سرخیاں‘ متن اور شعر و شاعری…ظفر اقبال
زرداری اپنا امیدوار دستبردار کرالیں‘
تو میری کامیابی یقینی ہے: فضل الرحمن
صدرامیدوار اور ایم ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”زرداری اپنا امیدوار دستبردار کرالیں‘ تو میری کامیابی یقینی ہے‘‘ اگرچہ یہ بھی میرا خیال ہی ہے‘ البتہ اگر مجھے دستبردارکرلیا جائے‘ تو اعتزاز احسن کی کامیابی یقینی ہوسکتی ہے‘ جو کہ ملک کا بہت بڑا نقصان ہوگا‘ کیونکہ میرے جیسا صدر کہیں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا‘ جبکہ صدر کے لئے ضرورت سے زیادہ صحتمند ہونا ضروری ہے‘ جو غذا بھی اپنے منصب کے حساب سے استعمال کرتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ”پیپلزپارٹی کا دولہا نہ گھروالوں کو قبول ہے‘ نہ سسرال کو‘ جبکہ مجھے اگر دولہا نہ بنایا گیا‘ تو میری دلہن خود کشی کرلے گی ؛اگرچہ دولہا کو دیکھ کر بھی وہ اس اقدام پر مجبور ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”سیکولر‘ لبرل‘ مذہبی وابستگی کا منکر صدر مملکت آئین پاکستان کی نظریاتی حیثیت کی نمائندگی نہیں کرسکتا‘‘ لہٰذااس نشست کے لیے میں زیادہ موزوں ہوں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل میں شریک گفتگو تھے۔
بلدیاتی اداروں پرشب خون نہیں مارنے دیں گے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر اور رکن قومی اسمبلی چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ”بلدیاتی اداروں پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دینگے‘‘ کیونکہ ایک تو انہیں اختیارات ملنے سے ان کا دماغ خراب ہو جائے گا اور یہ اپنی اوقات بھول جائیں گے اور دوسرے ترقیاتی فنڈز انہیں منتقل ہونے سے ہم ارکان اسمبلی فاقہ کشی پر مجبور ہو جائیں گے‘ کیونکہ انہی فنڈز سے ان کی روزی روٹی کا بھی انحصار ہے‘ جبکہ ہر منصوبے کی ایک مخصوص فیصد رقم اپنے آپ ہی ان کے گھر پہنچ جاتی ہے‘ اس لئے بلدیاتی اداروں کو نالیاں وغیرہ بنوانے اور انہیں صاف کروانے کا مقدس کام بھی سونپا جانا چاہئے‘ کیونکہ صفائی نصف ایمان ہے۔ آپ اگلے روز نارووال میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت میں خود اعتمادی کا فقدان واضح ہے: آصف کرمانی
ن لیگ کے سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا ہے کہ ”حکومت میں خود اعتمادی کا فقدان اور ناتجربہ کاری واضح ہے‘‘ کیونکہ ہماری حکومت جس دیدہ دلیری سے خدمت اکٹھا کرتی تھی‘ حکومت اس کا تصور بھی نہیں کرسکتی۔ اس کے لئے اس کے ارکان کبھی خوشحال نہیں ہوسکتے اور ”ہینڈ ٹو مائوتھ‘‘ ہی رہیں گے اور ان کی آئندہ نسلیں انہیں مسلسل بددعائیں دیتی رہیں گی‘ جب تک یہ ہمارے سنہری اصولوں پر عمل نہ کرے‘ جبکہ انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے جیل یاترا کے بغیر کوئی سیاستدان صحیح معنوں میں سیاستدان نہیں بن سکتا اور ہمارے قائد اسی کمی کو پورا کرنے کے لئے جیل کا کورس پورا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”کرکٹ کے گیارہ کھلاڑیوں کو کپتانی اور 22 کروڑ عوام پر مسلط کردہ کپتانی میں زمین آسمان کا فرق ہے‘‘ اور اس کپتانی کیلئے ضروری ہے کہ 22 کروڑ عوام کو بھی کرکٹ کا کھلاڑی بنا دیا جائے‘ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
شرجیل میمن کو پی پی کیلئے قربانیوں کی سزا دی جا رہی ہے: بلاول
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ”شرجیل میمن کو پی پی کے لئے قربانیاں دینے کی سزا دی جا رہی ہے‘‘ جبکہ والد صاحب کے جملہ فرنٹ مین قربانی دینے میں ایک سے ایک بڑھ کر ہیں جبکہ اس قربانی کا بہت تھوڑا حصہ اپنے لئے جائز سمجھتے تھے اور اسی کڑواہٹ کی وجہ سے اپنے منہ کا ذائقہ بدلنے کے لئے شہدکا استعمال کرتے تھے‘ جس کی بوتلیں ہسپتال سے برآمد کی گئی ہیں اور ہسپتال کے جس کمرہ میں وہ مقیم رہے ہیں‘ کا ایک دن کا کرایہ چالیس ہزار تھا‘ جس کی ادائیگی ان کی ایک اور بڑی قربانی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں کارکنوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں کچھ شعر و شاعری:
جھک کے چلتا ہوں کہ قد اس کے برابر نہ لگے
دوسرا یہ کہ اسے راہ میں ٹھوکر نہ لگے
تم نے چھوڑا تو کسی اور سے ٹکرائوں گا میں
کیسے ممکن ہے کہ اندھے کا کہیں سر نہ لگے (عمیر نجمی)
پرائی آگ میں روٹی نہیں بنائوں گا
میں بھیگ جائوں گا چھتری نہیں بنائوں گا
گلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوں
نئے مکان میں کھڑکی نہیں بنائوں گا
میں دشمنوں سے اگر جنگ جیت بھی جائوں
تو ان کی عورتیں قیدی نہیں بنائوں گا (تہذیب حافی)
ہماری زندگانی میں بہت سے موڑ ایسے تھے
جنہیں مسعودؔ ہم تحریر میں لانے سے قاصر ہیں(مسعود احمد)
بضد نہ ہو کہ تری پیروی ضرور کروں
ہم اپنے آپ کو بہتر سدھار سکتے ہیں
وہ ایک لمحہ کہ جس میں ملے تھے ہم دونوں
اس ایک لمحے میں صدیاں گزار سکتے ہیں (بلقیس خان)
بڑی مشکل سے لائے ہیں یہاں اس کو
اسے اپنوں سے ہم چھڑوا کے لائے ہیں (رستم نامی)
نئی دنیائوں میں سب سے پہلے
فرد سے فرد کا رشتہ ٹوٹا(خمار میرزادہ)
آج کا مطلع
مہربانی نہ عنایت کے لیے دیکھتا ہوں
سیکھ سکنے کی اجازت کے لیے دیکھتا ہوں
نوٹ: ہمارے دوست اور ممتاز شاعر سلیم کوثر (کراچی) کا آپریشن ہواہے‘ قارئین کرام‘ سے ان کے لئے دعائے صحت یابی کی پر زور اپیل ہے۔