سرخیاں‘ متن اور اس ہفتے کی غزل….ظفر اقبال
عمران کارکردگی دکھائے‘ تو تعریف کروں گی:ریحام خان
وزیراعظم عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے کہا ہے کہ ”عمران کارکردگی دکھائے‘ تو تعریف کروں گی‘‘ اگرچہ میری کتاب کی اشاعت سے بھی انہیں کوئی فرق نہیں پڑا تھا اور ان کی صحت ویسی کی ویسی‘ بلکہ پہلے سے بھی بہتر ہے اور نہ ہی میری تعریف کی‘ انہیں کوئی پروا ہے ؛حالانکہ مجھے کہا یہی گیا تھا کہ کتاب کی اشاعت کے بعد وہ کبھی وزیراعظم نہیں بن سکیں گے‘ تاہم اگر شہباز شریف بھی وزیراعظم بننے کے خواہشمند ہوں تو مجھ سے اپنے اوپر کتاب لکھوا لیں‘ کامیابی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ”وعدوں اور حقیقی تبدیلی میں بہت فرق ہوتا ہے‘‘ اگرچہ یہ بات بھی انہیں بتانے کی ضرورت نہیں تھی‘ کیونکہ یہ بات ہر کوئی پہلے ہی جانتا ہے‘ اور ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے مجھے طلاق ہی اس لیے دی تھی ‘تا کہ میں خاتون اوّل بننے سے محروم رہوں‘ کیونکہ طلاق سے مجھے اس وقت بھی سازش کی بُو آ رہی تھی۔ آپ اگلے روز ایک امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دے رہی تھیں۔
دھاندلی کے سوالات کا جواب نہ ملا تو سڑکوں پر ہونگے : شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”دھاندلی کے سوالات کا جواب نہ ملا تو سڑکوں پر ہوں گے‘‘ کیونکہ یہ موٹروے اور سڑکیں‘ اگر ہم نے بنائی ہیں‘ تو اسی لیے کہ کبھی ہم ان پر بھی ہوں‘ ورنہ ان سے حاصل ہونے والی خدمت تو پہلے ہی وصول کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے والوں سے حساب لیں گے‘‘ لیکن کل ہی پھر نیب نے بلا رکھا ہے اور ابھی تو اپنے حساب کی بھی فکر پڑی ہوئی ہے‘ بلکہ یکے بعد دیگرے کئی حسابات ہوں گے‘ جس کے بعد یہ ساری باتیں ہی بے معنی ہو کر رہ جائیں گی‘ یعنی نمازیں بخشوانے چلیں تھے‘ روزے بھی گلے پڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ”پارلیمانی کمیشن نہ بنا تو ایوان نہیں چلنے دیں گے‘‘ لیکن پیپلز پارٹی والوں کی غداری کے بعد یہ بات بھی ناممکن ہو جائے گی‘ کیونکہ ایوان کے چلانے والوں میں وہ بھی شامل ہوں گے‘ جو کہ انہوں نے شور شرابہ کرنے میں بھی ہمارا ساتھ نہیں دیا‘ بلکہ لاک آڈٹ کر گئے تھے۔ آپ اگلے روز وزارت ِعظمیٰ کے انتخاب میں ناکام ہونے کے بعد خطاب کر رہے تھے۔
تحریک انصاف ملک کی نئی قاف لیگ ہے: احسن اقبال
سابق وزیرداخلہ اور منتخب رکن پارلیمنٹ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ”تحریک انصاف ملک کی نئی قاف لیگ ہے‘‘ جس نے ہمارے بندے توڑ لیے اور ہمیں پتہ تک نہ چلنے دیا اور ہماری جماعت میں فارورڈ بلاک کی بنیاد رکھ دی۔ انہوں نے کہا کہ ”جس کو عمران چور اور ڈاکو کہتے تھے‘ اسی کو پنجاب اسمبلی کا سپیکر بنا دیا‘‘ کیونکہ اگر چور اور ڈاکو ہی کو سپیکر بنوانا تھا تو ہم سے زیادہ سپیکر شپ کا مستحق اور کون ہو سکتا تھا اور اسی طرح کمتر قرار دے کر ہماری توہین کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”گالم گلوچ کا کلچر عمران کے آنے سے اسمبلی میں بھی پہنچ گیا‘‘ جبکہ ہمارے کارکن جواب میں پھول برسا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ”ایوان کے اندر عمران خان کے وزیراعظم نامزد ہونے سے مطرت کی یاد تازہ ہو گئی‘‘ جس کو ہم نے خود ہی باہر بھیجنے کا کارہائے سر انجام دیا تھا اور بعد میں اس کی ذمہ داری دوسروں پر تھوپتے رہے کہ یہی تو سیاست ہے۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ سے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عوام پر مسلط کر کے پی ٹی آئی کو جعلی کامیابی دلوائی گئی: آفتاب شیر پائو
قومی وطن پارٹی کے قائد آفتاب شیر پائو نے کہا ہے کہ ”عوام پر مسلط کر کے پی ٹی آئی کو جعلی کامیابی دلوائی گئی‘‘ اور مجھے چونکہ پہلے ہی اس بات کا علم تھا ‘اس لیے میں اس صدمے کی وجہ سے ہار گیا۔ انہوں نے کہا کہ ”قومی وطن پارٹی پختونوں کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑے گی‘‘ کیونکہ ایک میرے الیکشن ہارنے سے ہی وہ بے یارو مددگار ہو گئے ہیں‘ اگرچہ اس سے پہلے بھی وہ ایسے ہی تھے۔ انہوں نے کہا کہ ”ان کی پگڑی اونچی رکھنے کے لیے ہر طرح کی قربانی دی جائے گی‘‘ اگرچہ پگڑی قد کے مطابق ہی اونچی ہوتی ہے‘ تاہم ان کا قد بھی بڑھانے کی کوشش کی جائے گی‘ تا کہ پگڑی زیادہ سے زیادہ اونچی ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا بجلی‘ تیل‘ گیس اور دوسرے قیمتی وسائل سے مالا مال ہے‘ جن میں خود خاکسار بھی شامل ہے اور اگر میں مسلسل اسی طرح ہارتا رہا تو صوبے کی کایا ہی پلٹ جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ پختونخوا سب سے خوشحال صوبہ بن جائیگا‘‘ جس کی وجہ میں نے بتا دی ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں طلبہ اور دیگر وفود سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں حسب ِمعمول اس ہفتے کی تازہ غزل:
یہی نہیں کہ لہکتی ہوئی ہوا چُپ ہے
کئی دنوں سے ہمارا وہ بیوفا چُپ ہے
اُدھر سخی تو بہت اپنی موج میں ہے‘ مگر
سوال کرتا نہیں ہے اِدھر‘ گدا چُپ ہے
اب ایسے لگتا ہے کچھ ہونے والا ہے یک دم
کہ خلق بول رہی ہے مگر خُدا چُپ ہے
وہ دن بھی تھے کہ بہت شور تھا یہاں ہر سُو
اور اب یہ حال ہوا ہے کہ جابجا چُپ ہے
ہے کوئی بات کہ اس بار شہر کا ہر شخص
جہاں جہاں بھی ملے گا یہاں‘ بڑا چُپ ہے
ابھی خبر نہیں بجلی ہے اس میں یا بارش
کہ سر پہ چھائی ہوئی سانولی گھٹا چُپ ہے
ہے لاجواب کہ دینا نہ چاہتا ہے جواب
کہ ایک بول رہا ہے تو دوسرا چُپ ہے
ہر ایک بولنے والا اٹھا گیا نقصان
وہی رہا ہے منافع میں جو رہا چُپ ہے
عجب لگی ہے جو سب کو ظفرؔ کی خاموشی
ابھی وہ بول پڑے گا‘ ابھی ذرا چُپ ہے
آج کا مقطع
ہم سُناتے رہے اپنی ہی کہانی‘ ورنہ
بے زبانوں کی‘ ظفرؔ ہم نے زباں ہونا تھا