سرخیاں ‘ متن اور شعر و شاعری…ظفر اقبال
عمران کے مخالفوں کو ٹارگٹڈ طریقے سے ہرایا گیا: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”عمران خان کے مخالف سیاستدانوں کو ٹارگٹڈ طریقے سے ہرایا گیا‘‘ حالانکہ انہیں میری طرح عام طریقے سے بھی ہرایا جاسکتا تھا‘ جبکہ بڑا مقام تو یہ تھا کہ مجھے خاص طریقے سے ہرایا جاتا‘ کیونکہ میرے کام بھی خاص الخاص ہوتے ہیں‘ جن سے ساری دنیا واقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”الیکشن دھاندلی زدہ ‘ خاموش نہیں بیٹھیں گے‘‘ کیونکہ اگر کسی شریف آدمی کو بیروزگار کر دیا جائے‘ تو وہ خاموش کیسے رہ سکتاہے‘ جبکہ ہمارے ہاں بیروزگار لوگ چوری اور ڈکیتی شروع کر دیتے ہیں‘ جن کیلئے پیچھا کرنے والوں سے بچنے کیلئے تیز بھاگنا بھی ضروری ہوتا ہے‘ اس لئے اگر مجھے خدانخواستہ مجھے بھاگنا پڑا‘ تو میں تو اپنے ڈیل ڈول کی وجہ سے‘ تیز تو کیا‘ عام رفتار سے بھی نہیں بھاگ سکتا۔ آپ اگلے روز ملتان سے ٹیلیفونک گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان امپائر کو ساتھ ملا کر کھیل رہے ہیں:سعد رفیق
سابق ریلوے وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ”عمران خاں امپائر کو ساتھ ملا کر کھیل رہے ہیں‘‘ اور افسوس کہ اس بات کا ہے کہ یہی امپائر کبھی ہمارا ہوا کرتا تھا‘ لیکن ہم نے بہت قبل از وقت ہی اس کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا تھا‘ لیکن زہر ہی اتنا تھا کہ ختم ہونے ہی میں نہیں آتا تھا اور ایسا لگتا تھا کہ ہمارا انتخابی نشان شیر نہیں‘ بلکہ سانپ یا بچھو ہے‘ تاہم شیر نے کبھی ہمارے ساتھ کوئی اچھی نہیں کی‘ اور ایسا لگ رہا تھا کہ اس نے گوشت چھوڑ کر گھاس کھانا شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران خان نے دہرا رویہ اپنا رکھا ہے‘‘ لیکن ہمارے تہرے اور چوہرے رویے کا مقابلہ بھی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ”سب عمران خان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں‘‘ جن میں نمک حرام ووٹر بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ملک کے تمام حلقوں کو کون چاہئے‘‘ ماسوائے ان حلقوں کے جن پر (ن) لیگ کامیاب ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی: برجیس طاہر
سابق گورنر گلگت بلتستان برجیس طاہر نے کہا ہے کہ ”مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی‘‘ جس کا مقصد صرف اور صرف ملکی خزانے کا بوجھ ہلکا کرنا ہوتا ہے یا غیر ملکی قرضوں میں اضافہ کرنا‘ جس میں یہ ہمیشہ کامیاب رہتی ہے‘ جس کے بعد کسی اور اصول کی پیروی کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی‘ تا کہ آنے والی حکومت کی طبیعت اچھی طرح سے صاف ہوتی رہے۔ انہوں نے کہا کہ ”پارٹی میں فارورڈ بلاک نہیں بن رہا اور نہ ہی بنے گا‘‘ کیونکہ الیکشن میں اس کا‘ جو حشر ہوا ہے‘ اس کے نتیجے میں تو فارورڈ کی بجائے کوئی بیک ورڈ گروپ بھی نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ”مسلم لیگ (ن) تمام تر کاوشوں کے باوجود آج بھی متحد ہے‘‘ یعنی چھوڑ جانے والوں اور نااہل ہونے والوں کے بعد جو باقی بچتے ہیں‘ وہ پوری طرح متحد ہیں‘ اور آئندہ نااہل یا سزا یاب ہونے والوں کے علاوہ بھی آپ اگلے روز واربرٹن میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بھٹو اور بی بی شہید کے مشن کو جاری رکھیں گے:سیٹھ احسان
خانقاہ ڈوگراں کے سٹی صدرسیٹھ احسان الٰہی نے کہا ہے کہ ”بھٹو اور بی بی شہید کے مشن کو جاری رکھیں گے‘‘ اگرچہ زرداری صاحب اور ان کے مقربین نے اس مشن کو کافی حد تک‘ بلکہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہی جاری کر رکھا ہے اور اس میں مزید جاری ہونے کی ہرگز کوئی گنجائش نہیں ہے‘ تاہم اگر ایک بار پھر اقتدار مل گیا‘ تو رہی سہی کسر بھی پوری ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”تمام ورکروں کو ساتھ لے کر چلیں گے‘‘ چنانچہ پرانے ورکروں کی فہرست بنائی جا رہی ہے‘ تا کہ انہیں کونے کھدروں سے تلاش کر کے ساتھ لے کر چلنے پر قائل کیا جاسکے کہ آئندہ ان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”این اے 122 کو مین لاڑکانہ بنانے کی کوشش کی جائے گی‘‘ جس سے لاڑکانہ اپنے آپ میں این اے 122 جیسا ہو جائے گا‘ کیونکہ اللہ میاں کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتے۔ آپ اگلے روز خانقاہ ڈوگراں میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
اس خرابے میں کوئی اور بھی ہے
آہ کس نے یہاں بھری تھی ابھی
درد نے دل کو ڈھونڈ لیا
پہنچا سانپ خزانے تک
اس میں مرنے کی سہولت ہے بہت
زندگی میں یہی آسانی ہے
کچھ بھروسا نہیں مسافر کا
چل پڑے کب یہ چھوڑ چھاڑ کے سب
سارے عالم پر چھلک گیا
میں بھرا ہوا ویرانی سے
یہ اپنے پھول کھلاتی ہے اپنی مرضی سے
کوئی کرے گا محبت کی باغبانی کیا (اکبر معصوم)
شب بسر کرنی ہے محفوظ ٹھکانا ہے کوئی؟
کوئی جنگل ہے یہاں پاس میں‘ صحرا ہے کوئی؟
ویسے سوچا تھا محبت نہیں کرنی میں نے
اس لئے کی کہ کبھی پوچھ ہی لیتا ہے کوئی
آپ کی آنکھیں تو سیلاب زدہ خطے ہیں
آپ کے دل کی طرف دوسرا رستہ ہے کوئی؟
دو منٹ بیٹھ‘ میں بس آئنے تک ہو آئوں
اُس میں اِس وقت مجھے دیکھنے آتا ہے کوئی (عمیر نجمی)
وصل ہے محوِ خواب‘ اور مجھ میں
حوصلہ ہی نہیں جگانے کا (طارق اسد)
آج کا مقطع
اک آغازِ سفر ہے‘ اے ظفرؔ‘ یہ پختہ کاری بھی
ابھی تو میں نے اپنی پختگی کو خام کرنا ہے