟ کیونکہ آپ نے تو کہا تھا کہ مکمل تعاون کریں گے‘ لیکن الٹا ہمیں ہرا کر رکھ دیا۔ احسان فراموشی کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو سکتی ہے؟ البتہ پیچھے نہ ہٹنے کا معاملہ اس سے مشروط ہے کہ پولیس ہمارے ساتھ زیادہ بے تکلفی کا اظہار نہیں کرے گی؛ اگرچہ الیکشن کمیشن کی طرح یہ بھی ہماری ہی لگائی ہوئی ہے‘ لیکن اس سے بھی کچھ امیدیں وابستہ نہیں کہ جا سکتیں‘ کیونکہ ادھر عابد باکسر نے بھی الٹے سیدھے بیان دینا شروع کر دیئے ہیں‘ اب آپ ہی بتائیں کہ آخر کس پر اعتماد کیا جائے‘ لیکن وہ یہ بھی خیال رکھے کہ میرے ساتھ ساتھ چھوڑا اسے بھی نہیں جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے پارلیمنٹ
میں جانے کا فیصلہ کیا: قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ”جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں جانے کا فیصلہ کیا‘‘ اگرچہ زرداری صاحب اپنے قریبی ساتھیوں کی مدد سے جمہوریت کو کافی مضبوط کر چکے ہیں‘ لیکن جمہوریت جتنی زیادہ مضبوط ہو‘ اس کے لیے اتنا ہی اچھا ہے‘ جبکہ اسے مضبوط کرنے کا طریقہ ہمارے سوا کوئی اور جانتا بھی کون ہے! ماسوائے میاں نواز شریف کے‘ جو بیچارے جمہوریت کو مضبوط کرتے کرتے جیل پہنچ گئے ہیں‘ اور اب زرداری صاحب کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے‘ ان حالات میں جمہوریت مزید مضبوط کیسے ہو سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ”ہمیں حکومت میں آنے کا شوق نہیں‘ ہم اپوزیشن میں بیٹھیں گے‘‘ کیونکہ حکومت کا شوق ہم کافی حد تک پورا کر چکے ہیں‘ بلکہ حکومت خود بھی ہمارا شوق کافی پورا کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”پیپلز پارٹی تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہے‘‘ کیونکہ ہم زیادہ سے زیادہ یہی کر سکتے تھے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل میں شریک ِگفتگو تھے۔
متنازعہ الیکشن سے بننے والی حکومت کو تسلیم نہیں کرینگے: اویس نورانی
جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی نے کہا ہے کہ ”متنازعہ الیکشن سے بننے والی حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے‘‘ اگرچہ ہمارے تسلیم کرنے یا نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا‘ کیونکہ ہم تو نہ تینوں میں ہیں‘ نہ تیرہ میں‘ لیکن کہنے میں کیا ہرج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”دھاندلی زدہ حکومت تبدیلی نہیں لا سکتی‘‘ بلکہ تبدیلی ہم لائیں گے‘ کیونکہ ہمارا احتجاج بذاتِ خود بہت بڑی تبدیلی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران خان کے تمام نعرے کھوکھلے ثابت ہوں گے‘‘ جبکہ ہم اور کچھ نہیں کر سکتے‘ تو چھوٹی موٹی پیش گوئی‘ تو کر ہی سکتے ہیں‘ جو بیشک غلط ثابت ہو ‘کیونکہ اگر منظور وسان کی پیش گوئیاں ‘غلط ثابت ہو رہی ہیں‘ تو ہم کس کھیت کی مولی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”آزاد ممبروں کو خریدنے والے کس منہ سے اصولوں کی بات کرتے ہیں‘‘ اگرچہ یہ بیان ڈرتے ڈرتے ہی دیا‘ کیونکہ اس پر آزاد ممبران ہمارے خلاف مقدمہ بھی کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف وفود سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کو حکومت سازی میں ٹف ٹائم دیں گے: رانا تنویر حسین
سابق وفاقی وزیر اور نو منتخب رکن قومی اسمبلی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ”پی ٹی آئی کو حکومت سازی میں ٹف ٹائم دیں گے‘‘ کیونکہ جب سے ہمارے قائد اندر ہوئے ہیں‘ ہمارے پاس ٹف ٹائم ہی بچا ہے‘ جو ہر کسی کو دینے کے لیے تیار ہیں‘ جبکہ کئی دیگر معززین بھی جوق در جوق اپنے منطقی انجام سے دو چار ہونے والے ہیں‘ اس لیے ہمارے پاس‘ یعنی جو باقی بچیں گے‘ ٹف ٹائم کی کافی افراط ہو جائے گی‘ جسے آگے تقسیم کرتے رہیں گے‘کیونکہ یہ ٹف ٹائم ہمیں بھی پریشان کرتا رہے گا؛ چنانچہ ہم نے خواجہ سعد رفیق کو بھی نیب میں پیش ہونے سے منع کر دیا ہے‘ کیونکہ وہ انہیں گرفتار کرنے کے علاوہ ٹف ٹائم بھی دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ملک بھر سے دھاندلی کی آوازیں اٹھ رہی ہیں‘‘ جس سے ہمیں اپنا زمانہ یاد آ رہا ہے‘ کیونکہ ان الیکشنوں کے بعد بھی ملک بھر سے دھاندلی کی آوازیں اٹھ آتی تھیں۔ آپ اگلے روز ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
جعلی مینڈیٹ جمہوریت کے لیے نیک شگون نہیں: عرفان ڈوگر
نواز لیگ کے نو منتخب ایم این اے سردار محمد عرفان ڈوگر نے کہا ہے کہ ”جعلی مینڈیٹ جمہوریت کے لیے نیک شگون نہیں‘‘ کیونکہ ہمارے زمانے میں بھی جعلی مینڈیٹ ہی ملا کرتا تھا‘ جس کا انجام سب کے سامنے ہے اور ہمارے قائد اندر ہیں‘ جبکہ دیگر قائدین بھی یکے بعد دیگرے وہیں پہنچنے والے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ”فیورازم کے باوجود خفیہ طاقتیں مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کر سکیں‘‘ جبکہ ہمارے وقتوں میں فیورازم سے مکمل طور پر مطلوبہ نتائج حاصل کر لیے جاتے تھے اور کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ”شیر کو پنجرے میں بند کر کے لاڈلے کو کامیاب کرایا گیا ہے‘‘ بلکہ شیر کو باقاعدہ بکری بنا دیا گیا تھا اور وہ دھاڑنے کی بجائے باقاعدہ ممیانے لگ گیا تھا؛حتیٰ کہ ہم اسے ذبح بھی کرنے لگے تھے کہ کم از کم اس کم بخت کا گوشت ہی کام آ جائے‘ پیشتر اس کے کہ وہ بلی بن جائے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں اپنے مختلف حلقوں میں خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
بھلے ہی دل کو لاچاری رہے گی
ترے ہونے کی سرشاری رہے گی