سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے…ظفر اقبال
ملک پر مسلط شخص دس روز سے ہمیں بنا رہا ہے: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ”ملک پر مسلط شخص دس روز سے ہمیں بنا رہا ہے‘‘ جبکہ ہم تو اپنی قسمت پر آٹھ آٹھ آنسو رو رہے تھے جبکہ روتے روتے ہماری گھگی بھی بندھ گئی تھی ۔ لیکن خدا خدا کر کے ہنسی کا منہ دیکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ”لیگی کارکنوں کو عوام سے رابطہ بحال رکھنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں‘‘ اگرچہ عوام کی طرف سے انہیں کورا جواب ملا ہے۔ تاہم یہ بات بھی غنیمت ہے کہ عوام نے انہیں زدوکوب نہیں کیا جس پر عوام کو بھی مبارکباد پیش کی گئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ”اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ ملک میں وہ وقت آئے جب لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے‘‘ خاص طور پر شیخ رشید کو ہدایت دے کر میرے خلاف انتقامی کارروائی کرتے ہوئے مہنگے داموں انجن خریدنے پر شور نہ مچائے کیونکہ شور سے بھی فضائی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران عوام کے چولہے بند کرنے کے لیے تبدیلی لائے: عابد شیر علی
سابق وفاقی وزیر اور نواز لیگ کے رہنما عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ”عمران عوام کے چولہے بند کرنے کے لیے تبدیلی لائے‘‘ جبکہ ہمارے عہد میں تو عوام کے چولہے ویسے ہی ٹھنڈے رہتے تھے۔ انہیں بند کرنے کا کیا فائدہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ ”حکومت کس کی اجازت سے قوم پر بجلی بلوں کا بوجھ ڈال رہی ہے‘‘ جبکہ حکومت کو کم از کم مجھ سے اجازت ضرور لینی چاہئے تھی کہ پانی و بجلی کا وزیر میں رہا ہوں اور الیکشن ہارنے کے بعد تو میں اور بھی ہمدردی کا مستحق ہو گیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ”عوام کے ساتھ ظلم نہیں ہونے دیں گے‘‘ کیونکہ عوام کے ساتھ جتنا ظلم ہم کر چکے ہیں اس کے بعد کسی مزید ظلم کی گنجائش ہرگز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم ایک ایک دن کا حساب لیں گے بشرطیکہ جو حساب ہم سے لیا جا رہا ہے‘ اس سے چھٹکارا مل گیا تو۔ انہوں نے کہا کہ ”ہمارا ان سے مقابلہ ہے جو سُہانے خواب دکھاتے ہیں‘‘ جبکہ ہم نے کبھی ایسا نہیں کیا اور خدمت اکٹھی کرنے میں لگے رہے۔ آپ اگلے روز کاغذات نامزدگی داخل کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکمران ملکی جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں: رانا طارق
لیگی ایم پی اے رانا طارق نے کہا ہے کہ ”حکمران ملکی جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں‘‘ جبکہ ہماری کارگزاریوں کی وجہ سے دنیا بھر میں صفِ ماتم بچھی ہوئی تھی جو کم از کم جگ ہنسائی سے تو بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران خان سول ڈکٹیٹر بن کر حکمرانی کا مزہ لے رہے ہیں‘‘ جبکہ ہمارے قائد معمولی سی بادشاہت پر ہی گزارا کیے ہوئے تھے اور رعایا خوشی سے پاگل ہو گئی تھی اور اسی پاگل پن میں عمران خان کو اتنے ووٹ دیئے کہ ہم اب اپوزیشن میں دھکے کھاتے پھرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”عوام نواز شریف کی حکومت کو فراموش نہیں کر سکیں گے‘‘ کہ کس طرح انہیں مہنگائی اور کرپشن کی چکی میں پیس کر رکھ دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”پی ٹی آئی کو منہ کی کھانا پڑے گی‘‘ حالانکہ ہم نے کھانے کے لیے کچھ چھوڑا ہی نہیں تھا جبکہ ہمارے قائد کا ہاضمہ بھی بہت تیز‘ بلکہ لکڑ ہضم پتھر ہضم قسم کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”مسلم لیگ ن پی ٹی آئی کو فری ہینڈ نہیں دے گی‘‘ جبکہ فری ہینڈ کے علاوہ بھی ہمارے پاس دینے کو کچھ نہیں ہے۔ آپ اگلے روز رائے ونڈ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اپوزیشن میں بیٹھ کر ملکی ترقی کے خواب
ضرور پورے کرینگے: رشید احمد
ن لیگ کے ایم این اے ملک رشید احمد خان نے کہا ہے کہ ”اپوزیشن میں بیٹھ کر ملکی ترقی کے خواب ضرور پورے کریں گے‘‘ اگرچہ ہمارے قائد نے ملکی ترقی کو بامِ عروج تک پہنچا دیا تھا اور کرپشن بھی اُس حساب سے کارفرما رہی کیونکہ ان کے فرمان کے مطابق کرپشن کے بغیر ترقی ہو ہی نہیں سکتی‘ اگرچہ وہ بھی اشتہاری ترقی تھی لیکن اب حقیقی اور اصل ترقی اپوزیشن میں بیٹھ کر ہی کریں گے۔ کیونکہ بیٹھ کربلکہ لیٹ کر زیادہ کام ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”کسی جماعت کے پاس شہباز شریف کا نعم البدل نہیں ہے‘‘ کیونکہ جتنے مقدمات موصوف پر ہونے والے ہیں ان کی سزا کاٹنے کے لیے بھی دو زندگیوں کا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”تعلیم‘ سپورٹس اور صحت وغیرہ سمیت عوامی فلاحی منصوبوں نے مسلم لیگ کو ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بنایا‘‘ جس کا اظہار سکولوں‘ ہسپتالوں اور کھیل کے میدانوں کی حالتِ زار سے ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز قصور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
آصف علی زرداری اپوزیشن کی رائے کا احترام کریں: فضل الرحمن
اپوزیشن کی طرف سے صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”آصف علی زرداری اپوزیشن کی رائے کا احترام کریں‘‘ اور اگر وہ نہیں کر سکتے تو دل پر پتھر رکھ کر تھوڑا بہت احترام میرا ہی کر ڈالیں‘ اگرچہ اس سے بھی ان کی عاقبت ہی خراب ‘ بلکہ مزید خراب ہوگی۔ کیونکہ الحمد للہ میری شہرت ہی ایسی ہے۔ الیکشن ہارنے کے بعد تو میں زیادہ ہمدردی کا مستحق ہو گیا ہوں اور بے شک میں نے اس کے باوجود ہار جانا ہے‘ لیکن زرداری صاحب جیسی شخصیت کی مدد تو سونے پر سہاگے کا کام کرے گی‘ اگرچہ لوگ تو مجھے یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر میں بلا مقابلہ کھڑا ہوا تو پھر بھی ہار جائوں گا‘ انہوں نے کہا کہ ”امید ہے زرداری دوستی کے تقاضوں پر پورا اتریں گے‘‘ اگرچہ دوست آں باشد کہ گیرد دستِ دوست‘ کا ایک مطلب یہ ہے کہ دوست دوست کے ہاتھ پکڑے رکھے تا کہ اس کی دھلائی جی بھر کے ہو سکے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
محبت سر بسر نقصان تھا میرا‘ ظفرؔ ابکے
میں اس سے بچ بھی سکتا تھا مگر ہونے دیا میں نے