سرخیاں‘ متن اور تازہ غزل…ظفر اقبال
احتجاجی تحریک کو ہر صورت انجام تک پہنچایا جائے: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”احتجاجی تحریک کو ہر صورت انجام تک پہنچایا جائے‘‘ جبکہ یہ کونسی احتجاجی تحریک ہے ‘جس میں جلائو گھیرائو کا کوئی واقعہ ہوا ‘نہ ہی کسی کارکن نے جان کی قربانی دی؛ حالانکہ میں خود جیل میں قربانی ہی دینے کے سلسلے میں موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ”شہباز شریف کا اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن کے احتجاج میں نہ پہنچنے کا کیا مطلب ہے اور اس میں کیا پیغام تھا‘ جبکہ اس سے جگ ہنسائی بھی ہوئی اور اتحاد کے ارکان بھی اس پر سخت ناراض ہیں‘‘ اور ‘ووٹ کو عزت دو‘ کے پیغام میں‘ جو ہماری جگ ہنسائی ہوئی ہے ‘کیا شہباز شریف کی نظر میں وہ کافی نہیں تھی‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ”آپ کسی کو خوش کرنے کے لیے اسلام آباد اجلاس میں نہیں پہنچے‘‘ اور یہ کس قدر افسوسناک بات ہے کہ میں نے جن کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے‘ آپ انہیں خوش کرتے پھر رہے ہیں۔ اس لیے میں نے کہا ہے کہ آپ کی بجائے خواجہ آصف کو اپوزیشن لیڈر بنایا جائے۔ آپ اگلے روز جیل میں لوگوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اقتدار میں آ کر پھر عوامی خدمت کریں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”وقت ایک جیسا نہیں رہتا‘ اقتدار میں آ کر پھر عوامی خدمت کریں گے‘‘ تاہم اس سے بدتر وقت بھی آ سکتا ہے‘ کیونکہ نیب اور ایف آئی وغیرہ کی طرف سے جو انکوائریاں مکمل ہونے والی ہیں‘ ان کے نتیجے میں جو وقت آ سکتا ہے‘ اس کا تصور کر کے ہی طبیعت خراب ہونے لگتی ہے‘ البتہ اگر ان کے باوجود کبھی اقتدار ملا تو عوامی خدمت پہلے سے بھی زیادہ کریں گے۔ کیونکہ سابقہ خدمت تو اِدھر اُدھر خرچ ہو چکی ہے‘ جبکہ مقدمات پر بھی کافی خرچہ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی‘‘ اور اب تو ہمارے اصولوں کی ساری دنیا واقف ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”کبھی منفی سیاست نہیں کی‘‘ کیونکہ عوامی خدمت سے ہی وقت نہ ملتا تھا کہ منفی سیاست بھی کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہمیں عوامی خدمت پر فخر ہے‘‘ کیونکہ جس خدمت سے آپ دنوں میں مالا مال ہو جائیں‘ اس پر تو جتنا بھی فخر کیا جائے‘ کم ہے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی کے ارکان سے ملاقات اور گفتگو کر رہے تھے۔
غیر مسلم پاکستانیوں کے حقوق کا دفاع کرتے رہیں گے: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ”غیر مسلم پاکستانیوں کے حقوق کا دفاع کرتے رہیں گے‘‘ اور مسلم پاکستانیوں کے حقوق کا دفاع اس لیے نہیں کیا کہ وہ اپنے حقوق کی حفاظت کرنا خود جانتے ہیں اور چونکہ ہم بھی مسلم پاکستانی ہیں اور جتنا اپنے حقوق کا تحفظ ہم نے کیا ہے ‘وہ ساری دنیا کے سامنے ہے اور جس کے خلاف ہنگامی کارروائی کے طور انکوائریاں وغیرہ بھی شروع کر دی گئی ہیں‘ جس کا سب سے ناپسندیدہ پہلو یہ ہے کہ نواز شریف کے ساتھ رہنا پڑیگا ‘جو کہ اس سے بڑا خواب اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ”آئین غیر مسلم شہریوں کے حقوق کی پوری ضمانت دیتا ہے‘‘ اس لیے سست الوجود غیر مسلم پاکستانیوں کو ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے کی بجائے اپنے حقوق کی حفاظت خود کرنی چاہئے ‘جو کہ دن بھر مکھیاں مارتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
عمران نے اقتدار سے پہلے ہی سمجھوتہ شروع کر دیا ہے: اویس نورانی
جمعیت العلمائے پاکستان کے جنرل سیکرٹری اور متحدہ مجلس عمل کے ترجمان صاحبزادہ شاہ محمود اویس نورانی نے کہا ہے کہ ”عمران نے اقتدار سے پہلے ہی سمجھوتہ شروع کر دیا ہے‘‘ حالانکہ وہ یہ کام اقتدار ملنے کے بعد بھی کر سکتے تھے۔ ویسے! یہ بیان رسمی طور پر ہی دے رہا ہوں کیونکہ جماعت اور متحدہ مجلس عمل کی طرف سے مجھے ہدایت ہے کہ ہر روز ایک بیان داغ دیا کروں‘ تا کہ لوگوں کو ہماری موجودگی کا احساس ہوتا رہے‘ اور یہ بھی ان کی خام خیالی ہے ‘کیونکہ یہ کام انہیں اپنے کردار اور کارکردگی سے کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ”خیبرپختونخوا میں کرپشن پر برطرف ہونے والے وزیر کو وزیراعلیٰ نامزد کر دیا گیا‘‘ ورنہ تو ہم نے سنا تھا کہ کے پی میں کرپشن پر کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی‘ جبکہ یہ بھی میرا اندازہ ہی ہے کہ انہیں کرپشن پر برطرف کیا گیا تھا۔ آپ اگلے روز ایک وفد سے ملاقات اور گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب اس ہفتے کی تازہ غزل
یہ جو کچھ ایسے ویسے کر رہے ہیں
نہ جانے یہ بھی کیسے کر رہے ہیں
جو کام آخر میں کرنا چاہئے تھا
وہی ہم سب سے پہلے کر رہے ہیں
سبھی کہتے ہیں‘ کرتے کچھ نہیں ہم
وگرنہ اچھے خاصے کر رہے ہیں
کریں گے کام اپنے بھی کبھی ہم
ابھی تک تو تمہارے کر رہے ہیں
ابھی نیچے سے اوپر کر رہے تھے
ابھی اوپر سے نیچے کر رہے ہیں
ہماری جو سمجھ میں ہی نہ آیا
ہمارے بال بچے کر رہے ہیں
بُرے ہیں دونوں‘ چوری ہو کہ یاری
سو وہ بھی ڈرتے ڈرتے کر رہے ہیں
یونہی پالے نہیں لفظوں کے بندر
مداری ہیں‘ تماشے کر رہے ہیں
ظفرؔ ہم کیا‘ ہماری شاعری کیا
ابھی تو ہاتھ سیدھے کر رہے ہیں
آج کا مقطع
ظفرؔ‘ میں شہر میں آ تو گیا ہوں
مری خصلت بیابانی رہے گی