سرخیاں اُن کی، متن ہمارے….ظفر اقبال
میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزایافتہ سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ ”میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا‘‘ کیونکہ کِک بیکس‘ کمیشن‘ منی لانڈرنگ وغیرہ کوئی غلط کام نہیں ہیں اور ان کے بغیر کوئی حکومت نہیں چل سکتی‘ اس لیے میرا دعویٰ ہے کہ عمران خان کی حکومت بھی نہیں چل سکے گی؛ چنانچہ اگر وہ اب ہی راز کو سمجھ جائیں‘ تو اُن کے لیے بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ”مجھے یقین تھا کہ بے گناہ ہوں‘‘ جیسے کہ ہر ملزم کو اُس کا وکیل یقین دلاتا ہے‘ کیونکہ وہ فیس بھی اسی بات کی لیتا ہے‘ تاہم ابھی تو ضمانت کا فیصلہ ہوا ہے‘ اصلی مقدمہ تو ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”میرا ضمیر مطمئن ہے‘‘ اور بڑی مشکل سے اس کم بخت کو مطمئن کیا ہے‘ اور اگر یہ مطمئن نہ بھی ہو‘ تب بھی‘ فرض کر لیا جاتا ہے کہ مطمئن ہے‘ جبکہ کم از کم ضمیر پر تو آدمی کو اختیار ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ”اللہ حق اور انصاف کا ساتھ دیتا ہے‘‘ اگرچہ نا اہلی کے سلسلے میں اُسے ایسا کرنا شاید یاد نہ رہا ہو۔ آپ اگلے روز اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد لیگی رہنمائوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کو غیر ملکی دورے میں بھیک نہیں مانگنی چاہئے: خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ”عمران خان کو پہلے غیر ملکی دورے میں بھیک نہیں مانگنی چاہئے‘‘ کیونکہ مجھے اعتراض بھیک مانگنے پر نہیں‘ کیونکہ ہم نے اور ن لیگی حکومت نے ملک کو بھیک ہی مانگنے کے اہل کر چھوڑا ہے‘ بلکہ نواز شریف نے تو بھیک کے پیسوں کو بھی خدمت سمجھ کر اس کے ساتھ وہی سلوک کیا۔ اس لیے میرا اعتراض پہلے دورے پر ہے‘ بلکہ انہیں سعودی عرب کو امداد کی پیشکش کرنی چاہئے تھی اور باقی سارے دورے کو بھیک مانگنے کے لیے رکھ چھوڑنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”وزیراعظم کا سعودی عرب کا دورہ مُبہم ہے‘ کیونکہ انہیں واضح طور پر اعلان کرنا چاہئے تھا کہ وہ بھیک مانگنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”اُنہیں پہلے دورہ میں صرف مقدس مقامات کی زیارتیں کرنی چاہئے تھیں‘‘ بلکہ جانے سے پہلے اُنہیں زرداری صاحب کی زیارت کرنی چاہئے تھی ‘جو اپنی جگہ پر ایک انتہائی برگزیدہ ہستی ہیں۔ وہ اگلے روز اسلام آباد میں غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف کو وہ انصاف ملا ہے‘ جس کے وہ حقدار تھے: پرویز رشید
مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ”نواز شریف کو وہ انصاف ملا ہے ‘جس کے وہ حقدار تھے‘‘ البتہ آئندہ مقدمات میں جو انصاف انہیں ملنے والا ہے‘ اس کے وہ حقدار ہرگز نہیں ہوں گے‘ کیونکہ ان کی خدمات کا دائرہ اس قدر وسیع و عریض ہے کہ دو چار مقدمات تو اس کے متحمل ہی نہیں ہو سکتے اور یہی حال زرداری صاحب کا ہے اور جو انصاف انہیں ملنے والا ہے‘ وہ اس کے یقینا حقدار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”عوام نے ہمیشہ نواز شریف کا ساتھ دیا‘‘ اور جو حالت انہوں نے اپنے اداروں میں عوام کی کر دی تھی اس کے نتیجے میں وہی کچھ ہونا تھا ‘جو حالیہ انتخابات میں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”عوام آئندہ بھی انہی کا ساتھ دیں گے‘‘ کیونکہ اگر موقع ملا ‘تو وہ عوام کے ساتھ آئندہ بھی ایسا ہی سلوک کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران خان نے جو الزامات عائد کئے تھے‘ وہ ثابت نہیں ہو سکے‘‘ کیونکہ وائٹ کالر جرائم ویسے بھی آج تک کبھی ثابت نہیں ہوگے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے‘ ہرتنگی
کے بعد آسانی آتی ہے: فضل الرحمن
ایم ایم اے کے سربراہ اور جمعیت علمائے اسلام کے کرتا دھرتا مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے اور ہر تنگی کے بعد آسانی آتی ہے‘‘ اگرچہ میرے معاملے میں یہ کام اللہ میاں نے ووٹرز کے سپرد کر رکھا تھا۔ جنہوں نے اپنا کام دکھا دیا؛ البتہ جو حبس‘ تنگی‘ بلکہ تنگدستی سے ہی دو چار ہوں‘ اس کے بعد آسانی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے‘ بلکہ مزید تنگدستی کے آثار واضح نظر آ رہے ہیں‘ جبکہ نواز شریف کو جو آسانی میسر آ گئی ہے‘ اس پر انہیں بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے‘ کیونکہ صرف ضمانت ہوئی ہے اور سارا کیس ابھی باقی ہے‘ بلکہ ابھی دوسرے مقدمات کا فیصلہ آنا ہے‘ اور اللہ معاف کرے‘ شاید کتنی بار ابھی مزید ذلتوں کا سامنا کرنا پڑے ‘جبکہ میرا فیصلہ تو ہمیشہ کے لیے ہو چکا ہے‘صرف تنگی اور تنگدستی کا معاملہ بھی ایسا ہے کہ یہ بھی مستقل نظر آ رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ میرے معاملات بھی جیسے نواز شریف سے جڑے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز نواز شریف کی ضمانت پر رہائی پر گفتگو کر رہے تھے۔
نیب متنازعہ ہو چکی ہے‘ چیئر مین فوراً استعفیٰ دیں: مجتبیٰ شجاع الرحمن
مسلم لیگ ن کے رہنما مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ ”نیب متنازعہ ہو چکی ہے‘ چیئر مین فوراً استعفیٰ دیں‘‘ پیشتر اس کے کہ آئندہ غیر متنازعہ فیصلوں سے وہ ایک بار پھر غیر متنازعہ ہو جائے‘ کیونکہ نیب ہمارے ‘ ادوار میں ہمیشہ غیر متنازعہ رہی ہے اور ہمیشہ کردار ادا کرتی رہی ہے‘ جس کے لیے یہ ادارہ بنایا گیا تھا‘ لیکن اب اس نے خاصہ گستاخانہ طور طریقے اپنا لیے ہیں‘ اور ایسے کام شروع کر دیئے ہیں ‘جو پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے‘ اگرچہ چیئر مین کے استعفیٰ سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا‘ کیونکہ جو نیا بھی آئے گا‘ وہ بھی نئے سے نئے مقدمات قائم کر کے متنازعہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”عدلیہ نے آئین اور قانون کی بالادستی ثابت کر کے عوام کی صحیح ترجمانی کی‘‘ اور ہر وہ مقدمہ جو شریف فیملی کے حق میں آتا ہے‘ اس سے آئین و قانون کی بالادستی اپنے آپ ہی ثابت ہو جاتی ہے۔ بصورت دیگر کسی بھی طرح سے آئین و قانون کی بالادستی ثابت نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
ایسے ہے جیسے کچھ تھکن اُس کی بھی ہے‘ ظفرؔ
جو بوجھ میں نے سر پہ اُٹھایا ہوا نہیں