سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے….ظفر اقبال
عوام کی حاکمیت بحال کر کے رہوں گا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ ”عوام کی حاکمیت بحال کر کے رہوں گا‘‘ اور عوام کی حاکمیت سے مراد خاکسار کی حاکمیت ہے ‘جس کی اس ناچیز کو یوں سمجھیے کو عادت ہی پڑ گئی ہے اور جس کی ذمہ دار وہ خلائی مخلوق ہے‘ جس نے بار بار مجھے کامیاب کروایا اور اب ہاتھ نہیں پکڑا رہی؛ حالانکہ میں آج بھی ان کی طرف ہی دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ”مشن کے راستے میں جیل آئے یا پھانسی‘ میرے قدم نہیں رکیں گے‘‘ کیونکہ اللہ کے فضل سے جب سے میں نظریاتی اور انقلابی ہوا ہوں‘ مجھے خود سمجھ نہیں آتی کہ یہ مجھے کیا ہو گیا ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ”عوام کل گھروں سے نکلیں اور ایئر پورٹ آئیں‘‘ اور تین سو ارب مارکہ لیڈر کا استقبال کر کے ایک سٹال قائم کریں کہ ایک سزا یافتہ مجرم کو کس طرح ہیرو بنایا جا سکتا ہے؛ بشرطیکہ اس روز بارش اور دفعہ 144 سارا کام ہی خراب نہ کردے۔ آپ اگلے روز لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
6 جولائی کا فیصلہ مسترد‘ عوام اپنا فیصلہ کل سنائیں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”6 جولائی کا فیصلہ مسترد‘ عوام اپنا فیصلہ کل سنائیں گے‘‘ اگرچہ میں نے وہ فیصلہ مسترد نہیں کیا ہے‘ کیونکہ میں ایک امن پسند آدمی ہوں اور برخوردار حمزہ کا بھی یہی خیال ہے اور اس نے میری امن پسندی کی خوشی میں دیگیں پکوا کر اور لڈو تقسیم کر کے نہایت فراخ دلی کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”دوبارہ منتخب ہوئے تو بجلی کی قیمت کم کریں گے‘‘ کیونکہ پچھلی بار ہم دیگر مفید کاموں میں مصروف رہے ‘جس کی پاداش میں یہ نوبت آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں‘ تو میں تیار ہوں‘‘ بلکہ کر ہی لیں‘ تو بہتر ہے‘ تا کہ ریلی وغیرہ کی بک بک سے خلاصی ہو سکے اور بھائی صاحب سے کہہ سکوں کہ میں تو اندر تھا‘ میں کیا کر سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”ہر قیمت پر نواز شریف کا استقبال کریں گے‘‘ تاہم دفعہ 144 کے نفاذ پر نگران حکومت کا تہہ دل سے مشکور ہوں اور ہم قانون توڑنے والے ہرگز نہیں ہوں گے۔ آپ اگلے روز جلسۂ عام سے خطاب اور انٹرویو دے رہے تھے۔
25 جولائی کو دھاندلی نہیں ہو گی‘ مطلوبہ
نتائج حاصل کر لئے گئے ہیں: جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ”25 جولائی کو دھاندلی نہیں ہو گی‘ مطلوبہ نتائج حاصل کر لئے گئے ہیں‘‘اور یہ میں اس علمِ نجوم کی بناء پر کہہ رہا ہوں‘ جو میں نے حال ہی میں سیکھا ہے ‘کیونکہ سیاست میں سے تو مجھے ایسے نکال دیا گیا ہے‘ جیسے دودھ میں سے مکھی نکالی جاتی ہے؛ حالانکہ دودھ کو خود ڈھک کر رکھنا چاہئے‘ تا کہ اس میں مکھی گر ہی نہ سکے ‘کیونکہ مکھی بھی میری طرح ایک آزاد خیال چڑیا ہے اور میرے لیے تو گرنے کے لیے کہیں دودھ بھی دستیاب نہ ہوا‘ جبکہ مسلم لیگ کے سارے دودھ کی تو ویسے ہی کچّی لسّی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ملتان میں نمکو اور پاپڑ بیچنے والے الیکشن لڑ رہے ہیں‘‘ حالانکہ یہ صرف محمودیوں‘ قریشیوں اور کھوسوں کا حق ہے‘ جو سالہا سال سے ملک پر حکومت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”اگر نواز شریف پر کرپشن کا الزام مان بھی لیا جائے‘ تو وہ 1992ء کی کرپشن ہے‘‘ جبکہ اتنی پرانی ہو کر کرپشن‘ کرپشن رہتی ہی کب ہے؟ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کی واپسی سے تاریخ
کا رخ بدل جائے گا: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی مرکزی ترجمان اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ”نواز شریف کی واپسی سے تاریخ کا رخ بدل جائے گا‘‘ اور یہ پیچھے کی طرف سفر کرنا شروع کر دے گی‘ تا کہ اپنے شاندار ماضی سے لوگوں کو سبق حاصل کرنے کا موقعہ فراہم کر سکے‘ بلکہ میاں صاحب تو ملک کا جغرافیہ بھی تبدیل کرنے کے خواہاں تھے اور مودی صاحب سے مل کر وہ ایک پلان پر کام بھی کر رہے تھے‘ لیکن خلائی مخلوق نے ان کی ایک نہ چلنے دی اور سارا پروگرام دھرے کا دھرا رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ”تاریخی استقبال کے لیے کارکنوں کی قیادت خود شہباز شریف کریں گے‘‘ اگرچہ اس سے جان چھڑوانے کے لیے انہوں نے اپنی گرفتاری کی پیشکش کر رکھی ہے ‘جبکہ دفعہ 144 کے نفاذ کے ساتھ ساتھ موسلا دھار بارش کا امکان ہے‘ اس لیے استقبال نہ بھی ہو سکا ‘تو یہی کیا کم ہے کہ وہ ابرِ کرم کو ساتھ لے کر آ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھیں۔
13 جولائی کو الیکشن سے بھی بڑا معرکہ ہے: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ”13 جولائی کو الیکشن سے بھی بڑا معرکہ ہے‘‘ کیونکہ والد صاحب اور میں بڑے آرام سے اندر ہو جائیں گے اور کارکن پولیس کی لاٹھیاں کھاتے اور گرفتار ہوتے رہیں گے‘ جبکہ بارش کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اس کے علاوہ ہو گا‘ جبکہ مریم باجی کی شکل دیکھنے کی بھی زبردست خواہش ہے کہ وہ سزا یاب ہو کر کیسی لگتی ہیں اور وزیراعظم بننے کے بعد انہوں نے کیسا لگنا تھا۔اللہ تعالیٰ کی قدرتیں کہاں تک بیان کی جا سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ”قوم کے نجات دہندہ کا شایان شان استقبال پوری دنیا دیکھے گی‘‘ اس لیے اس نجات یافتہ قوم کا فرض ہے کہ وہ تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے اور بالآخر سزا یافتہ ہونے والے اپنے ہیرو کا استقبال میں پورا زور لگا دیں‘ کیونکہ ویسے بھی یہ ان کا آخری استقبال ہو گا‘ جبکہ ان کی عمر عزیز کا باقی حصہ تو جیل ہی میں گزرے گا۔ انشاء اللہ العزیز۔ آپ اگلے روز سرگودھا میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
سیدھے سیدھے شعر کہتے‘ سب کو خوش کرتے‘ ظفرؔ
کیا کیا جائے کہ اپنی عقل میں فتور تھا