جس کی تھوڑی بہت بھی عزت ہو وہ
ذلت کی زندگی نہیں گزار سکتا:نوازشریف
مستقل نااہل اور سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ”جس کی تھوڑی بہت بھی عزت ہو وہ ذلت کی زندگی نہیں گزارسکتا۔‘‘ اور عدلیہ کے خلاف مسلسل زہر اگلنے کے باوجود سمجھتا ہوں کہ مجھ میں تھوڑی بہت عزت ضرور باقی رہ گئی ہے جو جیل جانے سے نہیں گھبرا رہا اور اس کا ذکر بڑی خوش جمعی سے کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ”گھبرانا نہیں مشکلات میں گھرا ہوں‘ ممکن ہے سزا ہو جائے‘‘ اگرچہ عام حالات میں مجھے بہت پہلے سزا ہو جانی چاہیے تھی لیکن نالائق وکیلوں نے مقدمے کو خوامخواہ طول دیا اور چونکہ فیسیں انہیں سرکاری خزانے سے دی گئی تھیں‘ اس لیے انہیں سرکاری وکیلوں کی طرح کیس لڑنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”ایک کے بعد دوسرے مقدمے میں پھانسنے کی تیاری ہے‘‘ یعنی جو مقدمات نیب نے دبا رکھے تھے پتہ نہیں اب کس منہ سے دوبارہ شروع کر رہی ہے اور جس طرح میں اپنی بات پر قائم ہوں‘ نیب کو بھی قائم رہنا چاہیے تھا‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
انشاء اللہ اگلی حکومت بھی نوازشریف کی ہوگی: مریم نواز
سابق اور نااہل وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ”انشاء اللہ اگلی حکومت بھی نوازشریف کی ہوگی‘‘ کیونکہ عمران خان کی حکومت بھی ہماری ہی ہوگی کیونکہ ہم اگر عوام کی خدمت اس قدر نہ کرتے اور بڑے گھر کی سیر نہ کرتے تو عمران خان کبھی کامیاب نہ ہو سکتے تھے‘ تاہم اس سے اگلی حکومت تو یقینا ہماری ہوگی کیونکہ عمران خان کو بھی وہی کچھ کرنا پڑے گا جو ہم کرتے رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں حکومت ہمیں مل جائے گی کیونکہ جو طرزِ حکومت ہم نے طے کردیا ہے‘ یہی باقی رہے گا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی جبکہ ہم نے اس پر بہت محنت کی ہے اور اللہ میاں کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتے کیونکہ ہم محنت پر یقین رکھتے ہیں اور جو کچھ ان مقدمات میں سامنے آ رہا ہے اس کا ایک ایک نقطہ ہماری محنت شاقہ کا گواہ ہے‘ اور اگر عدلیہ ہمارے رنگ میں بھنگ نہ ڈال دیتی تو ہم اپنی طرف سے تو اپنی عاقبت مستقل اور پوری طرح سنوار چکے تھے‘ آپ اگلے روز حسبِ معمول ٹویٹ پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
نوازشریف اپنی قبر خود کھود رہے ہیں: پرویزمشرف
آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین اور سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف نے کہا ہے کہ ”نوازشریف اپنی قبر خود کھود رہے ہیں‘‘ حالانکہ مناسب معاوضے پر گورکن دستیاب ہوں تو اس میں خود اتنی مشقت کرنے کی کیا ضرورت ہے‘ آخر انہیں اپنی موجودہ نہیں تو سابقہ پوزیشن کا ہی کچھ خیال رکھنا چاہیے جبکہ اس تن و توش کا آدمی لنگوٹ باندھے اور ہاتھ میں کسّی اٹھائے قبر کھودتا کتنا برا لگ رہا ہوتا ہے‘ کم از کم میں تو اپنی قبر خود نہیں کھودوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ ”مارشل لا لگانے پر انہی نے مجبور کیا‘‘ کہ نہ وہ مجھے برخواست کرتے اور نہ ہی مجھے مارشل لا لگانا پڑتا کیونکہ ماتحت ہونے کے باوجود آج تک کسی وزیراعظم کے ہاتھوں ایسی گستاخی سرزد نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ”کسی کو امریکہ کے حوالے نہیں کیا‘‘ بلکہ انہیں کہا کہ اپنی مرضی کے آدمی خود ہی لے جائو‘ میں حوالے نہیں کروں گا۔ آپ اگلے روز ایک ویڈیو پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اینٹ سے اینٹ بجانے والا بیان نوازشریف
کی چال میں آ کر دیا: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ”اینٹ سے اینٹ بجانے والا بیان نوازشریف کی چال میں آ کر دیا‘‘ اور اس طرح میرے جیسے بھولے بھالے آدمی سے یہ الٹا سیدھا بیان دلوا دیا جس کا نتیجہ میں اب تک بھگت رہا ہوں اور نہ جانے کب تک بھگتتا رہوں گا کیونکہ میں نے تو آج تک اینٹ کی شکل تک نہیں دیکھی‘ کیا میں کوئی راج مستری ہوں یا میں نے اینٹوں کا بھٹہ لگا رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ”نوازشریف نے ہر موقع پر مجھے بیچا‘‘ اور اچھے خاصے دام کھرے کیے ورنہ میرا تو کوئی ٹکہ دینے کو تیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”میاں صاحب اپنے قریبی افسر کے ذریعے مجھے بہکاتے رہے‘‘ اور میں چونکہ افسروں کی بہت دید کرتا ہوں کیونکہ میں بھی سندھ میں سارے کام افسروں کے ذریعے کرواتا ہوں جنہیں مخالفوں نے فرنٹ مین کا نام دے رکھا ہے‘ خدا انہیں سمجھے اور نیک ہدایت دے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہزارہ افراد پر آئے روز کا ظلم
کوئی دن نہیں جاتا کہ کوئٹہ اور اس کے گردونواح میں چن چن کر ہزارہ افراد کو جان سے مار دینے کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ ان کے درپے وہی لوگ ہیں جو یہاں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کے خواہش مند ہیں۔ ہم قائداعظم اور علامہ اقبال کا یوم پیدائش اور وفات تو بڑی باقاعدگی سے مناتے ہیں لیکن ان کی تعلیمات کو کبھی درخورِ اعتناء نہیں سمجھتے۔ حکومت کی اس معاملے میں خاموشی افسوسناک ہے کیونکہ اس ملک کے تمام شہریوں اور طبقات کی حفاظت کی ذمہ داری بہرحال حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے۔
اور اب کچھ شعروشاعری ہو جائے:
اجازت ہو تو میں اِک جھوٹ بولوں
مجھے دنیا سے نفرت ہو گئی ہے (بشیر بدر)
رسول زادے سپاہیوں کی ہر ایک چوکی کا دھیان رکھنا
امام باڑے میں ایک دُکھیا نیاز بکسے میں ڈالتی ہے (احمد جہانگیر)
میں ترا مسئلہ سمجھتا ہوں
یار مجھ کو بڑا تو ہونے دے (سراقہ قریشی)
وہ چل رہا ہے مرے ساتھ یا نہیں چلتا
کچھ ایسی دھند ہے‘ کچھ بھی پتا نہیں چلتا (کبیر اطہر)
آج کا مطلع
کسی کو کسی سے محبت نہیں
سو‘ اب شاعری کی ضرورت نہیں