سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے!!….ظفر اقبال
چند روز میں پنجاب عمدہ ترین لیڈر
سے محروم ہو جائے گا: تہمینہ درانی
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی اہلیہ تہمینہ درانی نے کہا ہے کہ ”چند روز میں پنجاب عمدہ ترین لیڈر سے محروم ہو جائے گا‘‘ اور جہاں تک دوسرے معاملات کا تعلق ہے ‘تو میرا یہ بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ دونوں بھائیوں کو احتیاط سے کام لینا چاہئے اور اس بداحتیاطی کا نتیجہ ایک بھائی تو بھگت رہا ہے اور دوسرے کو اس کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ”شہباز کبھی بھائی کی پیٹھ میں خنجر نہیں گھونپیں گے‘‘ کیونکہ خنجر تو اب پرانی اور از کارِ رفتہ چیز ہو چکی ہے‘ جبکہ اس کا ہر چیز کے لئے دیگر بے شمار ذریعے موجود ہیں‘ اس لئے انہیں خنجر سے کام لینے کی ضرورت نہیں ہے اور نواز شریف کے استقبال کے لئے ایئر پورٹ تک جانے والا جو معاملہ تھا ‘وہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی‘ ماشاء اللہ چشم بد دور! آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹ پر ایک پیغام نشر کر رہی تھیں۔
ایک پارٹی کو جعلی مینڈیٹ دے کر
عوام کا اعتماد مجروح کیا گیا:فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”ایک پارٹی کو جعلی مینڈیٹ دینے کے لئے عوام کا اعتماد مجروح کیا گیا‘‘ بلکہ عوام پر لعنت بھیجیں میرے جذبات کو مجروح ‘بلکہ ذبح کر دیا گیا اور وہ بھی دائمی چھری کے ساتھ کم از کم چھری تو سیدھی رکھتے‘ چنانچہ میں وہ خربوزہ ہوں ‘جس پر الٹی چھری گرائی گئی یا مجھے خربوزے پر گرا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ”جعلی مینڈیٹ کے ذریعے وزیراعظم بنایا جا رہا ہے‘‘ اگرچہ پہلے بھی مینڈیٹ جعلی اور دھاندلی زدہ ہوا کرتا تھا‘ لیکن میرا اُلو سیدھا ہو جایا کرتا تھا اور اب وہ ٹیڑھے کا ٹیڑھا ہاں ہاں کر رہا ہے‘ لیکن کوئی سننے والا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کی بدترین دھاندلی کر کے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا‘ بلکہ عوام جائیںبھاڑ میں‘ سوال تو میرا ہے‘ جس کا اس بیدردی سے کباڑہ کر دیا گیا‘ آپ اگلے روز سکھر سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کو حکومت کرنے کا بھر پور موقع دیں گے:احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ”تحریک انصاف کو حکومت کرنے کا بھر پور موقع دیں گے‘‘ جس طرح ہم نے اسے جیتنے کا بھر پور موقع دیا تھا کیونکہ نواز شریف کا بیانیہ ویسے ہی ٹھس ہو چکا تھا اور ان کی احتجاجی تحریک اپنی قوت آپ مرتی نظر آتی ہے ‘جبکہ عوام نے یہ بھی سوچا کہ ایک شخص جس کی بقیہ ساری عمر جیل میں گزرتی دکھائی دے رہی ہے‘ وہ ہماری رہنمائی کیا کرے گا‘ جبکہ ابھی مزید کئی سزائیں ہونے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم پی ٹی آئی کے جھوٹ اور دھوکے کا پول عوام کے سامنے کھولیں گے‘‘ کیونکہ اگر ہمارے جھوٹ اور دھوکے کا پول عوام کے سامنے کھل چکا ہے‘ تو ان کا بھی کھلنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ”بہت بار عوام مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دن یاد کرے گی‘‘ اور یاد کر کر کے اپنے سر پیٹا کرے گی کہ وہ کس عذاب میں گرفتار تھے۔ آپ اگلے روز نارووال سے ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
ن لیگ کو دیوار کے ساتھ لگانے کی کوشش کی گئی: برجیس طاہر
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وفاقی وزیر برائے امور کشمیر‘ گلگت بلستان برجیس طاہر نے کہا ہے کہ ”ن لیگ کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی‘‘ لیکن دیوار نے خود انکار کر دیا کہ یہ مجھے معاف ہی رکھیں تو اچھا ہے ‘کیونکہ دیوار بھی کچی اور خستہ تھی‘ اگر ہم اس کے ساتھ خود بھی لگ جاتے تو بھی اس نے زمین بوس ہو جانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”جوڈیشل مارشل لاء میں بھی ن لیگ نے دو نشستیں جیتیں‘‘ اگرچہ اس پر مجھے توہین عدالت کا نوٹس مل سکتا ہے‘ اور میں نے غیر مشروط معافی نامہ پہلے ہی لکھ رکھا ہے کہ داشتہ آیدبکار۔ انہوں نے کہا کہ ”مسلم لیگ ن نے جمہوریت کی بقاء کے لئے انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کیا‘‘ اگرچہ ہم جمہوریت کو بقا کی آخری منزل تک پہنچا چکے تھے اور وہ کانوں کو ہاتھ لگا رہی تھی کہ یہ میرے ساتھ ہو کیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز سانگلہ ہل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ملکی ترقی کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے:رانا تنویر حسین
سابق وفاقی وزیر (ن) لیگ کے ایم این اے رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ”ملکی ترقی کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے‘‘ جس کے بارے میں موصوف نے خود لکھ رکھا ہے کہ کرپشن کے بغیر ترقی ہو ہی نہیں سکتی‘ اور اب وہ اسی ترقی کی سزا بھی بھگت رہے ہیں‘ جبکہ ابھی مزید سزائیں ان کا انتظار کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) حکومت کو آئینی و قانونی طریقے سے گھر بھیجے گا جیسا کہ اس کی اعلیٰ قیادت آئینی اور قانونی طریقے سے جیل میں ہے اور خوب مزے میں ہے ‘کیونکہ وہاں ہرقسم کی سہولیات موجود ہیں اور وہ سوچتے ہیں کہ انہیں وہاں بہت پہلے چلے جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے غیور عوام نے 25 جولائی کو شیر کو ووٹ ڈالے ‘مگر نادیدہ قوتوں نے مسلم لیگ (ن) کا مینڈیٹ چرا لیا‘‘ مگر یہ ایسی چوری ہے اس کا پرچہ درج کرایا جاسکتا ہے‘ نہ یہ چور کے قبضے سے برآمد کی جاسکتی ہے‘ کیونکہ چور ذرا ڈاہڈا واقع ہوا ہے۔ آپ اگلے روز فیروز والا میں اپنے حق میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
یہی نہیں کہ لہکتی ہوئی ہوا چپ ہے
کئی دنوں سے ہمارا وہ بے وفا چپ ہے