سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے….ظفر اقبال
پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی پیٹھ میں چھُرا گھونپ دیا: عابد شیر علی
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ”پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی پیٹھ میں چھُرا گھونپ دیا‘‘ اور ہمیں اعتراض صرف چھُرے کے استعمال پر ہے ‘کیونکہ یہ گوشت وغیرہ کاٹنے کے کام آتا ہے اور اس کی جگہ چاقُو یا خنجر بھی استعمال کیا جا سکتا تھا‘ کیونکہ ہم جمہوریت کا پیٹ انہی آلات سے پھاڑتے رہے ہیں‘ بلکہ چھُرے کے استعمال پر سب سے زیادہ اعتراض قصاب حضرات کو ہونا چاہئے‘ تاہم ‘ ہم بھی اپنے وقت میں قصابوں سے کچھ کم نہیں رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”اپوزیشن متحد ہوئی تو چار ووٹوں سے جیت جائیں گے‘‘ جبکہ پیپلز پارٹی نے اپنے فیصلے سے میرے سارے اندازے غلط ثابت کر دیئے ہیں کہ ایسے ہی اندازے میں نے اپنے الیکشن کے دوران بھی لگائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ”پیپلز پارٹی اپنے امیدوار کے نام پر ڈٹی ہوئی ہے‘‘ جبکہ ہم تو مولانا کو دستبردار کرانے پر تیار تھے‘ یعنی شہباز صاحب نہیں مانے‘ کیونکہ وہ زیادہ بری طرح ہارنا چاہتے تھے۔ آپ ضمنی انتخاب کے لیے کاغذات جمع کرا رہے تھے۔
ارکان اسمبلی کو خریدنے اور توڑنے
کی سازشیں ناکام ہوں گی: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ”ارکان اسمبلی کو خریدنے اور توڑنے کی سازشیں ناکام ہوں گی‘‘ جس طرح تایا جان کے خلاف کی جانے والی سازشیں ناکام ہو گئی ہیں اور اب وہ جیل میں اے کلاس کے مزے لے رہے ہیں اور عوام کی بک بک سے بھی ان کی جان چھوٹ گئی ہے۔ جنہوں نے الیکشن میں ان کے بیانیہ کو دھتکار کر رکھ دیا؛ اگرچہ والد صاحب بھی اس بیانیہ کے حق میں نہیں تھے اور خاموشی کی پالیسی اختیار کیے رکھی‘ جس طرح انہوں نے ایئر پورٹ پر تایا جان کے استقبال کے لیے مال روڈ پر ہی گھومنے پھرنے میں اختیار کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ”جمہوری ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو مقابلہ کریں گے‘‘ کیونکہ یہ کام ہم خود اپنے ادوار میں جی بھر کے کر چکے ہیں اور اگرچہ اسے مزید خراب کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے‘ تاہم وہ اپنی سی کوشش کر کے دیکھ لیں‘ انہیں کامیابی نہیں ملے گی۔ آزمائش شرط ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ اب نواز شریف اور
مریم نواز کے حوالے سے چلے گی: علی احمد کُرد
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمدکُرد نے کہا ہے کہ ”پاکستان کی سیاسی تاریخ اب نواز شریف اور مریم نواز کے حوالے سے چلے گی‘‘ کیونکہ اگر زیر تفتیش مقدمات اور بقایا زیر سماعت مقدمات کی سزائوں کو بھی مد نظر رکھا جائے‘ تو کرپشن‘ منی لانڈرنگ اور جعلسازی میں اتنی طویل سزا دنیا کے کسی اور لیڈر نے نہیں پائی ہو گی کہ یہ اپنی جگہ پر ایک ریکارڈ ہوگا‘ جو آئندہ بھی ٹوٹنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز شریف کے اس سیاسی کردار سے آگاہ ہیں ‘جو انہوں نے ادا کرنا ہے‘‘ کیونکہ انہوں نے جیل میں ‘مجھے کیوں نکالا‘ کے موضوع پر کتاب لکھنا شروع کر دی ہے اور بقایا عمر اسی مصروفیت میں گزارنے کا ارادہ رکھتے ہیں‘ جو مستقبل کی سیاست میں تاریخی کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز شریف کی طبیعت ہر لحاظ سے بہتر ہے‘‘ اور وہ اپنی یادگار تصنیف پورے اطمینان سے قلمبند کر لیں گے۔ آپ اگلے روز اڈیالہ جیل میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف عوام کے دلوں پر حکومت کر رہے ہیں: اختر علی خان
نواز لیگی ایم پی اے چوہدری اختر علی خان نے کہا ہے کہ ”نواز شریف عوام کے دلوں پر حکومت کر رہے ہیں‘‘ اور چونکہ اپنے پورے وزن سے کر رہے ہیں‘ اس لیے عوام دل کے مختلف امراض میں مبتلا ہو گئے ہیں‘ بلکہ بعض اوقات تو اتنے وزن سے ان کا دل بیٹھ بھی جاتا ہے اور زیادہ تر لوگ دل تبدیل کروانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں‘ تا کہ نئے دل کو اس بوجھ سے آزاد کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ”قائد لیگ ملک کے مقبول اور ملک و قوم کا درد رکھنے والے سیاستدان ہیں‘‘ اگرچہ اس درد کا کافی حصہ وہ لندن اور دبئی وغیرہ میں منتقل کر چکے ہیں‘ تاہم کونوں کھدروں میں چھپایا ہوا ابھی اور بھی بہت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”سپریم کورٹ کے فیصلے پر حیرانی نہیں‘‘ کیونکہ موصوف نے کام بھی ایسا ڈال رکھا ہے کہ آئندہ بھی اسی طرح کے فیصلے آتے رہیں گے اور ان پر بھی کسی کو حیرانی نہیں ہو گی‘ کیونکہ انسان جو کچھ بوتا ہے‘ وہی کچھ کاٹتا بھی ہے۔ آپ اگلے روز کامونکے میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
مولانا فضل الرحمن صدر منتخب ہو جائیں گے: رانا اقبال
سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان نے کہا ہے کہ ”مولانا فضل الرحمن صدر منتخب ہو جائیں گے‘‘ اگرچہ وہ پہلے ہی اس قدر متبرک ہستی کے مالک ہیں کہ انہیں کسی مزید عہدے کی ضرورت ہی نہیں ہے اور وہ اپنے مشہورِ زمانہ اوصاف کے طفیل ایک نہایت مقدس شخصیت کے حامل ہیں ‘جن کی لوگ ان کی مثالیں دے کر شرمندہ ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”متعدد حکومتی ارکان میں سے بھی اپوزیشن کے نامزد امیدوار کو ہی ووٹ دیں گے‘‘ کیونکہ انسانی دماغ ایسی چیز ہے کہ وہ کسی وقت بھی پھر سکتا ہے اور ایسے کام کر بیٹھتا ہے کہ بعد میں عمر بھر پچھتاتا رہتا ہے ‘لیکن ان کی تلافی کبھی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ”مولانا خود بھی پُر اُمید ہیں‘‘ جیسا کہ ہر امیدوار ہوتا ہے اور اس کی آنکھیں الیکشن کا نتیجہ دیکھنے کے بعد ہی کھلتی ہیں ‘بلکہ کافی عرصے تک تو انہیں نتیجے پر پھر بھی یقین نہیں آتا۔ آپ اگلے روز اپنے کیمپ آفس میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
میں اگر اُس کی طرف دیکھ رہا ہوں تو‘ ظفرؔ
اپنے حصے کی محبت کے لیے دیکھتا ہوں