سرخیاں ‘ متن اور شعر و شاعری…..ظفر اقبال
جنرل رضوان نے خود کہاکہ مریم کا
نیوز لیکس سے کوئی تعلق نہیں: چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خاں نے کہا ہے کہ ”جنرل رضوان نے خود کہا کہ مریم کا نیوز لیکس سے کوئی تعلق نہیں‘‘ اور یہ صفائی بھی اس لئے دے رہا ہوں کہ انتخابات کے بعد مجھے ان کے تعاون کی ضرورت پیش آسکتی ہے ‘جبکہ میں نے اتنی بغاوت کے باوجود (ن) لیگ اسی لئے نہیں چھوڑی کہ کوئی ایسا چکر بھی چل سکتا ہے کہ وزارت ِعظمیٰ کے لئے میرے ہی نام کی قرعہ فال نکل آئے اور مجھے ان کے ووٹوں کی ضرورت پڑ جائے اور وزارت ِعظمیٰ ‘(ن) لیگ سے باہر نہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ”شہباز شریف ایک موقف پر کھڑے نہیں ہوتے‘‘ اس لئے ان کا بھی وزیراعظم بننے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز شریف سے اختلاف پانامہ لیکس سے شروع ہو کر پانامہ ہی پر ختم ہوا‘‘ اور کیونکہ انہیں اندر کروا کر پانامہ اپنا مقصد حاصل کر چکا تھا۔ آپ اگلے روز نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
دھاندلی ہوئی تو عوامی سیلاب نہیں روک سکوں گا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”دھاندلی ہوئی تو عوامی سیلاب کو نہیں روک سکوں گا‘‘ کیونکہ ہمارے ہارنے کا مطلب ہی یہ ہوگا کہ دھاندلی ہوئی ہے‘ اس لئے میں نے آگاہ کر دیا ہے کہ عوامی سیلاب اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار رہے ‘جو کم از کم مال روڈ پر ریگل اور جی پی او تک آہی جائے گا ‘جیسا کہ نواز شریف کے استقبال کے موقعہ پر ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”عابد باکسر کو نہیں جانتا‘‘ اور اس عابد باکسر کو تو ہرگز نہیں جانتا ‘جو میرے خلاف بیان دے رہا ہے؛البتہ میری ایک حکم عدولی پر اسے تھانہ گلبرگ سے معطل کر دیا تھا اور اب اس نے میرے ساتھ مناظرے کا چیلنج بھی قبول کر لیا ہے‘ جبکہ مناظرے کے لئے ملکی فضا ہرگز سازگار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ریحام سے کتاب میں نے نہیں لکھوائی‘‘ البتہ کتاب خاصی حد تک اطمینان بخش ہے اور اسے یہ کام جاری رکھنا چاہئے‘ کیونکہ فیض جیسا بھی ہو‘ جاری رہنا چاہئے۔ آپ اگلے روز ملتان میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
پہلے بھی مشکلات کا سامنا کیا‘ اب
بھی کریں گے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ”پہلے بھی مشکلات کا سامنا کیا‘ اب بھی کریں گے‘‘ جبکہ سب سے بڑی مشکل ووٹروں کو تلاش اور پھر انہیں قائل کرنا ہے‘ کیونکہ سب یہی سمجھتے ہیں کہ پارٹی نے جو کچھ پچھلی بار کیا‘ اس کی کیا ضمانت ہے کہ آئندہ نہیں کرے گی‘ جس کے لئے خود زرداری اور یوسف رضا گیلانی ہی کافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”جتنی بھی کمزور جمہوریت ہو‘ آمریت سے بہتر ہوتی ہے‘‘ کیونکہ جمہوریت ہی ہے‘ جس میں زیادہ سے زیادہ خدمت کرنے‘ بلکہ اس کے انبار لگانے کا موقع ملتا ہے‘ کیونکہ کوئی پوچھنے والا تو ہوتا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”اس وقت ہمارا مکمل دھیان الیکشن پر ہے‘‘ کیونکہ کامیاب ہو کر ہمارا دھیان کس چیز پر ہوگا‘ یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم بھر پور طریقے سے باہر نکلیں گے‘‘ اگرچہ بھر پور طریقے سے باہر نکلنا ووٹروں کا کام ہے۔ آپ اگلے روز سیہون شریف پر چادر چڑھانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
الیکشن نہیں‘ سلیکشن کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے: پرویز رشید
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ”الیکشن نہیں‘ سلیکشن کی کوشش ہو رہی ہے‘‘ کیونکہ ماضی میں بھی ہر بار ایسا ہی ہوتا رہا ہے اور ہم سے زیادہ اس بات کو کون جانتا ہے‘ لیکن اب بالکل الٹی گنگا بہائی جارہی ہے اور ہماری بجائے ہمارے مخالفوں کی سلیکشن کی جا رہی ہے؛ حالانکہ ہماری تابعداری میں کوئی فرق نہیں آیا‘ جبکہ نواز شریف کی باتوں کا برا منانے کی ضرورت اس لئے نہیں ہے کہ آخر کوئی عمر کا تقاضا بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ” اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا‘‘ کیونکہ ہمارا اور پیپلزپارٹی کا ایک ہی اصول ہے‘ جس پر سمجھوتا کرنے کا مطلب بھوکوں مرنا ہے‘ جبکہ سیاست بھوکوں مرنے کے لئے نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز شریف آج بھی اپنے پائوں پر کھڑے ہیں‘‘ حالانکہ نیچے سے زمین کھسکتی چلی جا رہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعرو شاعری:
اُدھر سے کوئی ستارہ مجھ کو بُلا رہا ہے
میں کب تلک آسمان کے اِس طرف رہوں گا (جواز جعفری)
میں نہتا تھا اور خدا اُس دن
خوش ہوا تھا مری مدد کر کے (طاہر شیرازی)
یہ ملک یونہی سلامت ہو‘ لوگ مر جائیں
کسی طرح مرے مولا یہ گند مٹ جائے
گزارہ کر لیادل نے بھی نامیؔ
کبھی تیرے کبھی میرے علاوہ (رستم نامی)
میرا بیٹا بات سچی ایک بھی کرتا نہیں
میرے بیٹے کو سیاستدان ہونا چاہئے (نیاز سواتی)
ہمارے زادِ سفرمیں نہیں تھا خواب کوئی
سو اپنی آنکھوں سے نیندیں اتار دیں ہم نے (زبیر قیصر)
تمہارے ملنے پہ خواہشیں ختم ہوگئی تھیں
بس ایک سگرٹ سے ایش ٹرے سارا بھرگیا تھا (منیر جعفری)
میں نے روٹھے ہوئے یاروں سے تعلق رکھا
میں نے اجڑے ہوئے باغوں کی نگہبانی کی
اتنا سوچا کہ ا تر جائیں گی اس کی یادیں
دیکھتے دیکھتے اک موج نے طغیانی کی (شہزاد نیئر)
آج کا مقطع
خیرات کا مجھے کوئی لالچ نہیں‘ ظفرؔ
میں اس گلی میں صرف صدا کرنے آیا ہوں